آئن سٹائن تھوڑا غلط تھے؟
نئی سائنسی تحقیق نے روشنی کی فطرت پر نئی روشنی ڈال دی!
🧪 تجربہ جو صدیوں
پرانی بحث کو انجام تک پہنچا
ایک
صدی سے بھی زائد عرصے سے سائنسدان اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے تھے:
"کیا روشنی ایک ذرہ ہے یا ایک لہر؟"
اور
اب، امریکی ادارے ایم آئی ٹی (Massachusetts Institute of Technology) میں ہونے والا ایک
جدید تجربہ اس راز سے پردہ اٹھا چکا ہے — اور حیرت انگیز طور پر، البرٹ آئن
سٹائن بھی اس معاملے میں کچھ حد تک غلط ثابت ہو گئے۔
روشنی: موج یا ذرہ؟ – پس منظر
یہ
سوال 1600ء کی دہائی سے اٹھایا جا رہا ہے جب آئزک نیوٹن نے کہا کہ روشنی
ذرات پر مشتمل ہے، کیونکہ وہ سیدھی لکیر میں سفر کرتی ہے اور منعکس ہو کر صاف عکس
بناتی ہے۔
جبکہ
دوسری طرف ہائگنز جیسے سائنسدانوں نے دلیل دی کہ روشنی میں "لہر"
جیسی خصوصیات ہیں، جیسے خم، بکھراؤ، اور جھکاؤ۔
1801 میں تھامس ینگ نے ایک مشہور تجربہ (double-سلٹ experiment) کیا، جس میں روشنی کو دو باریک درزوں سے
گزار کر دیوار پر ڈالا گیا۔ نتیجہ حیران کن تھا — روشنی نے لہر کی مانند interference پیٹرن بنایا، جو تب ہی ممکن ہے جب روشنی
ایک موج ہو۔
کوانٹم فزکس کی مداخلت
1905 میں آئن سٹائن نے ثابت کیا کہ روشنی
کے ذرّات ہوتے ہیں، جنہیں فوٹون کہا جاتا ہے۔
اسی
دوران میکس پلانک اور دیگر سائنسدانوں نے
"quanta" کا تصور پیش کیا — یعنی توانائی اور روشنی چھوٹے چھوٹے
پیکٹوں میں خارج ہوتی ہے۔یوں، روشنی کو لۃر-پارٹیکل duality یعنی لہر اور ذرہ دونوں خصوصیات رکھنے والی
چیز مانا گیا۔
لیکن ایک وقت میں دونوں کیسے؟
یہیں
سے نِیلز بوہر اور آئن سٹائن کا اختلاف شروع ہوا:
بوہر کا کہنا تھا کہ
ہم روشنی کو ایک ہی وقت میں لہر اور ذرہ کے طور پر نہیں دیکھ سکتے — اس
اصول کو "کامپلیمینٹری" کہا جاتا ہے۔آئن سٹائن نے کہا کہ
اگر فوٹون ایک سلٹ سے گزرے اور دیوار کو تھوڑا سا
"رَسلے"، تو ہم اسے ذرہ بھی مان سکتے ہیں اور اگر وہ interference پیٹرن بنائے تو وہ لہر بھی ہوگا۔ یعنی
دونوں چیزیں ایک ساتھ دیکھی جا سکتی ہیں۔
ایم آئی ٹی کا انقلابی تجربہ
اب ایم آئی ٹی کے
سائنسدان Wolfgang Ketterle اور Vitaly Fedoseev نے
جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ تجربہ دوبارہ کیا — لیکن اس بار scale بہت چھوٹا تھا۔
نتائج
بہت واضح تھے:
نتیجہ: بوہر درست، آئن سٹائن نہیں
یہ
تجربہ بوہر کے کامپلیمینٹری پرنسپل کو
درست ثابت کرتا ہے۔
یعنی
ہم کسی بھی فوٹون کو ایک ہی وقت میں "ویو" اور "پارٹیکل" نہیں
دیکھ سکتے۔
یہ
تجربہ اتنا حساس تھا کہ سائنسدانوں نے lasers کو بند
کر کے ایک ملینویں سیکنڈ میں ناپ لیا — تاکہ کسی خارجی اثر کا امکان نہ
رہے۔
کائنات کا اصل چہرہ: "بے یقینی" اور "امکانات"
یہ
تجربہ صرف روشنی کے بارے میں نہیں، بلکہ پوری کائنات کی فطرت کے بارے میں
ہے۔
کوانٹم
فزکس ہمیں بتاتی ہے کہ:
اختتامی کلمات
ایم آئی ٹی کا یہ
تجربہ سائنس کے اس حصے کو مزید مستحکم کرتا ہے جو ہمیں بتاتا ہے کہ:
روشنی
کی دوہری نیچر سچ ہے
مگر ہم دونوں
پہلوؤں کو بیک وقت نہیں دیکھ سکتے
کائنات کی بنیادیں
"یقین" پر نہیں بلکہ "غیر یقینی پر استوار ہیں
حوالہ:
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments