Key words: Aura || Nasma || Kirlian Photography || Pineal glands || Magnetic Fields || Nikola Tesla
اسٹار فش کی ذندگی اور موت سے آپ کو کیا مطلب ۔اسی طرح کسی بھی اس چیز سے جو آپ کی ذندگی میں تغیر پیدا نا کرے۔ آپ کو اس سے کوئی مطلب نہیں ہونا چاہئیے ۔ مگر ہاں Aura آپ کی ذندگی میں تغیر پیدا کرتا ہے۔ یہ آپکو ایک سمت دیتاہے اور آپ کے معاملات کو well define کرتا ہے ۔ اگر آپ کا aura کمزور پڑگیا ہے تو yes آپ کے بال گرینگے آپ بہت جلد حاسدوں کے انظار میں رہیں گےاور کسی بھی نظر کا لگنا اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ آپ نے کئی دنوں سے اپنے باطن کی صفائی نہیں کی ہے۔ یہ یاد رکھا جائےکہ قدرت کی طرف سے ملنے والے اشاروں میں مسلسل لاپرواہی آپ کو اندھیر نگری کی بھیانک سیر کراسکتی ہے۔ یہ تحریری ریسرچ آپ کوان تمام خلفشار وں کو سمجھنے اور اس پر قابو پانے میں مدد کرسکتی ہے۔خود بھی جم کر پڑھیں اور عوام الناّ س کی فلاح کیلئے اس تحریر کو شئیر بھی کریں۔ دعاؤں کا طالب۔
(تحقیق
وریسرچ ۔۔۔ ذاکر ذیدی)
تعارف
یقینا" آپ کو کسی ایسی چیز سے کو ئی مطلب نہیں ہوگا جو آپ کی ذندگی میں کسی تغیر کو پیدا ناکرے۔ لومڑی کا بچہ شیر کو چکمہ دے کربھاگ جاتا ہے اس سے آپ کو کیا مطلب؟ جنگل میں ایک ہی فیلڈ کے سارے درخت آپس میں رابطے میں ہیں اور کیا انفارمیشن شئیر کر رہے ہیں اس سے آ پ کو کوئی مطلب نہیں ہونا چاہئیے ۔مگر ہاں ایسی چیزیں جو آپ کی ذندگی اور معاملات سے بالواسطہ یا بلا واسطہ جڑی ہیں آپ کو نا صرف ان کوجاننا چاہئیے بلکہ انھیں اپنی ذندگی میں اوّل درجے پر رکھنا چاہئے۔آپ کے بال مسلسل گرتے ہیں؟ آپ کو بہت جلد نظر لگ جاتی ہے ؟ یا معاشرتی ذندگی آپ کیلئے سود مند ثابت نہیں ہورہی ہے؟ تو ہاں پھر آپ کو لازما" رک کر اپنی ذندگی کے اعمال اور روٹین پر گہری نظر ڈالنی چاہئیے اور کسی بھی منفی رویے کو اپنی سوچ سے الگ کر کے ذندگی کو پھر سے "ری سیٹ" کرنا چاہئیے ۔ مگر "ری-سیٹ" کی سائینس اتنی آسان نہیں جتنا آپ سمجھتے ہیں اس کیلئے آپ کو کسی الیکٹرانک ڈیوائس پر جاکر کو ئی بٹن نہیں دبانا ہوتا۔ چونکہ اس کا براہِ راست تعلق آپ کی پوری ذندگی کے معاملات سے ہے تو آپ کو سب سے پہلے اس چیز کوسمجھنا ہوگا کہ آخر ایسا کیوں ہورہا ہے۔مختلف علوم پر ریسرچ کرنے کے بعد میں اس بتیجے پر پہنچاہوں کہ سارے علوم بیک وقت مل کر انسان کے چارج کو نیوٹرل کردیتے ہیں۔ مگر ایک واحد چیز ایسی ہے جو انسان کو نیوٹرل سے چارج ایبل بنادیتی ہے اوروہ ہے انسان کی "سوچ"۔ جی ہاں ۔ سوچ سے ہی انسان کے اوپر مثبت یا منفی چارج لگتے ہیں اور یہی چارج انسان کا "اوراء" یا " نسمہ"بنا تی ہیں جو آپکو موقع موقع پر اپنے ہونے کا احساس دلاتی ہیں تاکہ آپ اسے مزید بہتر بنا کر اپنی ذندگی کے معاملات کو پرسکون بناسکیں۔تو آئیے پہلے اوراء کی تعریف اور اس کی تطبیق پر علمی نظر ڈالتے ہیں۔
اوراء
کی تعریف
یہ بات یاد رکھنا چاہئیے کہ دنیا میں جتنی بھی جاندار یا بے جان چیزیں پائی جاتی ہیں ان کےچاروں طرف "انرجی فیلڈ" کا ایک ہالہ موجود ہوتا ہے جسے عام انسان اپنی ظاہری آنکھ سے مشاہدہ نہیں کرسکتا۔اس چیز کو آج کی سائینس ثابت کرتی ہے دنیا میں جو بھی چیز موجود ہے خواہ وہ ظاہر ہے یا ہم سے پوشیدہ ہے وہ دراصل انرجی کے پرتوں میں لپٹی ہوئی ہے۔آپ اس وقت اس تحریر کو پڑھ رہے ہیں یہ تحریر خواہ کتابی صورت میں یا کسی کمپیوٹر کے ڈسپلے اسکرین پر ظاہر ہورہی ہے اصل میں انرجی کی صورت میں کہیں موجود ہے اور جب تک آپ اس پر اپنی توجہ کو مرکوز رکھتے ہیں آپ کو اپنے ہونےکا مسلسل احساس دلاتی ہے۔
کچھ باطنی علوم روحانی عقائد کے مطابق اوراء کو مقناطیسی
توانائی کا میدان یا رنگین چمکدار ہالہ کہتے ہیں جو اجسام کو گھیرے رکھتا ہے جسے
آج کی سائینس "ہیومن انرجی فیلڈ" کا نام دیتی ہے اور اس کے مطابق ساری
کائنات ظاہری اور باطنی دونوں صورتوں میں انرجی ہی ہوتی ہے۔روحانی معالجین اور ما
بعد النفسیات کے ماہرین اوراء کو ایک لطیف
جسم کے طور پر بھی بیان کرتے ہیں اور اس بات کا دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ وہ اوراء کے
سائز، رنگ اور اس میں پیدا ہونے والی ارتعاش کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اوراء
اور نسمہ کی لسانیات
لاطینی اور قدیم یونانی ذبان میں اوراء کا مطلب ہوا یا سانس
ہے یہ وسطی انگریزی زبان میں "ہلکی ہوا" کے معنی میں استعمال ہوتا
تھا۔ 19 ویں صدی کے آخر تک، یہ لفظ کچھ روحانی حلقوں میں جسم کے گرد ایک لطیف ہالہ
کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔نسمہ دراصل یونانی اور لاطینی لفظAureola اور
Aura کا فارسی ترجمہ ہے، شاہ ولی اﷲ محدث دہلویؒ نے
انسان کے باطنی رخ کے متعلق اپنی کئی کتابوں میں تفصیلی گفتگو فرمائی ہے اور اسے
بزبان فارسی’’نسمہ‘‘ کا نام دیاہے۔ اس کے لغوی معنی ’’ہوا‘‘ کے ہیں۔
شاہ ولی
اﷲ ؒ ’’نسمہ‘‘ کے متعلق اپنی کتاب ’’البدورالبازغہ‘‘
میں لکھتے ہیں:
’’یہ بھی
جاننا چاہیے کہ نفسِ ناطقہ( روح ) یعنی صورتِ شخصیہ جس کی وجہ سے انسان کا کوئی
فرد وہی فرد کہلاتا ہے، سب سے پہلے اس کا سہارا اخلاط کے بخار سے بناہوا لطیف جسم
ہوتا ہے کیونکہ صورتوں کا طبعی تقاضہ یہ ہے کہ ان کا سہارا وہ ’’ہیولیٰ‘‘ ہو جس کو
اس سے جبلّی مناسبت ہے ۔۔ چونکہ نفس ناطقہ( ر وح ) جملہ صورتوں میں لطیف ترین، صاف
ترین اور مضبوط ترین صورت ہے، اس لئے اس کے وجود کا سہارا بھی اسی لطیف ترین
جسم پر ہوتا ہے جو لطافت واعتدال میں اپنی مثال آپ ہو۔ نفس ناطقہ( روح) کے حامل
ہونے کے لئے ایسا ہی جسم ہیولیٰ کا کام دے سکتا ہے۔ یہ جسم لطیف جو کثیف رگ
