: ایک اہم پیغام خیر الناس من ینفع الناس۔ تم میں سے بہترین وہ ہے جو دوسروں کے لیے فائدہ مند ہو۔ یعنی اگر کوئی اپنے آپ کو بہترین انسان بنانا چاہتا ہے تو وہ دوسروں کے لیے نفع بخش بن جائے اور ان میں خیر بانٹنا شروع کردے۔ اور سب سے عمدہ چیز جو بانٹی جا سکتی ہے اور جس کے ذریعہ اوروں کو نفع پہنچایا جاسکتا ہے، وہ علم سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے۔ علم ایک ایسی چیز ہے جو پست کو بالا کرتی ہے۔ انسان کو فرشتوں پر جو شرف بخشا گیا اس کا بظاہر سبب علم کو ہی بنایا گیا۔ علم نافع کے حصول اور پھر اس پر مخلصانہ عمل کے ذریعہ سے ہی انسان اپنی راحتوں میں اضافہ اور اپنی سلامتی کو دوام بخش سکتا ہے، اور اپنی کھوئی ہوئی جنت کو دوبارہ سے پا سکتا ہے۔ یہ ہے وہ مقصد جس کے تحت یہ علمی پورٹل بنایا گیا ہے۔ کہ اس پورٹل کے توسط سے علم نافع کی ترویج کی داغ بیل ڈالی جائے۔ اس میں علم کی کسی خاص شاخ کی تخصیص نہیں بلکہ علم خواہ دینی ہو، خواہ سائنسی، خواہ عملی ہو خواہ نظری، اگر اس میں انسانیت کی فوز و فلاح ہے تو اس کو عام اور رائج کرنے میں کاوش کی جائے۔بے جا بحث، مسالکانہ کشاکش اور الحادی فکر کی ترویج کی بہرحال اس پورٹل پر کوئی گنجائش نہیں۔ ایسی ہر کوشش کی یہاں حوصلہ شکنی ہوگی۔مستقل قارئین سے بھی گزارش ہے کہ وہ پورٹل کے علمی مقاصد کی تکمیل میں شامل ہوں اور اپنے علم اور تجربے سے دوسروں کو اور دوسروں کے علم و تجربہ سے خود کو مستفید کریں۔ اس کے لئیے جو حضرات بھی اپنے کالم کو اردو ورلڈ میں شائع کرنے میں دلچسپی رکھتے ہوں، وہ اپنا کالم ہمیں ای میل کرسکتا ہے۔ ہمارے ای میل ایڈریس کے لئیے اوپررابطہ پر کلک کرکے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ جزاک اللہ۔ واسّلام
  مسنون تاریخوں کی افادیت اور حکمت خدا کی شان اور اسکی حکمت انسان پر کتنی مہربان ہے۔ انسان کے خون اور اس کے باقی اخلاط کا چاند کے ساتھ گہرا تعلق ہے جوں جوں چاند کی روشنی بڑھتی جاتی ہے۔ انسان کا خون اور اس کے اغلاط جوش مارتے ہیں اور ابھرتے ہیں اسی لئے ہماری شریعت میں چاند کی سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کےحجامہ کو بہت نافع قرار دیا ہے۔ ان تاریخوں میں خون صفراء، سوداء بلغم اور دیگر اخلاط جوش میں ہوتے ہیں تب حجامہ کا مبارک عمل خون اور دیگر اخلاط میں سے بیماریوں کو چھانٹ کر نکال دیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ان کے پاس انسانی فطرت کے حوالے سے مکمل ہم آہنگ مسنون علاج موجود ہے جو کہ حجامہ کی صورت میں آج ہمارے پاس موجود ہے اور مسلمانوں کی تاریخ اور مہینہ بھی قمری ہے... اور قمری مہینے کی تاریخوں کا انسان کے جسم اور خون کے اتار چڑھاؤ سے گہرا تعلق ہے۔ حجامہ وسوسہ اور وہم دونوں روحانی امراض کا بہترین علاج کرتا ہے اس کے علاوہ الحمد للہ فالج سے لے کر کینسر‘ تک کے مریضوں کو اللہ تعالی نے حجامہ سے شفاء بخشی ہے۔

اوراء کسے کہتے ہیں؟ کیا انسانی معاملات کا اوراء سے گہرا تعلق ہوسکتا ہے؟

Key words: Aura || Nasma || Kirlian Photography || Pineal glands || Magnetic Fields || Nikola Tesla  


اسٹار فش کی ذندگی اور موت سے آپ کو کیا مطلب ۔اسی طرح کسی بھی اس چیز سے جو آپ کی ذندگی میں تغیر پیدا نا کرے۔ آپ کو اس سے کوئی مطلب نہیں ہونا چاہئیے ۔ مگر ہاں Aura  آپ کی ذندگی میں تغیر پیدا کرتا ہے۔ یہ آپکو ایک سمت دیتاہے اور آپ کے معاملات کو well define کرتا ہے ۔ اگر آپ کا aura  کمزور پڑگیا ہے تو yes  آپ کے بال گرینگے آپ بہت جلد حاسدوں کے انظار میں رہیں گےاور کسی بھی نظر کا لگنا اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ آپ نے کئی دنوں سے اپنے باطن کی صفائی نہیں کی ہے۔ یہ یاد رکھا جائےکہ قدرت کی طرف سے ملنے والے اشاروں میں مسلسل لاپرواہی آپ کو اندھیر نگری کی بھیانک سیر کراسکتی ہے۔ یہ تحریری  ریسرچ آپ کوان  تمام خلفشار وں کو سمجھنے اور اس پر قابو پانے میں مدد کرسکتی ہے۔خود بھی جم کر پڑھیں اور عوام الناّ س کی فلاح کیلئے اس تحریر کو شئیر بھی کریں۔  دعاؤں کا طالب۔

(تحقیق وریسرچ ۔۔۔ ذاکر ذیدی)


تعارف

یقینا" آپ کو کسی ایسی چیز سے کو ئی مطلب نہیں ہوگا جو آپ کی ذندگی میں کسی  تغیر کو پیدا  ناکرے۔ لومڑی کا بچہ شیر کو چکمہ دے کربھاگ جاتا ہے اس سے آپ کو کیا مطلب؟   جنگل میں ایک ہی فیلڈ کے سارے درخت آپس میں  رابطے میں ہیں  اور کیا انفارمیشن  شئیر کر رہے ہیں  اس سے آ پ کو کوئی  مطلب نہیں  ہونا چاہئیے ۔مگر ہاں ایسی چیزیں جو آپ کی ذندگی اور معاملات سے بالواسطہ   یا بلا واسطہ جڑی ہیں  آپ کو نا صرف ان کوجاننا چاہئیے بلکہ انھیں اپنی ذندگی میں اوّل درجے  پر رکھنا چاہئے۔آپ کے بال مسلسل گرتے ہیں؟   آپ کو  بہت جلد نظر لگ جاتی ہے ؟ یا معاشرتی ذندگی آپ کیلئے سود مند ثابت نہیں ہورہی ہے؟ تو ہاں پھر آپ کو لازما" رک کر اپنی ذندگی کے اعمال اور روٹین پر گہری نظر ڈالنی چاہئیے  اور کسی بھی منفی رویے کو اپنی سوچ سے الگ کر کے ذندگی کو پھر سے  "ری سیٹ" کرنا  چاہئیے ۔ مگر "ری-سیٹ" کی سائینس اتنی آسان نہیں جتنا آپ سمجھتے ہیں اس  کیلئے آپ کو کسی الیکٹرانک ڈیوائس پر جاکر کو ئی بٹن نہیں دبانا ہوتا۔ چونکہ اس کا براہِ راست تعلق آپ کی پوری ذندگی کے معاملات سے ہے تو آپ کو سب سے پہلے اس چیز کوسمجھنا ہوگا کہ  آخر ایسا  کیوں ہورہا ہے۔مختلف علوم پر ریسرچ کرنے کے بعد میں اس بتیجے پر پہنچاہوں کہ سارے علوم بیک وقت مل کر انسان کے چارج کو نیوٹرل کردیتے ہیں۔ مگر ایک واحد چیز ایسی ہے جو انسان کو نیوٹرل سے چارج ایبل بنادیتی ہے اوروہ ہے انسان کی "سوچ"۔ جی ہاں ۔ سوچ سے ہی انسان کے اوپر مثبت یا منفی چارج لگتے ہیں اور یہی چارج انسان کا "اوراء" یا " نسمہ"بنا تی ہیں جو آپکو موقع موقع پر اپنے ہونے کا احساس دلاتی ہیں تاکہ آپ اسے مزید بہتر بنا کر اپنی ذندگی کے معاملات کو پرسکون بناسکیں۔تو آئیے پہلے اوراء کی تعریف اور اس کی تطبیق پر علمی نظر ڈالتے ہیں۔




اوراء کی تعریف

یہ بات یاد رکھنا چاہئیے کہ دنیا میں جتنی بھی  جاندار یا بے جان چیزیں پائی جاتی ہیں ان کےچاروں طرف  "انرجی فیلڈ" کا ایک ہالہ موجود ہوتا ہے جسے عام انسان اپنی ظاہری  آنکھ سے مشاہدہ نہیں کرسکتا۔اس چیز کو آج کی سائینس ثابت کرتی ہے دنیا میں جو بھی چیز موجود ہے خواہ وہ ظاہر ہے یا ہم سے پوشیدہ ہے وہ دراصل انرجی کے پرتوں میں لپٹی ہوئی ہے۔آپ اس وقت اس تحریر کو پڑھ رہے ہیں  یہ تحریر خواہ کتابی صورت میں یا کسی کمپیوٹر کے ڈسپلے اسکرین پر ظاہر ہورہی ہے اصل میں انرجی کی صورت میں کہیں  موجود ہے اور  جب تک آپ اس پر اپنی توجہ کو مرکوز رکھتے ہیں  آپ کو اپنے ہونےکا مسلسل   احساس دلاتی ہے۔


کچھ باطنی علوم روحانی عقائد کے مطابق اوراء کو مقناطیسی توانائی کا میدان یا رنگین چمکدار ہالہ کہتے ہیں جو اجسام کو گھیرے رکھتا ہے جسے آج کی سائینس "ہیومن انرجی فیلڈ" کا نام دیتی ہے اور اس کے مطابق ساری کائنات ظاہری اور باطنی دونوں صورتوں میں انرجی ہی ہوتی ہے۔روحانی معالجین اور ما بعد النفسیات کے ماہرین  اوراء کو ایک لطیف جسم کے طور پر بھی بیان کرتے ہیں اور اس بات کا دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ وہ اوراء کے سائز، رنگ اور اس میں پیدا ہونے والی ارتعاش کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔


اوراء اور نسمہ کی لسانیات

لاطینی اور قدیم یونانی ذبان میں اوراء کا مطلب ہوا یا سانس ہے یہ وسطی انگریزی زبان میں "ہلکی ہوا" کے معنی میں استعمال ہوتا تھا۔ 19 ویں صدی کے آخر تک، یہ لفظ کچھ روحانی حلقوں میں جسم کے گرد ایک لطیف ہالہ کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔نسمہ دراصل یونانی اور لاطینی لفظAureola اور Aura کا فارسی ترجمہ ہے، شاہ ولی اﷲ محدث دہلویؒ نے انسان کے باطنی رخ کے متعلق اپنی کئی کتابوں میں تفصیلی گفتگو فرمائی ہے اور اسے بزبان فارسی’’نسمہ‘‘ کا نام دیاہے۔ اس کے لغوی معنی ’’ہوا‘‘ کے ہیں۔

شاہ ولی اﷲ ؒ  ’’نسمہ‘‘ کے متعلق اپنی کتاب ’’البدورالبازغہ‘‘ میں لکھتے ہیں:

’’یہ بھی جاننا چاہیے کہ نفسِ ناطقہ( روح ) یعنی صورتِ شخصیہ جس کی وجہ سے انسان کا کوئی فرد وہی فرد کہلاتا ہے، سب سے پہلے اس کا سہارا اخلاط کے بخار سے بناہوا لطیف جسم ہوتا ہے کیونکہ صورتوں کا طبعی تقاضہ یہ ہے کہ ان کا سہارا وہ ’’ہیولیٰ‘‘ ہو جس کو اس سے جبلّی مناسبت ہے ۔۔ چونکہ نفس ناطقہ( ر وح ) جملہ صورتوں میں لطیف ترین، صاف ترین اور مضبوط ترین صورت ہے، اس لئے اس کے وجود کا سہارا بھی اسی  لطیف ترین جسم پر ہوتا ہے جو لطافت واعتدال میں اپنی مثال آپ ہو۔ نفس ناطقہ( روح) کے حامل ہونے کے لئے ایسا ہی جسم ہیولیٰ کا کام دے سکتا ہے۔ یہ جسم لطیف جو کثیف رگ وپے(مادّہ جسم) میں سرایت کئے ہوئے ہے اور کمالات نفس ناطقہ( روح) کے اظہار کا ذریعہ ہے۔ ہمارے نزدیک ’’نسمہ‘‘ کہلاتاہے‘‘۔

شاہ ولی اﷲؒ مزید لکھتے ہیں کہ:’’نسمہ! ایک لطیف ترین جسم ہے جو انسان کے نفس ناطقہ ( روح) سے (اس طرح) متصل اور جسم عنصری میں جاری وساری ہے جس طرح پھول میں اس کی خوشبو بسی ہوئی ہوتی ہے۔تمام افعال اور قوتوں کا حامل بھی نسمہ ہے‘‘۔

’’اسے ہم نسمہ، روح ِ طبعی اور بدن ہوائی ( روح ہوائی ) کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں۔


روحانی علوم کے ماہرین کے نظریات

روحانی عقائد کے مطابق اس دنیا میں ہر وجود اپنی مخصوص توانائی رکھتا ہے۔ توانائی کی ان مقداروں کی وجہ سے ہر شئے ایک مخصوص ارتعاش کی حامل ہے۔  یہ ارتعاش برقی اثرات کے حامل ہیں۔ اس ارتعاش کی وجہ سے ہر شئے کے گرد ایک برقی مقناطیسی میدان وجود میں آتا ہے۔ سائنس کے مطابق ہر وہ شئے جو ارتعاش رکھتی ہے برقی مقناطیسی میدان  (Electro Magnetic Field) بناتی ہے۔یہاں تک کہ  ہر جاندار  خلیہ ایک مقناطیسی اکائی ہے۔  یہ برقی مقناطیسی میدان ہر جاندار  کے اردگرد غلاف کی طرح موجود ہے۔  روشنی کی صورت میں یہ خاص قسم کی توانائی ہمارے وجود میں ہروقت گردش کرتی رہتی ہے۔ یہ روشنی یا یہ توانائی جسم کے اردگرد یعنی بیرونِ جسم بھی موجود ہے۔ جسم سے ان رنگین روشنیوں کا اخراج  اوراAura کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ 


حیاتیات کی رو سے انسان کے  دوجسم ہیں۔ انسان کا ایک جسم ایسا ہے جس کے اندر جگہ جگہ خراشیں پڑی ہوئی ہیں۔ ہر عضو ٹوٹا ہوا ہے ہر جوڑ پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں۔ ایسا جسم ناکارہ، بدصورت اور بدہئیت ہوتا ہے۔ انسانی جسم کی طرح انسان کے اوپر ایک اور جسم ہے جو گوشت پوست کے جسم کے اوپر روشن اور لطیف جسم ہے۔ اس جسم کے بہت سے نام ہیں، بے شمار ناموں میں دو نام زیادہ مشہور ہیں ایک جسم مثالی، دوسرا نسمہ (Aura)۔ انسانی گوشت پوست کے جسم کا دارومدار نسمہ (Aura) کے اوپر ہے۔ نسمہ (Aura) اگر صحت مند ہے تو گوشت پوست کا جسم بھی صحت مند ہے۔ یوں سمجھیے کہ جس طرح گوشت کے جسم میں دو لینس فٹ ہیں جن کے ذریعے مادی دنیا میں موجود تمام چیزوں کا عکس دماغ کی اسکرین پر منتقل ہو کر ڈسپلے ہوتا ہے اسی طرح جسم مثالی کے اندر جو کچھ موجود ہے اس کا تمام تر اثر گوشت پوست کے جسم پر مرتب ہوتا ہے۔ روشنیوں سے بنا ہوا یہ جسم صرف انسان کے لیے مخصوص نہیں ہے بلکہ زمین کے اوپر جتنی مخلوق موجود ہے سب ہی اس روشنیوں کے جسم (Aura) کی ذیلی تخلیق ہیں۔ اس بات کو ذرا تفصیل سے بیان کیا جائے تو یوں کہا جائے گا کہ انسانی زندگی میں جتنے تقاضے موجود ہیں یہ تقاضے گوشت کے جسم میں پیدا نہیں ہوتے۔ جسم مثالی میں پیدا ہوتے ہیں اور وہاں سے منتقل ہو کر گوشت پوست کے جسم پر ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر کوئی آدمی روٹی کھاتا ہے تو بظاہر ہم دیکھتے ہیں کہ گوشت پوست کا آدمی روٹی کھا رہا ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ جب تک جسم مثالی کے اندر بھوک کا تقاضا پیدا نہیں ہو گا اور جسم مثالی گوشت پوست کے جسم کو بھوک یا پیاس کا عکس منتقل نہیں کرے گا آدمی روٹی نہیں کھا سکتا۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جو سمجھ میں نہ آئے۔ ذرا سے تفکر سے یہ بات سمجھ میں آ جاتی ہے۔ جسم مثالی کے بہت سے پرت ہیں۔ جب ہم خواب کے حواس میں دنیا بھر کی سیر کرتے ہیں اور تمام وہ اعمال و اشغال ہم سے سرزد ہوتے ہیں جو ہم گوشت پوست کے جسم کے ساتھ کرتے ہیں تو یہ جسم مثالی کی وہ حرکت ہے جو گوشت پوست کے جسم کو میڈیم بنائے بغیر کرتا ہے۔ جسم مثالی کی حرکات و سکنات کے تاثرات ایک جیسے ہوتے ہیں۔ تمام آسمانی صحائف نے خوابوں کو مستقبل بینی کا ایک روشن ذریعہ بتایا ہے۔ مستقبل بینی سے مراد ٹائم اسپیس سے ماورا اس عالم میں دیکھ لینا ہے جو عالم ہماری مادی آنکھوں کے سامنے نہیں ہے۔ روشنی کا جسم (Aura) اگر مٹی کے ذرات سے اپنا رشتہ منقطع کر لے تو یہ ذرات فنا ہو جاتے ہیں۔ صاحب مراقبہ جب پہلی سیڑھی سے قدم اٹھا کر دوسری سیڑھی پر رکھتا ہے تو اس کے سامنے جسم مثالی آ جاتا ہے اور اس کے اندر یقین کا وہ پیٹرن کھل جاتا ہے جو جانتا ہے کہ مٹی کے ذرات سے بنے ہوئے گوشت پوست کی حیثیت محض عارضی اور فانی ہے۔ وہ جان لیتا ہے کہ مرنے والے آدمی کے جسم کے اوپر جو روشنیوں کا جسم ہے اس نے عارضی مادی جسم سے رشتہ منقطع کر لیا ہے۔۔۔۔۔۔ یعنی مرنے سے مراد یہ ہے کہ مٹی کے ذرات سے بنے ہوئے گوشت پوست کے آدمی کے اوپر روشنیوں کا جسم اس عالم آب و گل سے رشتہ منقطع کر کے اس عالم رنگ و نور میں منتقل ہو گیا ہے۔


اوراء کا سائینسی تجزیہ


انیسویں صدی کے مہان سائینسدان " نیکولا ٹیسلا" نے کہا تھا کہ

" اگر آپ کائنات کا راز تلاش کرنا چاہتے ہیں تو توانائی، فریکوئنسی اور وائبریشن کے لحاظ سے سوچیں"۔


Nikola Tesla


جیسا کہ ہم نے اوپر پڑھا کہ کائنات کی total existence انرجی کی صورت میں ہے جس کو electromagnetic field  سے تعبیر کیا جاتا ہے جو انسان کے چاروں طرف ہوتا ہے جسے Human Energy Field بھی کہتے ہیں۔ایک انسان کا اوراء دوسرے انسان کے اورء کو باقاعدہ طور پر sense  کرتا ہے جو شعوری طور پر نہیں لاشعوری طور پر ہوتا ہے۔آپ کو دیکھنے والا دوسرا انسان اپنے subconscious mind میں آپ کے اوراء سے نکلنے والی  vibes کو پڑھتا ہے  اور یہ پروسس قدرت کی طرف سے automatic ہوتا ہےاسی لئے بعض اوقات  کوئی بھی انسان دوسرے انسان سے نکلنے والی حرکات و سکنات کو بھانپ لیتا ہے۔قدرت کی طرف سے  یہ حس  عام طور پر خصوصیت کے ساتھ خواتین میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔یا وہ لوگ جو    اپنے وطن کیلئے جاسوسی کا کام سر انجام دیتے ہیں سب سے پہلے ان حسّیات کو متحرک کرانے کی مشق کراتے ہیں تاکہ دوسر ے انسان کے خیالات کو study  کیا جاسکے۔اورٰ اءآپ کے  فزیکل، مینٹل اور جذباتی احساسات پر کام کرتا ہے۔دنیا میں ہزاروں لوگ آپ سے ٹکراتے ہیں مگر کچھ ہی لوگوں سے آپ انٹر ایکٹ ہوپاتے ہیں۔اسکی وجہ آپ کے اوراء کا دوسرے انسان کے اوراء سے perfect match  ہے۔ایک سائینسدان کی دوستی دوسرے سائینسدان کے ساتھ کیونکر ہوجا تی ہے؟ یا  فلم کے بننے  میں  ایک ایکٹر  اپنی کو ایکٹریس میں کیوں دلچسپی لیتا ہے اور آپشن کو active    رکھتا ہے؟اسی طرح کوئی عام انسان کسی دوسرے عام انسان سے  کیوں گھل مل جاتا ہے؟ ان تما سوالوں کا جواب صرف اور صرف "اوراء" ہے اور انسانوں کو اوراء سے نکلنے والی فریکوئینسی اور طولَ موج ہی آپس میں یا تو جوڑے رکھتی ہے یا پرے رکھتی ہے۔


Subconscious mind 

آج کی موجودہ سائینس اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ اگر آپ دوسرے انسان کے سامنے اپنی اچھی امیج چھوڑنا چاہتے ہیں تو آپ کو انتہائی طور  پراپنی سوچ کو مثبت رکھنا ہوگا۔اور منفی سوچ کو اپنے پاس سے دور رکھنا ہوگا۔ کیونکہ اوراء کبھی بھی static position  یا ساکن حالت میں نہیں ہوتا۔ یہ یا تو کمزور ہوتا ہے یا پھر متحرک ۔ ایک اچھی اور تعمیری سوچ انسان کے اوراء کو مضبوط سے مضبوط تر بناتی ہے۔ اگر آپ کے دن کا حصہ ذیادہ تر اداس اور چڑ چڑے پن میں گزرتا ہے تو آپ ایک کمزور اوراء کے ساتھ اپنے دن کا آغاز کرتے ہیں۔سائینس اس بات پر ذور دیتی  ہے کہ مثبت سوچ آپ کے اندر ایسی مخفی انرجی کو develop کرتی ہے  جو آپ کو باطن کے فرسودہ خیالات سے لڑنے میں مدد دیتی ہے۔


کیا اوراء کو دیکھا جاسکتا ہے

یہ سوال آپ کے دماغ میں ضرور پیدا ہوا  ہوگا کہ کیا اوراء کو دیکھا جاسکتا ہے ؟

اگر آپ نے بالی وڈ فلم روبوٹ 2.0 دیکھی ہے تو اس میں ایک scientific tool  کا استعمال دکھایا گیا ہے جسے Kirlian Photography  کہتے ہیں۔فلم بھلے ہی fictional  ہو مگر اس میں دکھایا جانے والا یہ ٹول اصلی ہے اور سائینس میں آج اس کا استعمال موجود ہے۔اس technical tool  کے ذریعے لوگوں کے اوراء کو capture  کیا  جاتا ہے۔ اگر آپ کے ہاتھوں کی فوٹو کو Kirlian Photography کی مدد سے کھنچا جائے تو کچھ ایسے دکھے گا۔


Kirlian Photography



جس میں مختلف رنگوں کے امتزاج کی روشنیاں ہاتھوں کی انگلیاں کے ساتھ ملینگی اور یہی کلرڈ روشنی دراصل اوراء ہے۔سائینس نے اوراء کو دریافت تو کرلیا ہے مگر اسے ٹھیک سے سمجھانے سے قاصر ہے  اوراء کا تعلق پیراسائیکلوجیکل قوانین سے  سمجھا جاتاہے۔


مرکزی خیال

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہر انسانی دماغ کے وسط میں ایک Pineal Gland ہوتا ہے   اور کسی بھی اوراء کو مکمل find کرنے کیلئے دماغ کے اس گلینڈ کو جگانا ہوگا۔ Pineal Gland جب تک ایکٹیویٹ نہیں ہوتا اس وقت تک آپ روحانی قدروں کو سمجھنے سے قا صر رہتے ہیں۔ Pineal Gland کی پرتوں کو مضبوط کرنے کیلئے آپ کو اپنی concentration power  کو بڑھانا ہوگا جس کیلئے روزانہ پانچ سے دس منٹ کی مشق درکا ہوتی ہے۔ آپ شمع بینی کی 

مشق بھی کرسکتے ہیں جس میں آپ ایک شمع روشن کر کے اس کی لو پر اپنی توجہ کو مرکوز کردیتے ہیں اور اپنے آپ کو اس بات پر آمادہ کرتے ہیں کہ دماغ سے تمام خیالات ایک ایک کرکے نکل رہے ہیں اور آپ کا دماغ پر اگندہ خیالات سے  خالی ہورہا ہے اور اس کی جگہ نیلی روشنیوں  سے دماغ پر نور ہورہا ہے۔اگر اس مشق کو کرنے میں دقت محسوس ہورہی ہے تو نماز میں بار بار پریکٹس کریں ۔ اور ہر دو نفل کے بعد پچھلے دو نفافل کا جائزہ لیں کہ نماز میں میں ارتکاز کا لیول ذیادہ تھا یا خیالات کا۔اس کے ساتھ ساتھ اپنے سوچوں کو حتی الامکان مثبت رکھیں۔ اس طرح کرنے سے آپ بہت حد تک اپنے اوراء کو توانا بخش کر پائینگے۔

 

Pineal Glands


حوالہ جات

1.      Hanegraaff، Wouter J. (2006). Dictionary of Gnosis & Western Esotericism. Leiden: Brill. ISBN 9789004152311.

2.      Hammer، Olav (2001). Claiming Knowledge: Strategies of Epistemology from Theosophy to the New Age. Leiden: Brill. ISBN 900413638X.

3.      Hines، Terence (2002). Pseudoscience and the Paranormal (ایڈیشن 2nd). Amherst, New York: Prometheus Books. ISBN 1573929794.

4.      Tillett، Gregory John (1 January 1986). Charles Webster Leadbeater 1854–1934: a biographical study. University of Sydney. hdl:2123/1623.

5.      Scheiber، Béla؛ Selby، Carla (2000). Therapeutic Touch. Amherst, New York: Prometheus Books. صفحہ 275ISBN 1573928046.

6.      "Online Etymology Dictionary". Etymonline.com. اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2017.

7.      Marques، A. (1896). The Human Aura: A Study (بزبان انگریزی). Office of Mercury. صفحات 1–2 and preface. اخذ شدہ بتاریخ 17 مئی 2017.

8.     ا ب البدورالبازغہ از شاہ ولی اللہ دہلوی ترجمہ :ڈاکٹر مجیب الدین. صفحہ 85.

9.      الطاف القدس از شاہ ولی اﷲ، اردو ترجمہ سید محمد فاروق القادری.

10. نظر بد اور شر سے حفاظت، از ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی. کراچی: مکتبہ روحانی ڈائجسٹ، کراچی. فروری 2014ء. صفحات 27–28ISBN 9789699707003 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت).

11.                                                پیراسائیکلوجی : از خواجہ شمس الدین عظیمی. لاہور: مکتبہ عظیمیہ، لاہور. 1992. صفحات 89–91.


Reactions

Post a Comment

0 Comments

Ads

NASA Zero Gravity

خلائی سفر کے دوران خلابازوں کے جسموں کی حفاظت کے لیے ناسا کی طرف سے تیار کردہ صفر کشش ثقل کی نیند کی پوزیشن، پٹھوں اور جوڑوں کا درد، خرراٹی، تیزابی ریفلکس، خراب گردش، اور ویریکوز رگوں سمیت متعدد صحت کے مسائل میں مدد کر سکتی ہے۔ اس پوزیشن کو حاصل کرنے کے لیے اپنی پیٹھ کے بل لیٹ جائیں اور اپنے سر اور پاؤں دونوں کو دل کی سطح سے قدرے اوپر اٹھائیں۔ اس پوزیشن کے فوائد میں نیند کے معیار میں بہتری، خراٹے اور نیند کی کمی، ایسڈ ریفلوکس اور سینے کی جلن سے نجات، بہتر ہاضمہ اور گردش، اور ویریکوز رگوں اور ورم کی علامات میں کمی شامل ہیں۔ یہ پوزیشن ان لوگوں کے لیے تجویز کی جاتی ہے جو بے خوابی یا نیند میں خلل کا شکار ہیں، کیونکہ یہ صحت مند نیند کو آرام دینے اور فروغ دینے میں مدد کر سکتی ہے۔

Philosophy of Universe

یہ سوال کہ آیا ہماری کائنات ایک سمو لیشن ہے یا دھوکہ ، صدیوں سے فلسفیوں، سائنسدانوں اور ماہرینِ الہٰیات کے درمیان بحث کا موضوع رہا ہے۔ اگرچہ کسی بھی نظریے کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے، لیکن اس خیال کے حق میں اور اس کے خلاف کئی دلائل موجود ہیں کہ ہماری حقیقت وہ نہیں ہے جو نظر آتی ہے۔سمو لیشن کے نظریہ کے اہم دلائل میں سے ایک ٹیکنالوجی میں تیز رفتار ترقی ہے، خاص طور پر مجازی حقیقت کے میدان میں۔ خیال یہ ہے کہ اگر ہم حقیقت کے انتہائی عمیق نقالی تخلیق کر سکتے ہیں، تو یہ ممکن ہے کہ ہماری اپنی حقیقت بھی ایک زیادہ ترقی یافتہ تہذیب یا ہستی کی تخلیق کردہ نقل ہو۔تاہم، اس نظریہ کے خلاف کئی جوابی دلائل موجود ہیں۔ مثال کے طور پر، فزکس کے قوانین اور ہماری کائنات کی پیچیدہ نوعیت یہ بتاتی ہے کہ یہ کوئی سادہ سی شکل نہیں ہے۔ مزید برآں، اگر ہماری کائنات نقلی ہوتی، تو اس کی تخلیق کے لیے کوئی مقصد ہونا چاہیے تھا، جس کا فی الحال ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔اسی طرح یہ خیال کہ ہماری کائنات ایک وہم یا دھوکہ ہے بھی فلسفیانہ اور روحانی بحث کا موضوع ہے۔ بدھ مت میں مایا کا تصور بتاتا ہے کہ ہماری حقیقت ذہن کی طرف سے پیدا کردہ ایک وہم ہے، لیکن یہ خیال سائنسی ثبوت کے بجائے موضوعی تجربے پر مبنی ہے۔آخر میں، جب کہ یہ خیال کہ ہماری کائنات ایک سمولیشن ہے ی یا پھر دھوکہ ، فی الحال کسی بھی نظریے کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے۔ ہماری حقیقت کی نوعیت ایک معمہ بنی ہوئی ہے، اور یہ ہر فرد پر منحصر ہے کہ وہ اپنے آس پاس کی دنیا کے بارے میں اپنے تجربات اور تفہیم کو تلاش کرے اور اس کی بہتر طور پر تشریح کرے۔ ۔

 


How to control Old age

بڑھاپا ایک قدرتی عمل ہے جو ابتدائی جوانی میں شروع ہوتا ہے اور درمیانی عمر کے آس پاس تیزی سے بڑھتا ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ جینیات، طرز زندگی اور ماحول جیسے عوامل عمر بڑھنے کی شرح کو متاثر کرتے ہیں۔ درمیانی عمر، عام طور پر 45 اور 65 کے درمیان، ہارمونل تبدیلیوں، پٹھوں اور ہڈیوں کے ساتھ گوست کی کمی، اور آکسیڈیٹیو تناؤ میں اضافے کی وجہ سے ہوتی ہے۔باقاعدہ ورزش، خاص طور پر مزاحمتی تربیت جیسے ویٹ لفٹنگ، پٹھوں اور ہڈیوں کے بڑے پیمانے کو برقرار رکھنے، زوال کو روکنے، اور گرنے اور فریکچر کے خطرے کو کم کرکے عمر بڑھنے کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ ورزش کرنے سے ٹیسٹوسٹیرون اور گروتھ ہارمون جیسے ہارمونز بھی بڑھتے ہیں، جو عمر کے ساتھ کم ہوتے ہیں اور پٹھوں کے نقصان میں معاون ہوتے ہیں۔ ایروبک ورزش، یوگا، اور صحت مند غذا بھی قلبی صحت کو بہتر بنا کر، تناؤ کو کم کر کے، اور مجموعی صحت کو فروغ دے کر بڑھاپے کو کم کر سکتی ہے۔ مناسب نیند اور ماحولیاتی زہریلے مادوں کو کم سے کم کرنا صحت مند عمر بڑھنے میں مزید مدد کرتا ہے۔خلاصہ یہ کہ، اگرچہ عمر بڑھنے کی رفتار درمیانی عمر کے آس پاس ہوتی ہے، لیکن مختلف حکمت عملی جیسے کہ ورزش، صحت مند غذا، نیند، اور زہریلے مواد میں کمی عمر بڑھنے کے عمل کو سست کر سکتی ہے اور زندگی بھر بہترین صحت برقرار رکھی جا سکتی ہے۔