: ایک اہم پیغام خیر الناس من ینفع الناس۔ تم میں سے بہترین وہ ہے جو دوسروں کے لیے فائدہ مند ہو۔ یعنی اگر کوئی اپنے آپ کو بہترین انسان بنانا چاہتا ہے تو وہ دوسروں کے لیے نفع بخش بن جائے اور ان میں خیر بانٹنا شروع کردے۔ اور سب سے عمدہ چیز جو بانٹی جا سکتی ہے اور جس کے ذریعہ اوروں کو نفع پہنچایا جاسکتا ہے، وہ علم سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے۔ علم ایک ایسی چیز ہے جو پست کو بالا کرتی ہے۔ انسان کو فرشتوں پر جو شرف بخشا گیا اس کا بظاہر سبب علم کو ہی بنایا گیا۔ علم نافع کے حصول اور پھر اس پر مخلصانہ عمل کے ذریعہ سے ہی انسان اپنی راحتوں میں اضافہ اور اپنی سلامتی کو دوام بخش سکتا ہے، اور اپنی کھوئی ہوئی جنت کو دوبارہ سے پا سکتا ہے۔ یہ ہے وہ مقصد جس کے تحت یہ علمی پورٹل بنایا گیا ہے۔ کہ اس پورٹل کے توسط سے علم نافع کی ترویج کی داغ بیل ڈالی جائے۔ اس میں علم کی کسی خاص شاخ کی تخصیص نہیں بلکہ علم خواہ دینی ہو، خواہ سائنسی، خواہ عملی ہو خواہ نظری، اگر اس میں انسانیت کی فوز و فلاح ہے تو اس کو عام اور رائج کرنے میں کاوش کی جائے۔بے جا بحث، مسالکانہ کشاکش اور الحادی فکر کی ترویج کی بہرحال اس پورٹل پر کوئی گنجائش نہیں۔ ایسی ہر کوشش کی یہاں حوصلہ شکنی ہوگی۔مستقل قارئین سے بھی گزارش ہے کہ وہ پورٹل کے علمی مقاصد کی تکمیل میں شامل ہوں اور اپنے علم اور تجربے سے دوسروں کو اور دوسروں کے علم و تجربہ سے خود کو مستفید کریں۔ اس کے لئیے جو حضرات بھی اپنے کالم کو اردو ورلڈ میں شائع کرنے میں دلچسپی رکھتے ہوں، وہ اپنا کالم ہمیں ای میل کرسکتا ہے۔ ہمارے ای میل ایڈریس کے لئیے اوپررابطہ پر کلک کرکے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ جزاک اللہ۔ واسّلام
  مسنون تاریخوں کی افادیت اور حکمت خدا کی شان اور اسکی حکمت انسان پر کتنی مہربان ہے۔ انسان کے خون اور اس کے باقی اخلاط کا چاند کے ساتھ گہرا تعلق ہے جوں جوں چاند کی روشنی بڑھتی جاتی ہے۔ انسان کا خون اور اس کے اغلاط جوش مارتے ہیں اور ابھرتے ہیں اسی لئے ہماری شریعت میں چاند کی سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کےحجامہ کو بہت نافع قرار دیا ہے۔ ان تاریخوں میں خون صفراء، سوداء بلغم اور دیگر اخلاط جوش میں ہوتے ہیں تب حجامہ کا مبارک عمل خون اور دیگر اخلاط میں سے بیماریوں کو چھانٹ کر نکال دیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ان کے پاس انسانی فطرت کے حوالے سے مکمل ہم آہنگ مسنون علاج موجود ہے جو کہ حجامہ کی صورت میں آج ہمارے پاس موجود ہے اور مسلمانوں کی تاریخ اور مہینہ بھی قمری ہے... اور قمری مہینے کی تاریخوں کا انسان کے جسم اور خون کے اتار چڑھاؤ سے گہرا تعلق ہے۔ حجامہ وسوسہ اور وہم دونوں روحانی امراض کا بہترین علاج کرتا ہے اس کے علاوہ الحمد للہ فالج سے لے کر کینسر‘ تک کے مریضوں کو اللہ تعالی نے حجامہ سے شفاء بخشی ہے۔

Quantum Entanglement


Quantum Entanglement
Quantum Entanglement


اسکول کے ذمانے میں خاص کرایسا ہوتا ہے کہ ہمیں  بہت چھوٹی سی بات بھی یاد رہ جاتی ہے لیکن جب بات  دو جڑواں بھائیوں  کی  ہوتی ہے تو ایسا اکثر سننے میں آتا ہے کہ جو واقعہ ایک بھائی کے ساتھ پیش آیا اسی وقت وہی واقعہ دوسرے جڑواں بھائی کے ساتھ بھی پیش آیا اور ان واقعات کے ہونے میں  میں  ان دو بھائیوں کے درمیان کسی بھی قسم کا کوئی مصنوئی آلہ استعمال نہیں کیا  جاتا   بلکہ ایسا قدرتی طور پر ہوجایا کرتا جو اپنی جگہ واقعی  ایک ٹھوس حقیقت  ہوتا ہے۔



طبیعات میں اس طرح کے واقعات  ایٹمی سطح پر ٹیسٹ کئیے جاچکے ہیں۔اگر ہم دو sub-atomic particle    کو ایک دوسرے کے قریب لاکر  ان کی پراپرٹیز کو ایک دوسرے کے ساتھ شئیر کرالیں تو قدرت کا ایک ایسا قانون وجود میں آجاتا ہے جس کی تطبیق sub-atomic  پارٹییکل سے اوپر فزیکل ورلڈ میں ہونا محال ہے۔ اور اسی تطبیق کو آج بہت سی ہالی وڈ فلموں میں " ٹیلی پور ٹیشن" کے نام سے دکھایا جاتا ہے۔ جس کا فلسفہ یہ ہے کہ آبجیکٹ کو  فاصلوں کی سیر کرائے بغیر  اپنی  مطلوبہ destination  پر سیکنڈوں میں منتقل کردیا جائے۔اور یہ اسی وقت ہی ممکن ہے جب اسپیس کو اپنی مرضی کے مطابق موڑ دیا جائے۔اور البرٹ آئنسٹائن کے مطابق اسپیس ایک فیبرک کی طرح  اپنے اندر خصوصیات  رکھتی ہے جس میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس میں بھاری آبجیکٹ رکھنے پر لہریں  پیدا ہوتی ہیں۔اور مزید یہ کہ بڑے بڑے بلیک ہولز اسپیس میں انتہائی بھاری جھکاؤ رکھتے ہیں جس سے بے انتہا gravity   پیداہونے کے احتمالات  پیدا ہوجاتےہیں۔

Relativity


Quantum entanglementجیسے  مظہر میں دراصل  البرٹ آئینسٹائن کی وضاحت کی گئی  Fabric space  کو استعمال کیا جاتا ہے اور یہی وجہ تھی  کہ جب 1913 میں نیلز   بوہر نے ہائیڈروجن ایٹم پر کئیے گئے تجربات پر مبنی  اپنی ریسرچ کو شائع کیا تو یہ البرٹ آئینسٹائن کی سمجھ سے 360 ڈگری ذاوئیے سے باہر تھی۔ آئن سٹائن نے کوانٹم فزکس کے بارے میں اپنی "نجی رائے" کو 1945 کے خطوط میں سے ایک جملہ کا حوالہ دے کر بیان کیا جسے وہ پہلے ہی مشہور کر چکے تھے کہ : "خدا  کبھی بھی کائنات کے ساتھ Dice نہیں کھیلتا۔" خط میں، انہوں نے لکھا: "خدا انتھک محنت سے ان قوانین کو آپس میں جوڑتا  ہے جو اس نے خود تجویز کیے ہیں۔ 1945 میں البرٹ آئن سٹائن کے لکھے گئے تین خطوط آج بھی  موجود  ہیں جوایک  معروف طبیعیات دان کی تنقید کی ایک دلچسپ جھلک کو  پیش کرتے ہیں کہ  کوانٹم فزکس کی دریافت   کے ابتدائی دنوں میں سائنس دان کوانٹم کی سطح پر کس طرح  کوانٹم طبیعیات کی تشریح کر رہے تھے۔

 

یہ خطوط، جو کالٹیک کے نظریاتی طبیعیات دان پال ایپسٹین کو لکھے گئے تھے، کوانٹم تھیوری کے بارے میں آئنسٹائن کی   چند کوتاہیوں کو بیان کرتے ہیں، جسے اس نے ایک خط میں "نامکمل" کہا تھا۔