وپے(مادّہ جسم) میں سرایت کئے ہوئے ہے اور کمالات نفس ناطقہ( روح) کے اظہار کا
ذریعہ ہے۔ ہمارے نزدیک ’’نسمہ‘‘ کہلاتاہے‘‘۔
شاہ ولی اﷲؒ مزید لکھتے ہیں کہ:’’نسمہ! ایک
لطیف ترین جسم ہے جو انسان کے نفس ناطقہ ( روح) سے (اس طرح) متصل اور جسم عنصری
میں جاری وساری ہے جس طرح پھول میں اس کی خوشبو بسی ہوئی ہوتی ہے۔تمام افعال اور
قوتوں کا حامل بھی نسمہ ہے‘‘۔
’’اسے
ہم نسمہ، روح ِ طبعی اور بدن ہوائی ( روح ہوائی ) کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں۔
روحانی علوم کے ماہرین کے نظریات
روحانی عقائد کے مطابق
اس دنیا میں ہر وجود اپنی مخصوص توانائی رکھتا ہے۔ توانائی کی ان مقداروں کی وجہ
سے ہر شئے ایک مخصوص ارتعاش کی حامل ہے۔ یہ ارتعاش برقی اثرات کے حامل ہیں۔
اس ارتعاش کی وجہ سے ہر شئے کے گرد ایک برقی مقناطیسی میدان وجود میں آتا ہے۔ سائنس
کے مطابق ہر وہ شئے جو ارتعاش رکھتی ہے برقی مقناطیسی میدان (Electro Magnetic Field) بناتی ہے۔یہاں تک کہ ہر جاندار خلیہ
ایک مقناطیسی اکائی ہے۔ یہ برقی مقناطیسی میدان ہر جاندار کے اردگرد غلاف
کی طرح موجود ہے۔ روشنی کی صورت میں یہ خاص قسم کی توانائی ہمارے وجود میں
ہروقت گردش کرتی رہتی ہے۔ یہ روشنی یا یہ توانائی جسم کے اردگرد یعنی بیرونِ جسم
بھی موجود ہے۔ جسم سے ان رنگین روشنیوں کا اخراج اوراAura کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
حیاتیات کی رو سے انسان کے دوجسم ہیں۔ انسان کا ایک جسم ایسا ہے جس کے اندر جگہ جگہ خراشیں پڑی ہوئی ہیں۔ ہر عضو ٹوٹا ہوا ہے ہر جوڑ پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں۔ ایسا جسم ناکارہ، بدصورت اور بدہئیت ہوتا ہے۔ انسانی جسم کی طرح انسان کے اوپر ایک اور جسم ہے جو گوشت پوست کے جسم کے اوپر روشن اور لطیف جسم ہے۔ اس جسم کے بہت سے نام ہیں، بے شمار ناموں میں دو نام زیادہ مشہور ہیں ایک جسم مثالی، دوسرا نسمہ (Aura)۔ انسانی گوشت پوست کے جسم کا دارومدار نسمہ (Aura) کے اوپر ہے۔ نسمہ (Aura) اگر صحت مند ہے تو گوشت پوست کا جسم بھی صحت مند ہے۔ یوں سمجھیے کہ جس طرح گوشت کے جسم میں دو لینس فٹ ہیں جن کے ذریعے مادی دنیا میں موجود تمام چیزوں کا عکس دماغ کی اسکرین پر منتقل ہو کر ڈسپلے ہوتا ہے اسی طرح جسم مثالی کے اندر جو کچھ موجود ہے اس کا تمام تر اثر گوشت پوست کے جسم پر مرتب ہوتا ہے۔ روشنیوں سے بنا ہوا یہ جسم صرف انسان کے لیے مخصوص نہیں ہے بلکہ زمین کے اوپر جتنی مخلوق موجود ہے سب ہی اس روشنیوں کے جسم (Aura) کی ذیلی تخلیق ہیں۔ اس بات کو ذرا تفصیل سے بیان کیا جائے تو یوں کہا جائے گا کہ انسانی زندگی میں جتنے تقاضے موجود ہیں یہ تقاضے گوشت کے جسم میں پیدا نہیں ہوتے۔ جسم مثالی میں پیدا ہوتے ہیں اور وہاں سے منتقل ہو کر گوشت پوست کے جسم پر ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر کوئی آدمی روٹی کھاتا ہے تو بظاہر ہم دیکھتے ہیں کہ گوشت پوست کا آدمی روٹی کھا رہا ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ جب تک جسم مثالی کے اندر بھوک کا تقاضا پیدا نہیں ہو گا اور جسم مثالی گوشت پوست کے جسم کو بھوک یا پیاس کا عکس منتقل نہیں کرے گا آدمی روٹی نہیں کھا سکتا۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جو سمجھ میں نہ آئے۔ ذرا سے تفکر سے یہ بات سمجھ میں آ جاتی ہے۔ جسم مثالی کے بہت سے پرت ہیں۔ جب ہم خواب کے حواس میں دنیا بھر کی سیر کرتے ہیں اور تمام وہ اعمال و اشغال ہم سے سرزد ہوتے ہیں جو ہم گوشت پوست کے جسم کے ساتھ کرتے ہیں تو یہ جسم مثالی کی وہ حرکت ہے جو گوشت پوست کے جسم کو میڈیم بنائے بغیر کرتا ہے۔ جسم مثالی کی حرکات و سکنات کے تاثرات ایک جیسے ہوتے ہیں۔ تمام آسمانی صحائف نے خوابوں کو مستقبل بینی کا ایک روشن ذریعہ بتایا ہے۔ مستقبل بینی سے مراد ٹائم اسپیس سے ماورا اس عالم میں دیکھ لینا ہے جو عالم ہماری مادی آنکھوں کے سامنے نہیں ہے۔ روشنی کا جسم (Aura) اگر مٹی کے ذرات سے اپنا رشتہ منقطع کر لے تو یہ ذرات فنا ہو جاتے ہیں۔ صاحب مراقبہ جب پہلی سیڑھی سے قدم اٹھا کر دوسری سیڑھی پر رکھتا ہے تو اس کے سامنے جسم مثالی آ جاتا ہے اور اس کے اندر یقین کا وہ پیٹرن کھل جاتا ہے جو جانتا ہے کہ مٹی کے ذرات سے بنے ہوئے گوشت پوست کی حیثیت محض عارضی اور فانی ہے۔ وہ جان لیتا ہے کہ مرنے والے آدمی کے جسم کے اوپر جو روشنیوں کا جسم ہے اس نے عارضی مادی جسم سے رشتہ منقطع کر لیا ہے۔۔۔۔۔۔ یعنی مرنے سے مراد یہ ہے کہ مٹی کے ذرات سے بنے ہوئے گوشت پوست کے آدمی کے اوپر روشنیوں کا جسم اس عالم آب و گل سے رشتہ منقطع کر کے اس عالم رنگ و نور میں منتقل ہو گیا ہے۔
اوراء کا سائینسی تجزیہ
انیسویں
صدی کے مہان سائینسدان " نیکولا ٹیسلا" نے کہا تھا کہ
" اگر آپ کائنات کا راز تلاش کرنا چاہتے ہیں تو توانائی، فریکوئنسی
اور وائبریشن کے لحاظ سے سوچیں"۔
جیسا کہ
ہم نے اوپر پڑھا کہ کائنات کی total existence
انرجی کی صورت میں ہے جس
کو electromagnetic field سے تعبیر کیا جاتا ہے جو انسان کے چاروں طرف
ہوتا ہے جسے Human Energy Field بھی کہتے ہیں۔ایک
انسان کا اوراء دوسرے انسان کے اورء کو باقاعدہ طور پر sense کرتا ہے جو شعوری طور پر
نہیں لاشعوری طور پر ہوتا ہے۔آپ کو دیکھنے والا دوسرا انسان اپنے subconscious mind میں آپ کے
اوراء سے نکلنے والی vibes کو پڑھتا ہے اور یہ پروسس قدرت کی طرف سے automatic ہوتا ہےاسی لئے
بعض اوقات کوئی بھی انسان دوسرے انسان سے
نکلنے والی حرکات و سکنات کو بھانپ لیتا ہے۔قدرت کی طرف سے یہ حس عام
