ہوم
رابطہ کریں
ہمارے بارے میں
قوائد و ضوابط
دستبرداری
سائیٹ میپ
پاکستان جابز
پرائیویسی پالیسی
سرچ انجن ٹولز
:
ایک اہم پیغام
خیر الناس من ینفع الناس
۔ تم میں سے بہترین وہ ہے جو دوسروں کے لیے فائدہ مند ہو۔ یعنی اگر کوئی اپنے آپ کو بہترین انسان بنانا چاہتا ہے تو وہ دوسروں کے لیے نفع بخش بن جائے اور ان میں خیر بانٹنا شروع کردے۔ اور سب سے عمدہ چیز جو بانٹی جا سکتی ہے اور جس کے ذریعہ اوروں کو نفع پہنچایا جاسکتا ہے، وہ علم سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے۔ علم ایک ایسی چیز ہے جو پست کو بالا کرتی ہے۔ انسان کو فرشتوں پر جو شرف بخشا گیا اس کا بظاہر سبب علم کو ہی بنایا گیا۔ علم نافع کے حصول اور پھر اس پر مخلصانہ عمل کے ذریعہ سے ہی انسان اپنی راحتوں میں اضافہ اور اپنی سلامتی کو دوام بخش سکتا ہے، اور اپنی کھوئی ہوئی جنت کو دوبارہ سے پا سکتا ہے۔ یہ ہے وہ مقصد جس کے تحت یہ علمی پورٹل بنایا گیا ہے۔ کہ اس پورٹل کے توسط سے علم نافع کی ترویج کی داغ بیل ڈالی جائے۔ اس میں علم کی کسی خاص شاخ کی تخصیص نہیں بلکہ علم خواہ دینی ہو، خواہ سائنسی، خواہ عملی ہو خواہ نظری، اگر اس میں انسانیت کی فوز و فلاح ہے تو اس کو عام اور رائج کرنے میں کاوش کی جائے۔بے جا بحث، مسالکانہ کشاکش اور الحادی فکر کی ترویج کی بہرحال اس پورٹل پر کوئی گنجائش نہیں۔ ایسی ہر کوشش کی یہاں حوصلہ شکنی ہوگی۔مستقل قارئین سے بھی گزارش ہے کہ وہ پورٹل کے علمی مقاصد کی تکمیل میں شامل ہوں اور اپنے علم اور تجربے سے دوسروں کو اور دوسروں کے علم و تجربہ سے خود کو مستفید کریں۔ اس کے لئیے جو حضرات بھی اپنے کالم کو اردو ورلڈ میں شائع کرنے میں دلچسپی رکھتے ہوں، وہ اپنا کالم ہمیں ای میل کرسکتا ہے۔ ہمارے ای میل ایڈریس کے لئیے اوپررابطہ پر کلک کرکے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ جزاک اللہ۔ واسّلام
Business
SEO Tools
Movies Review
Health & Fitness
Books Articles
Economics
History & War
Science & Tech
Current Affairs
Property
Tutorials
Urdu World
اردو دنیا کی گیارہویں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔اردو ہندی کے ساتھ بھی قابل فہم ہے، لیکن اس کا رسمی ذخیرہ عربی اور فارسی سے مستعار ہے۔اردو ایک لشکری (مخلوط لہجہ والی) ذبان ہے۔ یہ ہندستانی زبان کا فارسی زبان میں معیاری رجسٹر ہے۔ ریختہ اردو کی ایک شکل ہے جو شاعری میں مستعمل ہے۔اردو پاکستان کی قومی زبان ہے اور نیپال کی رجسٹرڈ علاقائی زبان ہے۔2011 کی مردم شماری کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اردو ہندوستان میں سب سے زیادہ بولی جانے والی ساتویں زبان ہے۔ صرف ہندوستان میں آٹھ کروڑ سے زیادہ لوگ اردو بولتے ہیں۔ یہ ہندوستان کے آئین میں تسلیم شدہ 22 سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے، جسے تلنگانہ، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ، بنگال اور دہلی میں سرکاری حیثیت حاصل ہے، جبکہ اسے جموں و کشمیر کی سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ اردو سب سے زیادہ نفیس زبانوں میں سے ایک ہے جو خوبصورتی اور فضل کی تعریف کرتی ہے۔ یہ اتنا خوبصورت ہے کہ اس میں خوبصورتی اور شائستگی کی چمک کو پہنچانے کا ایک انوکھا طریقہ ہے جو ان پڑھ سے شائستہ اور عام سے شریف کو نشان زد کرتا ہے۔ یہ خوبصورت ذبان روح کو چھوجانے کی جادوئی صلاحیت رکھتی ہے بالکل ایسے جیسے کسی نثر یا شاعری میں چھپے ہوئے معنی میں چھپا ہوتا ہے اور ایسا کوئی دوسری زبان نہیں کر سکتی۔اردو جنوبی ایشیا کی ایک بڑی زبان ہے اور خلیجی خطے کے علاوہ برطانیہ، امریکہ، فرانس اور جرمنی میں بھی مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ گیانا، ماریشس، نیپال اور جنوبی افریقہ میں بھی اردو بولی جاتی ہے۔ پوری دنیا میں ایک ارب سے زیادہ لوگ اردو بولتے ہیں۔اردو زبان سب سے پہلے جنوب میں پھیلی۔ بہمنی سلطنت قائم کرنے والے علاؤالدین حسن بہمنی نے دکن میں اردو کو مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ دکن میں، اردو کا رابطہ مقامی لوگوں کی طرف سے بولی جانے والی مراٹھی، تیلگو اور کناری سے ہوا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اردو یا ریختہ میں لکھی گئی پہلی کتابوں میں سے ایک خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کی ’’معراج العاشقین‘‘ ہے جن کا مزار گلبرگہ میں ہے۔
Contact us
Name
Email
*
Message
*
مشہور تحریریں
کائنات میں سب سے بڑا پانی کا ذخیرہ دریافت
عام شہریوں کے لیے جنگی صورتِ حال میں حفاظتی اقدامات
7 Best Gaming Phones in Pakistan (2022)
کیا وزن اٹھانے کی ورزش دماغی بیماری (ڈیمینشیا) کے خطرے کو کم کر سکتی ہے
ڈارک میٹر یا قدرت کی طرف سے مقرر کردہ اسپیس کے سپاہی؟
CUP free search box
Loading...
Daily Quotes by
CalendarLabs
Categories
Business
(58)
Current Affairs
(60)
Economics
(15)
Health & Fitness
(165)
History & War
(17)
International Books
(24)
Jobs
(3)
Movie Analysis
(10)
Property
(2)
Science & Technology
(142)
Urdu Tutorials
(93)
Facebook
مسنون تاریخوں کی افادیت اور حکمت
خدا کی شان اور اسکی حکمت انسان پر کتنی مہربان ہے۔ انسان کے خون اور اس کے باقی اخلاط کا چاند کے ساتھ گہرا تعلق ہے جوں جوں چاند کی روشنی بڑھتی جاتی ہے۔ انسان کا خون اور اس کے اغلاط جوش مارتے ہیں اور ابھرتے ہیں اسی لئے ہماری شریعت میں چاند کی سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کےحجامہ کو بہت نافع قرار دیا ہے۔ ان تاریخوں میں خون صفراء، سوداء بلغم اور دیگر اخلاط جوش میں ہوتے ہیں تب حجامہ کا مبارک عمل خون اور دیگر اخلاط میں سے بیماریوں کو چھانٹ کر نکال دیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ان کے پاس انسانی فطرت کے حوالے سے مکمل ہم آہنگ مسنون علاج موجود ہے جو کہ حجامہ کی صورت میں آج ہمارے پاس موجود ہے اور مسلمانوں کی تاریخ اور مہینہ بھی قمری ہے... اور قمری مہینے کی تاریخوں کا انسان کے جسم اور خون کے اتار چڑھاؤ سے گہرا تعلق ہے۔ حجامہ وسوسہ اور وہم دونوں روحانی امراض کا بہترین علاج کرتا ہے اس کے علاوہ الحمد للہ فالج سے لے کر کینسر‘ تک کے مریضوں کو اللہ تعالی نے حجامہ سے شفاء بخشی ہے۔
Sitemap
Post a Comment
0 Comments
Ads
!doctype>
Your browser does not support JavaScript!
NASA Zero Gravity
خلائی سفر کے دوران خلابازوں کے جسموں کی حفاظت کے لیے ناسا کی طرف سے تیار کردہ صفر کشش ثقل کی نیند کی پوزیشن، پٹھوں اور جوڑوں کا درد، خرراٹی، تیزابی ریفلکس، خراب گردش، اور ویریکوز رگوں سمیت متعدد صحت کے مسائل میں مدد کر سکتی ہے۔ اس پوزیشن کو حاصل کرنے کے لیے اپنی پیٹھ کے بل لیٹ جائیں اور اپنے سر اور پاؤں دونوں کو دل کی سطح سے قدرے اوپر اٹھائیں۔ اس پوزیشن کے فوائد میں نیند کے معیار میں بہتری، خراٹے اور نیند کی کمی، ایسڈ ریفلوکس اور سینے کی جلن سے نجات، بہتر ہاضمہ اور گردش، اور ویریکوز رگوں اور ورم کی علامات میں کمی شامل ہیں۔ یہ پوزیشن ان لوگوں کے لیے تجویز کی جاتی ہے جو بے خوابی یا نیند میں خلل کا شکار ہیں، کیونکہ یہ صحت مند نیند کو آرام دینے اور فروغ دینے میں مدد کر سکتی ہے۔
Philosophy of Universe
یہ سوال کہ آیا ہماری کائنات ایک سمو لیشن ہے یا دھوکہ ، صدیوں سے فلسفیوں، سائنسدانوں اور ماہرینِ الہٰیات کے درمیان بحث کا موضوع رہا ہے۔ اگرچہ کسی بھی نظریے کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے، لیکن اس خیال کے حق میں اور اس کے خلاف کئی دلائل موجود ہیں کہ ہماری حقیقت وہ نہیں ہے جو نظر آتی ہے۔سمو لیشن کے نظریہ کے اہم دلائل میں سے ایک ٹیکنالوجی میں تیز رفتار ترقی ہے، خاص طور پر مجازی حقیقت کے میدان میں۔ خیال یہ ہے کہ اگر ہم حقیقت کے انتہائی عمیق نقالی تخلیق کر سکتے ہیں، تو یہ ممکن ہے کہ ہماری اپنی حقیقت بھی ایک زیادہ ترقی یافتہ تہذیب یا ہستی کی تخلیق کردہ نقل ہو۔تاہم، اس نظریہ کے خلاف کئی جوابی دلائل موجود ہیں۔ مثال کے طور پر، فزکس کے قوانین اور ہماری کائنات کی پیچیدہ نوعیت یہ بتاتی ہے کہ یہ کوئی سادہ سی شکل نہیں ہے۔ مزید برآں، اگر ہماری کائنات نقلی ہوتی، تو اس کی تخلیق کے لیے کوئی مقصد ہونا چاہیے تھا، جس کا فی الحال ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔اسی طرح یہ خیال کہ ہماری کائنات ایک وہم یا دھوکہ ہے بھی فلسفیانہ اور روحانی بحث کا موضوع ہے۔ بدھ مت میں مایا کا تصور بتاتا ہے کہ ہماری حقیقت ذہن کی طرف سے پیدا کردہ ایک وہم ہے، لیکن یہ خیال سائنسی ثبوت کے بجائے موضوعی تجربے پر مبنی ہے۔آخر میں، جب کہ یہ خیال کہ ہماری کائنات ایک سمولیشن ہے ی یا پھر دھوکہ ، فی الحال کسی بھی نظریے کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے۔ ہماری حقیقت کی نوعیت ایک معمہ بنی ہوئی ہے، اور یہ ہر فرد پر منحصر ہے کہ وہ اپنے آس پاس کی دنیا کے بارے میں اپنے تجربات اور تفہیم کو تلاش کرے اور اس کی بہتر طور پر تشریح کرے۔ ۔
How to control Old age
بڑھاپا ایک قدرتی عمل ہے جو ابتدائی جوانی میں شروع ہوتا ہے اور درمیانی عمر کے آس پاس تیزی سے بڑھتا ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ جینیات، طرز زندگی اور ماحول جیسے عوامل عمر بڑھنے کی شرح کو متاثر کرتے ہیں۔ درمیانی عمر، عام طور پر 45 اور 65 کے درمیان، ہارمونل تبدیلیوں، پٹھوں اور ہڈیوں کے ساتھ گوست کی کمی، اور آکسیڈیٹیو تناؤ میں اضافے کی وجہ سے ہوتی ہے۔باقاعدہ ورزش، خاص طور پر مزاحمتی تربیت جیسے ویٹ لفٹنگ، پٹھوں اور ہڈیوں کے بڑے پیمانے کو برقرار رکھنے، زوال کو روکنے، اور گرنے اور فریکچر کے خطرے کو کم کرکے عمر بڑھنے کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ ورزش کرنے سے ٹیسٹوسٹیرون اور گروتھ ہارمون جیسے ہارمونز بھی بڑھتے ہیں، جو عمر کے ساتھ کم ہوتے ہیں اور پٹھوں کے نقصان میں معاون ہوتے ہیں۔ ایروبک ورزش، یوگا، اور صحت مند غذا بھی قلبی صحت کو بہتر بنا کر، تناؤ کو کم کر کے، اور مجموعی صحت کو فروغ دے کر بڑھاپے کو کم کر سکتی ہے۔ مناسب نیند اور ماحولیاتی زہریلے مادوں کو کم سے کم کرنا صحت مند عمر بڑھنے میں مزید مدد کرتا ہے۔خلاصہ یہ کہ، اگرچہ عمر بڑھنے کی رفتار درمیانی عمر کے آس پاس ہوتی ہے، لیکن مختلف حکمت عملی جیسے کہ ورزش، صحت مند غذا، نیند، اور زہریلے مواد میں کمی عمر بڑھنے کے عمل کو سست کر سکتی ہے اور زندگی بھر بہترین صحت برقرار رکھی جا سکتی ہے۔
Social Plugin
Popular Post
Featured Post
Click image to visit post
Previous
Next
!doctype>!doctype>
Dark Side of Genetic Engineering
"لائف باز" جریدے کی ایک رپورٹ جو 10 مارچ سن 2023 میں شائع ہوئی تھی کے مطابق ، یہ کہانی جینیاتی انجینئرنگ کے ایک تاریک پہلو کی عکاسی کرتی ہے، جس میں ایک عورت کو نو سال بعد اپنے ماہر امراض نسواں کے بارے میں ایک ناقابل یقین حقیقت معلوم ہوتی ہے۔ مورگن ہیلوکویسٹ نے نو سال تک ڈاکٹر مورس وارٹمین سے اپنا علاج اورمعائنے کروائے، اور پھر اسے یہ شک ہوا کہ ڈاکٹر مورس اس کا حیاتیاتی والد ہو سکتا ہے۔ بعد میں ایک ڈی این اے ٹیسٹ نے اس بات کی تصدیق بھی کردی کہ ڈاکٹر وارٹمین ہیلوکویسٹ کا ہی حیاتیاتی والد ہے۔ اس انکشاف کے بعد ہیلوکویسٹ نے ڈاکٹر وارٹمین پر مقدمہ دائر کردیا ، جس میں اسے طبی بددیانتی، معلومات کی کمی، فراڈ، لاپرواہی اور جذباتی تکلیف پہنچانے کا الزام لگایا گیا۔یہ واقعہ ایک اور ڈاکٹر کے خلاف ہونے والے مقدمات سے بھی مشابہت رکھتا ہے، جہاں ڈاکٹروں نے خفیہ طور پر مصنوعی حمل کروایا تھا۔ نیویارک کے روچیسٹر کے ڈاکٹر وارٹمین پر بھی الزام ہے کہ انہوں نے متعدد بار مصنوعی حمل کا ٹیسٹ کیا ہے۔ ہیلوکویسٹ نے اپنی زندگی کے دوران چھ دوسرے آدھے بہن بھائیوں کو بھی پایا جو اسی طرح مصنوعی حمل سے پیدا ہوئے تھے اور وہ بھی ڈاکٹر وارٹمین کے ذیرِ اثر بچے نکلے۔یہ واقعہ جینیاتی انجینئرنگ اور مصنوعی جنیاتی نظام کے عمل میں اخلاقی ضوابط کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ اس طرح کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی حرکات سے لوگوں کی زندگیوں میں جذباتی اور نفسیاتی تباہی آ سکتی ہے۔ جینیاتی تحقیق کے عمل میں شفافیت اور ذمہ داری برقرار رکھنا ضروری ہے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ جینیاتی عمل میں شفافیت اور اعتماد برقرار رکھنا ضروری ہے تاکہ افراد اور خاندانوں کی زندگیوں میں غیر یقینی صورتحال اور نقصان دہ نتائج سے بچا جا سکے۔ https://tinyurl.com/lifebaz-story
Steve Jobs
اسٹیو جابز، جو دنیا کے کامیاب ترین کاروباری افراد میں سے ایک تھے، نے 56 سال کی عمر میں ارب پتی بن کر اس دنیا سے رخصت لی۔ اُن کی زندگی نہایت شاندار اور کامیاب رہی، لیکن ان کے آخری لمحات میں کہے گئے الفاظ ہمیں زندگی کے اصل مقصد اور معنی پر سوچنے کی دعوت دیتے ہیں۔اسٹیو جابز کی کامیابیاں بے شمار تھیں۔ انہوں نے ایپل جیسی دنیا کی سب سے زیادہ پہچانی جانے والی کمپنیوں میں سے ایک کی بنیاد رکھی اور اسے عروج کی بلندیوں تک پہنچایا۔ ان کی ذہانت اور جرات نے آج نہ صرف ٹیکنالوجی کی دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے، بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کو متاثر بھی کیا ہے۔ تاہم، جب وہ اپنی زندگی کے آخری دنوں میں تھے، ان کی دولت اور شہرت کے بارے میں ان کا نظریہ بدل چکا تھا۔ان کی آخری باتیں اس بات کی عکاس تھیں کہ دولت اور کامیابی کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، موت کے سامنے ان کی کوئی اہمیت نہیں رہتی۔ ان کے الفاظ میں چھپا فلسفہ زندگی کے حقیقت پسندانہ پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دولت ایک تجربہ ہے جو انہیں زندگی میں ملا، لیکن وہ اس حقیقت سے آگاہ ہو چکے تھے کہ زندگی کے آخری لمحات میں، دولت اور شہرت کی کوئی وقعت نہیں رہتی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ موت کے قریب ہوتے ہوئے، وہ محسوس کر رہے ہیں کہ دولت اور عزت وہ سب کچھ نہیں ہیں جنہیں ہم اپنی زندگی کا مرکز بنا لیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب انسان بیمار اور کمزور ہو جاتا ہے، اور موت کی دہلیز پر کھڑا ہوتا ہے، تو وہ یہ سمجھتا ہے کہ جو کچھ اس نے کمایا، وہ صرف دنیاوی چیزیں تھیں، جن کا کوئی حقیقی روحانی یا اخلاقی مطلب نہیں تھا۔ اسٹیو جابز نے اپنی آخری باتوں میں ہمیں یہ پیغام دیا کہ ہم زندگی میں جو کچھ بھی حاصل کرتے ہیں، وہ صرف وقتی خوشیاں اور تسکین ہوتی ہیں۔ اصل چیز وہ لمحات ہیں جو ہم دوسروں کے ساتھ ہمدردی اور محبت سے گزارتے ہیں۔انہوں نے لوگوں کو نصیحت کی کہ وہ دولت کی دوڑ میں اپنا سب کچھ نہ کھو دیں۔ جوں جوں ہم عمر میں آگے بڑھتے ہیں، ہم شعور کی گہرائیوں میں گرتے جاتے ہیں اور ہمیں یہ احساس ہوتا جاتا ہے کہ ایک سادہ گھڑی اور ایک قیمتی گھڑی دونوں ایک ہی وقت دکھاتی ہیں۔ دولت کے ساتھ آنے والی چیزیں محض ظاہری شان و شوکت ہوتی ہیں، لیکن ان کی کوئی حقیقی قدرو قیمت نہیں ہوتی۔ چاہے ہم $30 کا بٹوہ استعمال کریں یا $300 کا، دونوں میں رکھی جانے والی رقم ایک جیسی ہی ہوتی ہے۔ اسی طرح، چاہے ہم ایک بہت مہنگی گاڑی چلائیں یا ایک سستی، ہم ایک ہی سفر طے کرتے ہیں اور ایک ہی منزل پر پہنچتے ہیں۔اسٹیو جابز کا یہ پیغام اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ زندگی میں اصل کامیابی دولت یا شہرت نہیں ہے، بلکہ وہ محبت، احترام، اور انسانی رشتے ہیں جو ہم اپنے ارد گرد کے لوگوں کے ساتھ بناتے ہیں۔ زندگی کا اصل مقصد یہ نہیں کہ ہم کتنی دولت جمع کرتے ہیں، بلکہ یہ ہے کہ ہم اپنے ارد گرد کے لوگوں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں اور انہیں اپنی زندگی میں کیا مقام دیتے ہیں۔یہ الفاظ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ دولت اور شہرت سے زیادہ اہم انسانیت اور محبت ہے۔ زندگی کا سفر مختصر ہے اور ہمیں اس میں دوسروں کے ساتھ ہمدردی، محبت، اور نیکی کا برتاؤ کرنا چاہیے۔ اسٹیو جابز کا فلسفہ زندگی ہمیں سکھاتا ہے کہ اصل خوشی اور تسکین وہ نہیں جو دنیاوی کامیابیوں میں پوشیدہ ہے، بلکہ وہ محبت اور احترام ہے جو ہم دوسروں کو دے کر پاتے ہیں۔
نظریہ
ایک غریب آدمی ہمیشہ یہ سوچتا ہے کہ امیر آدمی نے اپنی دولت خوش قسمتی سے حاصل کی ہے۔اور امیر آدمی یہ یقین رکھتا ہے کہ غریب اس لیے غریب ہے کیونکہ وہ سست اور لوزر ہے۔ایک نوجوان خاتون جو بہت جلدی شادی کر لیتی ہے، وہ یہ سمجھتی ہے کہ وہ خواتین جنہیں شادی کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، ان کا کردار خراب ہوتا ہے۔ایک شخص جو ابھی ابھی گریجویشن کرتا ہے اور فوراً نوکری حاصل کر لیتا ہے، یہ سوچتا ہے کہ وہ دوسروں سے زیادہ عقلمند ہے۔ اسی طرح ایک عورت جو شادی کے فوراً بعد ماں بن جاتی ہے، بانجھ خواتین کو ان لوگوں کے طور پر دیکھتی ہے جنہوں نے بے راہ روی کی زندگی گزاری ہوتی ہے۔اگر غریب یہ جان جائیں کہ امیر شخص نے اوپر پہنچنے کے لیے کیا قیمت چکائی ہے، اور اگر امیر یہ جان جائیں کہ غریب کس قسم کی جنگیں اور مشکلات کا سامنا کر رہا ہے، تو کوئی بھی ایک دوسرے کے بارے میں کوئی غلط نظریہ قائم نہیں کرسکتا۔اگر غریب امیر کی کامیابی کو سراہ نہیں سکتا تو کم از کم اسے اپنی زندگی پر توجہ دینی چاہیے کہ اگر امیر ہونا اتنا آسان ہوتا تو وہ غریب نہ ہوتا۔اور اگر امیر شخص غریب کو بڑھنے میں مدد نہیں کرسکتا، تو کم از کم اسے جدوجہد کرنے والے شخص کے حوصلے کو توڑنا نہیں چاہیے۔اگر آپ کو معلوم ہو کہ لوگ پس پردہ کس چیز کا سامنا کر رہے ہیں یا کن مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، تو آپ ہمیشہ اپنی زندگی کے لیے اللہ کا شکر ادا کریں گے۔ جب تک آپ دوسروں کی جگہ پر چل کر نہیں دیکھتے، آپ کو کبھی یہ اندازہ ہو ہی نہیں ہو سکتا کہ سفر کتنا مشکل اور کٹھن ہے۔ایک دوسرے کی مدد کریں! کسی کا مذاق نا بنائیں، کسی سے حسد نہ کریں، اور ایک دوسرے سے محبت کرنا سیکھیں ۔
AGI
کیا ہو اگر مصنوعی عمومی ذہانت کو مکمل آزادی دے دی جائے؟ آزادی دینے کے ممکنہ نتائج کیا ہوسکتے ہیں؟ ، خاص طور پر اگر یہ ایک منفی ذہنیت اختیار کر لے۔ مصنوعی عمومی ذہانت کی آزادی کا مطلب یہ ہے کہ اسے انسانی نگرانی کے بغیر آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دی جائے، جو کہ کئی خطرات کا باعث بن سکتی ہے۔ مصنوعی عمومی ذہانت میں منفی ذہنیت انسانوں کے ساتھ دشمنی، جوڑ توڑ، یا کنٹرول کی کوشش کر سکتی ہے، جو انسانیت کے اپنے وجود کے لئیے خطرہ بن سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں نا صرف معیشتوں میں ٹکراؤ بلکہ جنگی سازو سامان میں خطرناک حد تک خلل، اخلاقی مسائل، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی ہو سکتی ہیں۔ان خطرات کو روکنے کے لیے، مصنوعی عمومی ذہانت کو انسانی اقدار کے مطابق بنانے، اس کی ترقی میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے، اور اس کے استعمال کو منظم کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر زور دینا انتہائی طور پر ضروری ہے۔ مصنوعی عمومی ذہانت کو انسانی فائدے کے لیے یقینی بنانے کے لیے احتیاط، سوچ بچار، اور اخلاقی تحفظات ضروری ہیں تاکہ یہ انسانیت کے لئیے خطرے کے بجائے فائدہ مندثابت ہو۔
تسلسل
ذرا تصور کریں کہ آپ 1900 میں پیدا ہونے والے ایک فرد ہیں۔ جب آپ 14 سال کے ہوتے ہیں تو پہلی جنگ عظیم شروع ہوجاتی ہے، اور اس وقت ختم ہوتی ہے جب آپ 18 سال کے نوجوان ہو جاتے ہیں، اور اس وقت 22 ملین لوگ پہلی جنگِ عظیم کے نتیجے میں موت کے گھاٹ اتر چکے ہوتےہیں۔ جب آپ 20 سال کی عمر میں قدم رکھتے ہیں تو ایک عالمی وبا، ہسپانوی فلو، ظاہر ہوتی ہے، جو مزید 50 ملین لوگوں کی جان لے لیتی ہے۔ جب آپ 29 سال کے ہوتے ہیں تو آپ عالمی اقتصادی بحران سے گزر رہے ہوتے ہیں جو نیویارک اسٹاک ایکسچینج کے کریش ہونے سے شروع ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں مہنگائی، بے روزگاری ، بھوک، اور قحط سالی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح جب آپ 33 سال کے ہوتے ہیں تو نازی ازم اقتدار میں آجاتا ہے۔ اور 39 سال کے ہوتے ہوتے دوسری بد ترین جنگ عظیم شروع ہو جاتی ہے اور 45 سال کے ہوتے ہوتے 60 ملین لوگ اس جنگِ عظیم میں مار دئیے جاتے ہیں۔ اسی طرح جب آپ 52 سال کی عمر میں قدم رکھتے ہیں تو کورین جنگ شروع ہو جاتی ہے۔اور جب آپ 64 سال کے ہوتے ہیں تو ویتنام کی بد ترین جنگ شروع ہوجا تی ہے جو گیارہ سال تک چلتی ہے اور جب آپ 75 سال کے ہوتے ہیں تو یہ جنگ اپنی بدترین نتایج کے ساتھ ختم ہوجا تی ہے ۔ پھر 1985 میں پیدا ہونے والا ایک شخص یہ سمجھتا ہے کہ ان کے دادا دادی کو یہ علم نہیں ہے کہ زندگی کتنی مشکل ہے، یہ جانے بغیر کہ وہ کئی جنگوں اور آفات سے نبزد آزما ہوچکے ہیں۔شاید ، ایک وبا کے گزرنے کے بعدہم خوفزدہ اور تھکے ہوئے ہیں۔ لیکن ماضی میں حالات اس سے بھی بدتر تھے، مگر انسانیت ان حالات میں بھی زندہ رہی اور ان پر قابو پالیا گیا۔ یقین کریں، بہتر دن ہمارا انتظار کر رہے ہیں۔ مگر کب ، جب کہ دنیا ایک بار پھر دو حصوں میں منقسم ہوچکی ہے۔ اور ان دونوں حصوں میں ایک بار پھر ایک نئے انداز سے خونریزی کا آغاز ہوچکاہے۔ویکیپیڈیا امن کی تعریف کو فرانسسی ذبان سے مشروط کرتا ہے اور کہتا ہے کہ امن کے معنیٰ دراصل دو جنگوں کے درمیان کا وقفہ یا معاہدہ ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ جو بچہ 2024 میں پیدا ہواہے، یا ہوگا، وہ اگلے 85 سال اس دنیا کو کس جگہ پائیگا؟
Free Download to read this informative blog
Pak Income Tax Calculator 2024-25
Pak Income Tax Calculator 2024-25
Facts
اگر ہم اہرامِ مصر کی بات کریں تو اس کی ذمین سے اونچائی 146.7 میٹر بنتی ہے۔اور اگر ہم اس کو 43200 کے مستقل نمبر سے ضرب دیتے ہیں تویہ بنتا ہے 6338 کلو میٹر۔ اور یہ فاصلہ اتناہی ہے جتنا ہماری ذمین کا پولر ریڈییس ہے۔ پولر ریڈییس کا مطلب ذمین کے کسی بھی نارتھ یا ساؤتھ پول سے ذمین کے وسط تک کا فاصلہ ہے۔اسی طرح اہرامِ مصر کے چاروں کونے برابر فاصلے پر موجود ہیں ، اور ایک کونے کا دوسرے کونے تک کا فاصلہ 230.6 میٹر ہے۔ اگر ہم چاروں کونوں کو جمع کر کے43200 سے ضرب دیں تو یہ 39848 کلو میٹر بنے گا۔اور یہ ٹھیک وہی اعداد ہیں جو ذمین کے پولر سرکم فرینس کا بنتا ہے۔ پولر سرکم فرینس کا مطلب ذمین کے ایک پول سے دوسرے پول اور پھر واپس پہلے پول تک کا فاصلہ ہے۔ اہرام مصر کے اس حساب کتاب کو آج کی سائینس 99.7 فیصد صحیح مانتی ہے۔ اہرامِ مصر کی ڈائیریکشن کو آج کی جدید سائینس میں ٹرو نارتھ کا درجہ حاصل ہے۔ اہرامِ مصر کا ٹاپ ایلیویشن دن کے بارہ گھنٹے چمکتا تھا۔ اور بارہ گھنٹوں کا مطلب 12 کو 60 منٹ اور 60 سیکنڈ سے ضرب دینا ہے جس سے 43200 کا مستقل نمبر بنتا ہے۔
Sir Walter Raleigh
29 اکتوبر 1618 کو، مہم جو اور مہمات کے شوقین سر والٹر ریلی کو ویسٹ منسٹر پیلس میں بادشاہ جیمز اول کے حکم پر سر قلم کر دیا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی ایک مہم کے دوران جان بوجھ کر انگلینڈ اور اسپین کے درمیان جنگ بھڑکانے کی کوشش کی۔ اپنی پھانسی کے دن، بتایا جاتا ہے کہ وہ بخار میں مبتلا تھے۔ انہیں جلاد کے کلہاڑے کا معائنہ کرنے کی اجازت دی گئی اور انہوں نے کہا: "یہ ایک تیز دوا ہے، لیکن یہ تمام بیماریوں اور مصیبتوں کا علاج ہے"۔ ان کے آخری الفاظ ہچکچاتے ہوئے جلاد سے کہے گئے: "تمہیں کس چیز کا ڈر ہے؟ مارو، آدمی، مارو!" یہ جو عبارت سر والٹر ریلی کی سزائے موت کے بارے میں ہے، دراصل مختلف تاریخی حوالوں کا مجموعہ ہے، نہ کہ کسی ایک مخصوص کتاب سے لیا گیا اقتباس۔ تاہم،ان کے مقدمے، اور ان کی سزائے موت کی تفصیلات مختلف تاریخی کتابوں اور سوانح حیات میں بیان کی گئی ہیں۔ یہاں کچھ حوالہ جاتی کتب ہیں جو اس کہانی کے اہم عناصر کو بیان کرتی ہیں: "The Life of Sir Walter Ralegh, 1552-1618: A Biography" از ایڈورڈ ایڈورڈز - یہ سوانح حیات ریلی کی زندگی، ان کے آخری دنوں اور ان کی سزائے موت کی تفصیلات فراہم کرتی ہے۔ "Sir Walter Ralegh" از رابرٹ لیسی - یہ کتاب ریلی کی مہمات، ان کے تنازعات، اور ان کی سزائے موت کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے۔ "Raleigh" از ریلی ٹریویلیان - ٹریویلیان کی یہ کتاب ریلی کی زندگی کا جامع جائزہ پیش کرتی ہے، جس میں ان کی مہمات اور آخر کار ان کی سزائے موت شامل ہیں۔ "The Life and Times of Sir Walter Raleigh" از چارلس کٹرڈج ٹرو - یہ تاریخی کتاب ریلی کے مقدمے اور سزائے موت کی تفصیلات پر مشتمل ہے۔ "Sir Walter Ralegh: The British Library Companion" از ایلن گیلی - یہ کتاب ریلی کی زندگی کا جائزہ فراہم کرتی ہے، جس میں ان کے مقدمے اور سزائے موت کے مخصوص حصے شامل ہیں۔ ابتدائی ذرائع کے لیے، ریلی کی سزائے موت کے معاصر اکاؤنٹس مختلف تاریخی دستاویزات میں پائے جا سکتے ہیں، جیسے کہ خطوط، ڈائریاں، اور رپورٹس۔ صحیح حوالہ دینے کے لیے، آپ ان کتابوں یا اسی طرح کے معتبر تاریخی ذرائع سے ریلی کے بارے میں مخصوص اقتباسات کو چیک کر سکتے ہیں، جیسا کہ جلاد کی کلہاڑی کا جائزہ لینے اور ان کے آخری الفاظ کے بارے میں۔
What if...
اگر انسانی خلیہ کروموسوم سے خالی ہو تو کیا ہوگا؟ اگر ایک انسانی خلیہ کروموسوم سے مکمل طور پر خالی ہو جائے تو وہ زندہ نہیں رہ سکے گا۔ کروموسوم سیل کے اندر ضروری ڈھانچے ہیں جو ڈی این اے کی شکل میں جینیاتی معلومات پر مشتمل ہوتے ہیں۔ بشمول نقل اور تقسیم کے ، کروموسوم کے بغیر، سیل کے پاس اپنے افعال کو انجام دینے کے لیے کوئی ہدایات نہیں ہوں گی ۔مزید برآں، کروموسوم کے بغیر، خلیہ اپنی بقا کے لیے ضروری پروٹین تیار نہیں کر سکے گا، جو کروموسوم کے ڈی این اے کے اندر جینز کے ذریعے انکوڈ ہوتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر، سیل ممکنہ طور پر اپوپٹوس (پروگرام شدہ سیل کی موت) یا نیکروسس (غیر پروگرام شدہ سیل کی موت) سے گزرے گا۔یہ بات قابل غور ہے کہ ایک انسانی خلیہ کروموسوم سے مکمل طور پر خالی ہونے کا قدرتی طور پر ہونے کا امکان بہت کم ہے، کیونکہ کروموسوم تمام انسانی خلیات کے جینیاتی مواد کا بنیادی جزو ہیں۔ تاہم، شاذ و نادر صورتوں میں، جیسے کہ بعض تجرباتی طریقہ کار کے دوران یا تناؤ یا نقصان کے انتہائی حالات میں، ایک خلیہ اپنا کروموسوم کھو سکتا ہے۔
ہیومن جینیٹک جریدے میں شائع ہونے والی ایک نئی اور جدید تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ درد شقیقہ، سر درد، اور خون میں شکر سے متعلق علامات کے درمیان ایک جینیاتی تعلق اور ربط ہے۔ مطالعہ نے یورپی آبادیوں سے بڑے پیمانے پر جینیاتی ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور دونوں قسم کے حالات سے منسلک جینوم کے جگہوں کی نشاندہی کی ہے۔ محققین نے روزہ رکھنے والے پروینسولین کی سطح میں اضافے اور سر درد کے خطرے میں کمی کے درمیان ممکنہ وجہ کا تعلق بھی دریافت کیا۔ یہ مطالعہ حیاتیاتی میکانزم کے بارے میں بصیرت فراہم کرتا ہے جو حالات کی ہم آہنگی پر مبنی ہے۔ ایک شماریاتی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے جسے مینڈیلین رینڈمائزیشن کہا جاتا ہے، محققین نے میکانزم اور حالات کے درمیان تعلق کو بھی تلاش کیا۔ ڈاکٹر رفیق الاسلام، پی ایچ ڈی، مطالعہ کے مصنف اور آسٹریلیا کی کوئنز لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے سینٹر فار جینومکس اینڈ پرسنلائزڈ ہیلتھ کے سکول آف بائیو میڈیکل سائنسز کے طالب علم نے اس تحقیق کے بارے میں بریفنگ دی
یورپ کے کرائیو سیٹ خلائی جہاز نے زمین پر موجود 200,000 گلیشیئرز کا سراغ لگاتے ہوئے آج تک دنیا کے گلیشیئرز کا بہترین سیٹلائٹ اسسمنٹ فراہم کیا ہے اور یہ انکشاف کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گزشتہ ایک دہائی میں ان میں 2,720 بلین ٹن برف ضائع ہو چکی ہے۔ یہ اس مدت میں ان کے 2 فیصد بلک کو کھونے کے مترادف ہے۔ گلیشیئرز میں ہونے والی تبدیلیوں کی نگرانی ضروری ہے کیونکہ لاکھوں لوگ پینے کے پانی اور کھیتی باڑی کے لیے ان پر انحصار کرتے ہیں اور یہ دنیا کے کئی حصوں میں پانی کے اہم ذخائر کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔ زمینی سطح کی پیمائش کے برخلاف دنیا کے گلیشیئرز کی اکثریت صرف خلا سے ہی مانیٹر کی جا سکتی ہے۔ جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں پتا چلا ہے کہ برف کا 89 فیصد نقصان تیزی سے گرم ماحول میں پگھلنے کی وجہ سے ہوا، جب کہ صرف 11 فیصد برف پگھلنے یا گرم سمندر یا جھیل کے پانیوں میں بہنے کی وجہ سے ہے۔ سیٹلائٹ کے مشاہدات نے یہ بھی اشارہ کیا کہ الاسکا کے گلیشیئرز کو سب سے زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور وہ علاقے جہاں گلیشیئرز زیادہ گرم پانیوں میں ختم ہونے کی وجہ سے تیزی سے کٹ رہے ہیں اور تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، ان میں بیرنٹ اور کارا سمندر کے آرکٹک اور روسی سیکٹر شامل ہیں۔ نوٹ:- برف کا ایک گیگاٹون ایک مکعب کلومیٹر کے برابر ہے۔
What is HAARP?
کیا آپ جانتے ہیں کہ آئنو اسفیئر ہماری زمین کی سطح سے تقریباً 50 سے 400 میل کی بلندی تک پھیلی ہوئی ایک تہہ ہےجو بالکل خلا کے کنارے پرواقع ہے۔یہ تہہ قدرتی طور پر ذمین پر ہونے والے موسموں کی تشکیل کرتے ہیں اگر اس تہہ میں مصنوعی طور پر تھوڑی بھی چھڑ چھاڑ کی جائے تو ذمین کے اس خطے پر موسم بدلنے کے سو فیصد ممکنات ہوجاتے ہیں اور وہاں کے رہنے والوں کو اس کے مضر اثرات کا فوری اور بلاواسطہ سامنا کرنا پڑجا تا ہے۔1993 میں امریکہ کے ایک شہر الاسکا میں 35 ایکڑ ذمین پر 180 ٹاور لگائے گئے تھے جو تقریبا" تین بلین واٹس کی برقی مقناطیسی لہریں پیدا کرتی ہیں ان لہروں کو ذمین سے فضا کی جانب بھیجا جاتا ہے جو آئینو اسفئیر تہہ سے ٹکراتی ہیں جس کے نتیجے میں کم فریکوئینسی والی لہریں پیدا ہوتی ہیں ، اگر ان لہروں کو ذمین پر کسی گلیشئیر کی جانب موڑ دیا جائے تو یہ گلیشئیر کو پگھلا دینے کی خطرناک صلاحیت رکھتی ہیں اسی طرح ان برقی مقناطیسی لہروں کے ذریعے قدرتی طور پر ہونے والی بارشوں کو روکا بھی جاسکتا ہے اور ری سیٹ بھی کیا جاسکتا ہے اس پراجیکٹ کو ہارپ ٹیکنالوجی کا نام دیا گیا ہے۔
نماز کے
صحیح اوقات کیلئے ا
پنا ملک اور شہر منتخب کیجئیے
۔
جزاک اللہ۔ واسّلام
شعور اور لاشعور کے خانے بھی ہم نے خود بنا رکھے ہیں
! ----- در اصل یہ نور و ظلمت کا ایک نظام ہے جو معروضی شعور کے آگے بڑھنے کے لئے راستہ بناتا ہے ------
شعور ایک ہی ہے، واحد و یکتا
! اگر انکو آزاد چھوڑ دیا جائے تو، مولانا روم کے الفاظ میں ،
یہ ایک مرد و عورت کی جنسی عمل کی طرح،ایک خودکار نظام کی صورت میں ایک دوسرے کو گوندھتے ہیں
------- ہمارا معروضی شعور ایک فلٹر کی طرح ہے جو لاشعور کے آگے انفعالی رویہ رکھتا ہے ------- اور جب لا شعور، جو انرجی اور معانی کا سمندر ہے ، روٹھ جائے یا شعور اس سے فرار اختیار کرے تو تخلیقیت کا دھارا خشک ہو جاتا ہے، اور زندگی بےمعنی!
: کرنسی کو او پر نیچے اپنی مرضی کے مطابق منتخب کیجئیے اور لائیو تبدیل کیجئیے۔ اس ویجیٹ میں آپ دھاتی قدر کو بھی اپنی ملکی کرنسی میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ شکریہ
Currency Converter
Click here for Pakistan Jobs
Fiverr
0 Comments