ہوم
رابطہ کریں
ہمارے بارے میں
قوائد و ضوابط
دستبرداری
سائیٹ میپ
پاکستان جابز
پرائیویسی پالیسی
ہمارے ساتھ بڑھیں
×
📖
Recite Surah Kahf
!doctype>
ایک اہم پیغام
اس بدلتے اور بے ترتیب موسم میں اپنا اور اپنے پیاروں کا خیال رکھیں، خاص کر بچوں اور بزرگوں کا۔ نزلہ اور ذکام جیسی موسمی بیماریوں کا علاج پلوسہ یا بیری کے شہد سے کریں، شہد میں صرف دو لیموں کاعرق ملا کر ایک ایک چائے کا چمچہ صبح، دوپہر شام اور رات کو لیا جاسکتا ہے۔ یہ نا صرف قوتِ مدافعت میں اضافہ کرے گا بلکہ آپ کو دیگر امراض سے بھی بچاؤ میں مدد کرے گا۔ ہمارے پاس ہر قسم کے پلوسہ، بیری، جنگلات اور نیم کے شہد دستیاب ہیں، نیچے دئیے گئے
(اشتہار پر)
نمبرز پر کال کرکے آرڈر دیا جاسکتا ہے۔ شکریہ
Advertise with us
Books Articles
Business
Current Affairs
Economics
Health & Fitness
History & War
Movies Review
Science & Tech
SEO Tools
Tutorials
مشہور تحریریں
آئن سٹائن تھوڑا غلط تھے
خالص شفا کا راز
کیا روزانہ انگور کھانے سے آنتوں کے بعض بیکٹیریا بڑھ سکتے ہیں
مصنوعی فتوسنتھیس
آڑو کھانے کے تمام صحت کے فوائد
CUP free search box
Loading...
Daily Quotes by
CalendarLabs
Categories
Business
(65)
Current Affairs
(68)
Economics
(21)
Health & Fitness
(168)
History & War
(17)
International Books
(25)
Jobs
(3)
Movie Analysis
(10)
Property
(2)
Science & Technology
(149)
Urdu Tutorials
(99)
مسنون تاریخوں کی افادیت اور حکمت
خدا کی شان اور اسکی حکمت انسان پر کتنی مہربان ہے۔ انسان کے خون اور اس کے باقی اخلاط کا چاند کے ساتھ گہرا تعلق ہے جوں جوں چاند کی روشنی بڑھتی جاتی ہے۔ انسان کا خون اور اس کے اغلاط جوش مارتے ہیں اور ابھرتے ہیں اسی لئے ہماری شریعت میں چاند کی سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کےحجامہ کو بہت نافع قرار دیا ہے۔ ان تاریخوں میں خون صفراء، سوداء بلغم اور دیگر اخلاط جوش میں ہوتے ہیں تب حجامہ کا مبارک عمل خون اور دیگر اخلاط میں سے بیماریوں کو چھانٹ کر نکال دیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ان کے پاس انسانی فطرت کے حوالے سے مکمل ہم آہنگ مسنون علاج موجود ہے جو کہ حجامہ کی صورت میں آج ہمارے پاس موجود ہے اور مسلمانوں کی تاریخ اور مہینہ بھی قمری ہے... اور قمری مہینے کی تاریخوں کا انسان کے جسم اور خون کے اتار چڑھاؤ سے گہرا تعلق ہے۔ حجامہ وسوسہ اور وہم دونوں روحانی امراض کا بہترین علاج کرتا ہے اس کے علاوہ الحمد للہ فالج سے لے کر کینسر‘ تک کے مریضوں کو اللہ تعالی نے حجامہ سے شفاء بخشی ہے۔
Contact Us
CONTACT US FOR QUERIES / SUGGESTIONS
Contact Form
Name
Email
*
Message
*
Post a Comment
0 Comments
Your browser does not support JavaScript!
BMI Calculator
BMI Calculator
Inch Calculator
Social Plugin
"نظامِ کائنات اور وجودِ خالق — نیوٹن کی فکری گواہی"
"خالق پر شک مت کرو، کیونکہ یہ ناقابلِ تصور ہے کہ محض اتفاقات اس کائنات کے نظام کو چلا سکتے ہیں۔" اقتباس کی تفصیلی تشریح (پیشہ ورانہ اور فکری انداز میں): یہ قول دراصل خدا کے وجود اور تخلیقِ کائنات کے نظام پر غور و فکر کی دعوت دیتا ہے۔ سر آئزک نیوٹن، جو تاریخ کے عظیم ترین سائنسدانوں میں سے ایک ہیں، نے فطرت کے قوانین دریافت کیے — جیسے کششِ ثقل اور حرکت کے اصول — مگر ان کے نزدیک یہ سب قوانین کسی اندھے اتفاق یا بے مقصد حادثے کا نتیجہ نہیں تھے، بلکہ ایک عظیم اور باشعور خالق کی منصوبہ بندی کا مظہر تھے۔ فکری و فلسفیانہ تجزیہ: 1. "خالق پر شک مت کرو" اس جملے میں ایمان اور یقین کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ نیوٹن کا کہنا ہے کہ جب انسان کائنات کی ترتیب، نظم، توازن اور قانونِ قدرت کو دیکھتا ہے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس نظام کے پیچھے ایک عقلِ کل یا خالق موجود ہے۔ 2. "یہ ناقابلِ تصور ہے" یعنی یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ کائنات جیسی منظم اور باقاعدہ چیز خودبخود وجود میں آگئی ہو۔ سائنس ہمیں بتاتی ہے کہ ہر عمل کے پیچھے ایک سبب ہوتا ہے ، تو پھر اتنے عظیم الشان نظام کے پیچھے کوئی مقصد، کوئی حکمت اور کوئی بنانے والا ضرور ہے۔ 3. "محض اتفاقات اس کائنات کے نظام کو چلا سکتے ہیں" نیوٹن یہاں اس تصور کی تردید کرتے ہیں کہ یہ کائنات محض اتفاقات کا نتیجہ ہے۔ اگر سب کچھ اتفاق سے ہوا ہوتا تو نظامِ کائنات میں یہ ہم آہنگی، توازن اور قوانین کا تسلسل ممکن نہ ہوتا۔ ستاروں کی گردش، زمین کا مدار، حیاتیاتی ارتقا — سب کچھ ایک مربوط قانون کے تحت چل رہا ہے۔ یہی وہ دلیل ہے جو "خالق کی موجودگی" کو عقلی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ سائنسی اور روحانی ہم آہنگی: نیوٹن جیسے سائنسدان اس بات پر ایمان رکھتے تھے کہ سائنس اور ایمان ایک دوسرے کے مخالف نہیں بلکہ ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک فطرت کا مطالعہ دراصل خالق کے قوانین کی تلاش ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ: “میں کائنات کے پیچیدہ نظام کو دیکھ کر یہ ماننے پر مجبور ہو جاتا ہوں کہ کوئی ذات ہے جو اسے چلا رہی ہے۔” یہ اقتباس ہمیں سکھاتا ہے کہ: • سائنسی تحقیق ایمان کو کمزور نہیں بلکہ مضبوط کرتی ہے۔ • اتفاقات محدود حد تک اثرانداز ہو سکتے ہیں، لیکن کائناتی نظم کسی باشعور ارادے کے بغیر ممکن نہیں۔ • ہر ذرے اور ہر قانون کے پیچھے ایک خالق کی حکمت پوشیدہ ہے۔
Was Einstein wrong?
آئن سٹائن کا مشہور جملہ اور کائنات کی بے یقینی: "خدا پانسے نہیں پھینکتا" – مگر موجودہ کوانٹم فزکس سائنسدان کہتے ہیں، پھینکتا ہے!جب البرٹ آئن سٹائن نے کوانٹم فزکس کے اصولوں کو پڑھا، خاص طور پر "اصول ِ عدم یقینیت" اور "احتمالات کی بنیاد پر نتائج" جیسے تصورات کو، تو وہ مطمئن نہ ہو سکے۔ ان کے نزدیک قدرت کے قوانین میں حساب، نظم اور قطعیت ہونی چاہیے تھی — یہی وہ سائنس تھی جس پر کلاسیکی طبیعیات کھڑی تھی۔اسی بنیاد پر آئن سٹائن نے ایک جملہ کہا جو آج بھی سائنس کی دنیا میں سب سے زیادہ دہرایا جانے والا قول بن چکا ہے، کہ"خدا کائنات کے ساتھ پانسے نہیں پھینکتا"یہ جملہ ان کے خدائی نظم کے نظریے کو ظاہر کرتا ہے، جس میں کوئی بے ترتیبی یا "اتفاق" کی گنجائش نہیں۔مگر ایم آئی ٹی میں حالیہ کیے گئے جدید ترین ڈبل-سلٹ تجربے نے آئن سٹائن کے اس نظریے کو ایک بار پھر چیلنج کرنے کی کوشش کی ۔ اس تجربے نے ثابت کیا کہ:ہم کسی ذرہ یافوٹون کو ایک ہی وقت میں لہر اور ذرہ کے طور پر نہیں جان سکتے۔کچھ سائینسدانوں کے نزدیک کائنات میں جو کچھ ہوتا ہے، وہ یقین پر نہیں، بلکہ احتمال پر ہوتا ہے۔اور یہ امکان خود کوانٹم فیوزینسسے پیدا ہوتا ہے۔لہٰذا، اس تجربے نے عملی طور پر یہ ثابت کر دیا کہ البرٹ آئنسٹائن کے نظرئیے پر نظر ثانی کرنا چاہئیے۔کیونکہ ذرات کے رویے کا کوئی حتمی فارمولا نہیں، بلکہ صرف امکانات اور اسٹیٹ اسٹکل نتائج بیان کرتے ہیں۔میری ذاتی رائے کے مطابق، ایم آئی ٹی کے حالیہ تجربے سے قطع نظر، موجودہ سائنسدان فزکس کے دو معتبر نظرئیے یعنی گرے و یٹیشنل اور کوانٹم کو ذبردستی ایک دوسرے میں ضم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، میری نظر میں البرٹ آئنسٹائن نے کائنات کی منظم متوازیت کو سامنے رکھتے ہوئے ، اس کا ہوبہو اطلاق کوانٹم پر رکھنے کی کوشش کی ، جس میں تغیر کا عنصر غالب آسکتا ہے۔
نماز کے
صحیح اوقات کیلئے ا
پنا ملک اور شہر منتخب کیجئیے
۔
جزاک اللہ۔ واسّلام
Close
0 Comments