Neil Bohr and Einstein debate 


بہرحال یہ سائینسدانوں کی اس وقت کی آپس کی بحث تھی اب یہ بات اپنی جگہ ثابت ہوچکی ہے کہ  ایٹموں کا کوانٹم کردار اپنی جگی ایک حقیقت ہے۔ ہم واپس اپنے  sub-atomic  پارٹیکل کی جانب آتے ہیں  جہاں دو پارٹیکل نے آپس میں ایک دوسرے سے اپنی پراپرٹیز کو ایکس چینج کرلیا تھا۔اس ایکس چینج کے بعد اب ان دو پارٹیکلز کا کردار ان دو  جڑواں بھائیوں کی طرح نظر آئیگا جسے ہم نے  اپنے بچپن میں انجوائے کیا تھا کہ ایک کے ساتھ کچھ ہوتا تو دوسرے کے ساتھ بھی وہی پیش آتا اور ان کے تمام معاملات کے درمیان ناکسی فاصلہ کا روک ٹوک ہوسکتا ہے اور نا ہی  کسی قسم کا کوئی لنک موجودہوتا ہے اسی کو کوانٹم انٹینگل مینٹ کہا جاتا ہے ۔

Quantum Entanglement


مثال کے طور پر ہم دو الیکٹران لیتے ہیں ایک کلاک وائس اسپن کررہا ہے اور دوسرا اسکا اینٹی ۔اب جب ہم ان کا مشاہدہ  کرینگے تو یہ دونوں پارٹیکلز ہمیں ایک فکسڈ حالت میں دکھائی دینگے مگر ایک دوسرے کے  بالکل الٹ جگہ یعنی ایک پارٹیکل اگر اوپر کی جانب دکھے گا تو دوسرا اس کے بالکل الٹ نیچے کی جانب دکھائی دیگا۔لیکن یہ عمل اس پراسس کیلئے ان کا مشاہدہ کرنا ایک لازمی شرط ہے کیونکہ جیسے ہی آپ ان کا مشاہدہ کرنا چھوڑینگے تو یہ واپس اپنی اپنے مدار میں گھومنا شروع کردینگے۔تو کوانٹم اینٹینگل منیٹ بنیادی طور مادے کی حالتوں کا نام ہے جو ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہوں۔

Quantum Mchanics
Quantum Mechanism


کلاسیکل فزکس اور کوانٹم مکینکس میں موازنہ

کلاسیکل فزکس کی بنیادچار اہم  اور بنیادی عناصر سے ہوتی ہے جسے ہم جہت یا ڈائ مینشن کہتے ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں  کہ شماریات میں تمام  احتمالات کا مجموعہ" ایک" ہوتا ہے۔  اور ٹاس کرنے پر کسی ایک کے ظاہر ہونے کا احتمال   پچاس فیصد یعنی آدھا ہوجاتا ہے۔ ٹاس اچھالنے والا اور جس کیلئے ٹاس اچھالا گیا دونوں اس چیز سے بے خبر ہوتے ہیں کہ آیا  اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔ مگر کوانٹم فزکس میں احتمالات کا کو ئی تصور نہیں ہے۔اگر کوانٹم ورلڈ میں ٹاس اچھالا جائیگا تو وہاں جس نے ٹاس اچھالا اور جس کیلئے ٹاس اچھالا گیا دونوں بخوبی اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ کوانٹم ورلڈ میں Probability  کے Mutually exclusive event کا قانون قابلِ اطلاق نہیں ہے کیونکہ یہاں،

1۔ احتمالات کا تصور نہیں ہے۔

2۔ احتمال نہیں ہوگا تو اس کو ناپا نہیں جاسکےگا اسلئے یہاں احتمال بیک وقت "ایک" سے ذیادہ ہوسکتے ہیں۔

3۔ احتمال اسلئے نہیں ہوگا کہ یہاں ہر  دو چیز پہلے سے  موجود ہیں۔

کلاسیکل فزکس کو لیکر آئنسٹائن اپنی جگہ بالکل درست تھے کیونکہ ان کی نظر میں اگر ایک شخص مطلقا" اپنی جگہ کرسی پر بیٹھا ہے تو وہ بیک وقت کسی اور جگہ نہیں ہوسکتا یعنی کسی اور مقام پر  اس کی Probability of existence سو فیصد صفر ہی رہیگی ۔

 

Spooky action at a distance
Excellent example of Classical and Quantum Physics

جبکہ کوانٹم فزکس ہمیں sub-atomic   دنیا کی الگ اور عجیب ہی تصویر دکھائی دے رہے ہیں۔کوانٹم فزکس یہ کہتی ہے کہ آپ کا وجوداور بہت سے  الگ الگ  مقامات پر موجود ہوسکتا ہے۔کوانٹم ورلڈ ہمیں متوازی کائناتوں کا تصور دیتی ہے  جس کا ادراک ہم چار جہتوں میں رہ کر مشکل سے کرسکیں۔ کیونکہ اس جہت میں کلاسیکل فزکس والی speed of light  کا کوئی تصور نہیں ہے۔ اور ویسے بھی تیز رفتاری کا ذکر وہاں آئیگا جہا ں اسپیس کا فاصلہ موجود ہو۔

ٹیلی پورٹیشن اور کوانٹم میکانکس

یہاں ٹیلی پورٹیشن کا مطلب ایک ہی وقت میں  جاندار کا ایک جگہ سے دوسری جگہ پر ظاہر ہونا ہے جس کا سب سے پہلے تجربہ انتہائی چھوٹے کیڑے جسے  Tardigrade کہتے ہیں پر کیا گیا جاندار پر یہ تجربہ فی الحال کار گر ثابت نہیں ہوسکا ہے لیکن اس میں فکر مند ہونے کی اسلئے ضرورت نہیں کہ یہ ابھی بہت سے سائنسدانوں کی review  میں ہے۔ اسلئے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ انسان ٹیلی پورٹیشن جیسے گھمبیر چیلینجنگ ٹاسک سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔سائنسدان اس ٹاسک کو لیکر کافی سنجیدہ ہیں بلکہ پر امید بھی ہیں کہ حتمی طور پر بہت جلد اس کی تطبیق انسانوں پر کی جائیگی۔

Teleportation
Teleportation


کوانٹم میکانکس اور میری ذاتی رائے

ابتدا" کوانٹم میکانکس کو بڑے بڑے دگّت سائینسدانوں نے شک کی نظر سے دیکھا۔کیونکہ ان کی نظر میں یہ ایک جادو جیسے کھیل  سے کم  نہیں تھا۔ اور میری ذاتی رائے بھی یہی ہے کہ صاحبِ علم کو جادو ئی دنیا میں اتر کر سب سے پہلے جادو کی تعریف کو بیان کرنا چاہئیے۔ میں اس جادو کی بات نہیں کر رہا جو عام جادوگر گلی محلوں میں اپنا کرتب دکھاتے پھرتے ہیں کیونکہ یہ جادوگر  صرف  Trick کا استعمال کر کے انسانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں۔اس کا باالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق اسپیس یا ٹائم کی تبدیلی سے نہیں ہوتا۔ میں اس میجک  کی بات کررہا ہوں جس میں اس کی باقاعدہ ذبان کو استعمال کرکے ٹائم اور اسپیس میں تغیر پذیری کی جاتی ہے۔ 

Black Magic
Magic

کیونکہ جس طرح دو جہتی مخلوق تیسری جہت کی وضاحت نہیں دے سکتی  اسی طرح کو ئی اس بات کی وضاحت نہیں دے سکتا کہ آخر وہ کیا چیز ہے جو دو مادہ کو آپس میں مضبوطی سی entangle  کردیتی ہے۔کیونکہ آج بھی بہت  سے  مجبور سائنسدان اس چار جہتی دنیا سے جڑے   ہونے کا ثبوت دیتے ہیں اور موازنہ کرتے نظر آتے ہیں کہ آیا اسپیس میں روشنی کی رفتار ذیادہ ہے یا ان سگنل کی رفتار جودو مادے کو بیک وقت جوڑتی ہے۔یہ بے تکا موازنہ میری نظر میں ایسا ہی ہے جیسے  سمندر کے مینڈک کا کنویں کے مینڈک کو سمندر جیسی چیز کا ادراک کروانا۔ایک ایسے کنویں کے مینڈک کو جس کے خام خیال میں بھی سمندر کا کوئی تصور موجود نا ہو۔

 

 میری نظر میں کوانٹم میکانکس اپنی جگہ ایک حقیقت ہے اور چونکہ قدرت نے ہمیں تھوڑا بہت ادراک دے ہی دیا تو ہم نے اس سے چند اخذ کردہ قوانین کو لیکر اپنی جدید تیکنالوجی میں شامل کرڈالاہے جس کے بہت ہی ذبردست ثمرات ملنے شروع ہوگئے ہیں۔ جس میں بنیادی طور پر  پودوں  کی ضیائی تالیف،  کوانٹم راڈار  اور سپر کوانٹم کمپیوٹر شامل ہیں۔

 

Quantum Radar

اس کے علاوہ اگر ہم قرآن حکیم کی سورۃ نمبر 27 کی آیت 40 کو دیکھیں تو وہاں ہمیں اس ذبردست علم کی خوشبو محسوس ہوتی ہے  جب خدائے برتر نے حضرت سلیمان ؑ کے ایک حواری آصف بن برخیا   کا ذکر فرمایا ہے کہ پلک جھپکنے میں تخت کو لا حاضر کیا گویا کہ ان صاحب ِ علم کیلئے اسپیس کی کوئی حیثیت ہی باقی نہیں رہی  اگر تھوڑی بھی حیثیت ہوتی تخت کو حاضر کرنے میں وقت لگ سکتا تھا مگر قرآن حکیم گواہ ہے کہ تخت پلک جھپکنے میں ہی حاضر ہوا تھا۔ جبکہ مورخین تخت کی ہیت کو بتاتے ہیں کہ وہ قوی حیکل   اور بھاری تخت تھا۔ اس حوالے سے  قریبا" 2 منٹ 40 سیکنڈ کی ایک ویڈیو  انٹر نیٹ پر موجود ہے جس میں اس آیت پر ترجمے کے ساتھ بات کی گئی ہے، ضرور ملاحظہ کیجئیے گا۔

Download application
Download Urdu World Application


آپ اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں کمنٹ کرکے ضرور بتائیں ساتھ ہی علم کو جتنا ہوسکے آپس میں بانٹیں کیونکہ علم ہی وہواحد چیز ہے جس سے خدا کی ذبردست معرفت حاصل ہوسکتی ہے۔ 

Quantum Entanglement || Quantum Physics || Classical Physics and Quantum Physics

Reactions

Post a Comment

0 Comments

Ads

NASA Zero Gravity

خلائی سفر کے دوران خلابازوں کے جسموں کی حفاظت کے لیے ناسا کی طرف سے تیار کردہ صفر کشش ثقل کی نیند کی پوزیشن، پٹھوں اور جوڑوں کا درد، خرراٹی، تیزابی ریفلکس، خراب گردش، اور ویریکوز رگوں سمیت متعدد صحت کے مسائل میں مدد کر سکتی ہے۔ اس پوزیشن کو حاصل کرنے کے لیے اپنی پیٹھ کے بل لیٹ جائیں اور اپنے سر اور پاؤں دونوں کو دل کی سطح سے قدرے اوپر اٹھائیں۔ اس پوزیشن کے فوائد میں نیند کے معیار میں بہتری، خراٹے اور نیند کی کمی، ایسڈ ریفلوکس اور سینے کی جلن سے نجات، بہتر ہاضمہ اور گردش، اور ویریکوز رگوں اور ورم کی علامات میں کمی شامل ہیں۔ یہ پوزیشن ان لوگوں کے لیے تجویز کی جاتی ہے جو بے خوابی یا نیند میں خلل کا شکار ہیں، کیونکہ یہ صحت مند نیند کو آرام دینے اور فروغ دینے میں مدد کر سکتی ہے۔

Philosophy of Universe

یہ سوال کہ آیا ہماری کائنات ایک سمو لیشن ہے یا دھوکہ ، صدیوں سے فلسفیوں، سائنسدانوں اور ماہرینِ الہٰیات کے درمیان بحث کا موضوع رہا ہے۔ اگرچہ کسی بھی نظریے کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے، لیکن اس خیال کے حق میں اور اس کے خلاف کئی دلائل موجود ہیں کہ ہماری حقیقت وہ نہیں ہے جو نظر آتی ہے۔سمو لیشن کے نظریہ کے اہم دلائل میں سے ایک ٹیکنالوجی میں تیز رفتار ترقی ہے، خاص طور پر مجازی حقیقت کے میدان میں۔ خیال یہ ہے کہ اگر ہم حقیقت کے انتہائی عمیق نقالی تخلیق کر سکتے ہیں، تو یہ ممکن ہے کہ ہماری اپنی حقیقت بھی ایک زیادہ ترقی یافتہ تہذیب یا ہستی کی تخلیق کردہ نقل ہو۔تاہم، اس نظریہ کے خلاف کئی جوابی دلائل موجود ہیں۔ مثال کے طور پر، فزکس کے قوانین اور ہماری کائنات کی پیچیدہ نوعیت یہ بتاتی ہے کہ یہ کوئی سادہ سی شکل نہیں ہے۔ مزید برآں، اگر ہماری کائنات نقلی ہوتی، تو اس کی تخلیق کے لیے کوئی مقصد ہونا چاہیے تھا، جس کا فی الحال ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔اسی طرح یہ خیال کہ ہماری کائنات ایک وہم یا دھوکہ ہے بھی فلسفیانہ اور روحانی بحث کا موضوع ہے۔ بدھ مت میں مایا کا تصور بتاتا ہے کہ ہماری حقیقت ذہن کی طرف سے پیدا کردہ ایک وہم ہے، لیکن یہ خیال سائنسی ثبوت کے بجائے موضوعی تجربے پر مبنی ہے۔آخر میں، جب کہ یہ خیال کہ ہماری کائنات ایک سمولیشن ہے ی یا پھر دھوکہ ، فی الحال کسی بھی نظریے کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے۔ ہماری حقیقت کی نوعیت ایک معمہ بنی ہوئی ہے، اور یہ ہر فرد پر منحصر ہے کہ وہ اپنے آس پاس کی دنیا کے بارے میں اپنے تجربات اور تفہیم کو تلاش کرے اور اس کی بہتر طور پر تشریح کرے۔ ۔

 


How to control Old age

بڑھاپا ایک قدرتی عمل ہے جو ابتدائی جوانی میں شروع ہوتا ہے اور درمیانی عمر کے آس پاس تیزی سے بڑھتا ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ جینیات، طرز زندگی اور ماحول جیسے عوامل عمر بڑھنے کی شرح کو متاثر کرتے ہیں۔ درمیانی عمر، عام طور پر 45 اور 65 کے درمیان، ہارمونل تبدیلیوں، پٹھوں اور ہڈیوں کے ساتھ گوست کی کمی، اور آکسیڈیٹیو تناؤ میں اضافے کی وجہ سے ہوتی ہے۔باقاعدہ ورزش، خاص طور پر مزاحمتی تربیت جیسے ویٹ لفٹنگ، پٹھوں اور ہڈیوں کے بڑے پیمانے کو برقرار رکھنے، زوال کو روکنے، اور گرنے اور فریکچر کے خطرے کو کم کرکے عمر بڑھنے کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ ورزش کرنے سے ٹیسٹوسٹیرون اور گروتھ ہارمون جیسے ہارمونز بھی بڑھتے ہیں، جو عمر کے ساتھ کم ہوتے ہیں اور پٹھوں کے نقصان میں معاون ہوتے ہیں۔ ایروبک ورزش، یوگا، اور صحت مند غذا بھی قلبی صحت کو بہتر بنا کر، تناؤ کو کم کر کے، اور مجموعی صحت کو فروغ دے کر بڑھاپے کو کم کر سکتی ہے۔ مناسب نیند اور ماحولیاتی زہریلے مادوں کو کم سے کم کرنا صحت مند عمر بڑھنے میں مزید مدد کرتا ہے۔خلاصہ یہ کہ، اگرچہ عمر بڑھنے کی رفتار درمیانی عمر کے آس پاس ہوتی ہے، لیکن مختلف حکمت عملی جیسے کہ ورزش، صحت مند غذا، نیند، اور زہریلے مواد میں کمی عمر بڑھنے کے عمل کو سست کر سکتی ہے اور زندگی بھر بہترین صحت برقرار رکھی جا سکتی ہے۔