طور پر خصوصیت کے ساتھ خواتین میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔یا وہ لوگ جو اپنے وطن کیلئے جاسوسی کا کام سر انجام دیتے ہیں
سب سے پہلے ان حسّیات کو متحرک کرانے کی مشق کراتے ہیں تاکہ دوسر ے انسان کے
خیالات کو study کیا جاسکے۔اورٰ اءآپ کے فزیکل، مینٹل اور جذباتی احساسات پر کام کرتا
ہے۔دنیا میں ہزاروں لوگ آپ سے ٹکراتے ہیں مگر کچھ ہی لوگوں سے آپ انٹر ایکٹ ہوپاتے
ہیں۔اسکی وجہ آپ کے اوراء کا دوسرے انسان کے اوراء سے perfect match ہے۔ایک سائینسدان کی دوستی
دوسرے سائینسدان کے ساتھ کیونکر ہوجا تی ہے؟ یا فلم کے بننے میں ایک
ایکٹر اپنی کو ایکٹریس میں کیوں دلچسپی
لیتا ہے اور آپشن کو active رکھتا ہے؟اسی طرح کوئی عام انسان
کسی دوسرے عام انسان سے کیوں گھل مل جاتا
ہے؟ ان تما سوالوں کا جواب صرف اور صرف "اوراء" ہے اور انسانوں کو اوراء
سے نکلنے والی فریکوئینسی اور طولَ موج ہی آپس میں یا تو جوڑے رکھتی ہے یا پرے
رکھتی ہے۔
آج کی موجودہ سائینس اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ اگر آپ
دوسرے انسان کے سامنے اپنی اچھی امیج چھوڑنا چاہتے ہیں تو آپ کو انتہائی طور پراپنی سوچ کو مثبت رکھنا ہوگا۔اور منفی سوچ کو
اپنے پاس سے دور رکھنا ہوگا۔ کیونکہ اوراء کبھی بھی static position یا ساکن حالت میں نہیں ہوتا۔ یہ یا تو کمزور
ہوتا ہے یا پھر متحرک ۔ ایک اچھی اور تعمیری سوچ انسان کے اوراء کو مضبوط سے مضبوط
تر بناتی ہے۔ اگر آپ کے دن کا حصہ ذیادہ تر اداس اور چڑ چڑے پن میں گزرتا ہے تو آپ
ایک کمزور اوراء کے ساتھ اپنے دن کا آغاز کرتے ہیں۔سائینس اس بات پر ذور دیتی ہے کہ مثبت سوچ آپ کے اندر ایسی مخفی انرجی کو develop کرتی ہے جو آپ کو باطن کے فرسودہ خیالات سے لڑنے میں مدد
دیتی ہے۔
کیا
اوراء کو دیکھا جاسکتا ہے
یہ سوال آپ کے دماغ میں ضرور پیدا ہوا ہوگا کہ کیا اوراء کو دیکھا جاسکتا ہے ؟
اگر آپ نے بالی وڈ فلم روبوٹ 2.0 دیکھی ہے تو اس میں ایک scientific tool کا استعمال دکھایا گیا ہے جسے Kirlian Photography کہتے ہیں۔فلم بھلے ہی fictional ہو مگر اس میں دکھایا جانے والا یہ ٹول اصلی ہے اور سائینس میں آج اس کا استعمال موجود ہے۔اس technical tool کے ذریعے لوگوں کے اوراء کو capture کیا جاتا ہے۔ اگر آپ کے ہاتھوں کی فوٹو کو Kirlian Photography کی مدد سے کھنچا جائے تو کچھ ایسے دکھے گا۔
![]() |
Kirlian Photography |
جس میں مختلف رنگوں کے امتزاج کی روشنیاں ہاتھوں
کی انگلیاں کے ساتھ ملینگی اور یہی کلرڈ روشنی دراصل اوراء ہے۔سائینس نے اوراء کو دریافت
تو کرلیا ہے مگر اسے ٹھیک سے سمجھانے سے قاصر ہے اوراء کا تعلق پیراسائیکلوجیکل قوانین سے سمجھا جاتاہے۔
مرکزی
خیال
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہر انسانی دماغ کے وسط میں ایک Pineal Gland ہوتا ہے اور کسی بھی اوراء کو مکمل find کرنے کیلئے دماغ کے اس گلینڈ کو جگانا ہوگا۔ Pineal Gland جب تک ایکٹیویٹ نہیں ہوتا اس وقت تک آپ روحانی قدروں کو سمجھنے سے قا صر رہتے ہیں۔ Pineal Gland کی پرتوں کو مضبوط کرنے کیلئے آپ کو اپنی concentration power کو بڑھانا ہوگا جس کیلئے روزانہ پانچ سے دس منٹ کی مشق درکا ہوتی ہے۔ آپ شمع بینی کی
مشق بھی کرسکتے ہیں جس
میں آپ ایک شمع روشن کر کے اس کی لو پر اپنی توجہ کو مرکوز کردیتے ہیں اور اپنے آپ
کو اس بات پر آمادہ کرتے ہیں کہ دماغ سے تمام خیالات ایک ایک کرکے نکل رہے ہیں اور
آپ کا دماغ پر اگندہ خیالات سے خالی ہورہا
ہے اور اس کی جگہ نیلی روشنیوں سے دماغ پر
نور ہورہا ہے۔اگر اس مشق کو کرنے میں دقت محسوس ہورہی ہے تو نماز میں بار بار
پریکٹس کریں ۔ اور ہر دو نفل کے بعد پچھلے دو نفافل کا جائزہ لیں کہ نماز میں میں
ارتکاز کا لیول ذیادہ تھا یا خیالات کا۔اس کے ساتھ ساتھ اپنے سوچوں کو حتی الامکان
مثبت رکھیں۔ اس طرح کرنے سے آپ بہت حد تک اپنے اوراء کو توانا بخش کر پائینگے۔
![]() |
Pineal Glands |
1. Hanegraaff، Wouter J. (2006). Dictionary of Gnosis & Western
Esotericism. Leiden: Brill. ISBN 9789004152311.
2. ↑ Hammer، Olav (2001). Claiming Knowledge: Strategies of Epistemology
from Theosophy to the New Age. Leiden: Brill. ISBN 900413638X.
3. ↑ Hines، Terence (2002). Pseudoscience and the Paranormal (ایڈیشن 2nd).
Amherst, New York: Prometheus Books. ISBN 1573929794.
4. ↑ Tillett، Gregory John (1 January 1986). Charles Webster Leadbeater
1854–1934: a biographical study. University of Sydney. hdl:2123/1623.
5. ↑ Scheiber، Béla؛ Selby، Carla
(2000). Therapeutic Touch. Amherst, New York: Prometheus Books. صفحہ 275. ISBN 1573928046.
6. ↑ "Online
Etymology Dictionary". Etymonline.com. اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2017.
7. ↑ Marques، A. (1896). The Human Aura: A Study (بزبان انگریزی). Office of Mercury. صفحات 1–2 and preface. اخذ شدہ بتاریخ 17 مئی 2017.
8. ^ ا ب البدورالبازغہ از شاہ ولی
اللہ دہلوی ترجمہ :ڈاکٹر مجیب الدین. صفحہ 85.
9. ↑ الطاف
القدس از شاہ ولی اﷲ، اردو ترجمہ سید محمد فاروق القادری.
10.↑ نظر
بد اور شر سے حفاظت، از ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی. کراچی:
مکتبہ روحانی ڈائجسٹ، کراچی. فروری 2014ء. صفحات 27–28. ISBN 9789699707003 تأكد
من صحة |isbn=
القيمة: checksum (معاونت).
11.
↑پیراسائیکلوجی : از خواجہ شمس الدین عظیمی. لاہور: مکتبہ عظیمیہ، لاہور. 1992. صفحات 89–91.
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments