![]() |
Quantum Entanglement |
اسکول کے ذمانے میں
خاص کرایسا ہوتا ہے کہ ہمیں بہت چھوٹی سی
بات بھی یاد رہ جاتی ہے لیکن جب بات دو
جڑواں بھائیوں کی ہوتی ہے تو ایسا اکثر سننے میں آتا ہے کہ جو
واقعہ ایک بھائی کے ساتھ پیش آیا اسی وقت وہی واقعہ دوسرے جڑواں بھائی کے ساتھ بھی
پیش آیا اور ان واقعات کے ہونے میں میں ان دو بھائیوں کے درمیان کسی بھی قسم کا کوئی
مصنوئی آلہ استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ ایسا قدرتی طور پر ہوجایا کرتا جو اپنی
جگہ واقعی ایک ٹھوس حقیقت ہوتا ہے۔
طبیعات میں اس طرح کے
واقعات ایٹمی سطح پر ٹیسٹ کئیے جاچکے
ہیں۔اگر ہم دو sub-atomic particle کو ایک دوسرے کے قریب لاکر ان کی پراپرٹیز کو ایک دوسرے کے ساتھ شئیر
کرالیں تو قدرت کا ایک ایسا قانون وجود میں آجاتا ہے جس کی تطبیق sub-atomic پارٹییکل سے اوپر فزیکل ورلڈ میں ہونا محال ہے۔ اور
اسی تطبیق کو آج بہت سی ہالی وڈ فلموں میں " ٹیلی پور ٹیشن" کے نام سے
دکھایا جاتا ہے۔ جس کا فلسفہ یہ ہے کہ آبجیکٹ کو
فاصلوں کی سیر کرائے بغیر
اپنی مطلوبہ destination پر سیکنڈوں میں منتقل کردیا جائے۔اور یہ اسی وقت
ہی ممکن ہے جب اسپیس کو اپنی مرضی کے مطابق موڑ دیا جائے۔اور البرٹ آئنسٹائن کے
مطابق اسپیس ایک فیبرک کی طرح اپنے اندر
خصوصیات رکھتی ہے جس میں سے ایک یہ بھی ہے
کہ اس میں بھاری آبجیکٹ رکھنے پر لہریں
پیدا ہوتی ہیں۔اور مزید یہ کہ بڑے بڑے بلیک ہولز اسپیس میں انتہائی بھاری
جھکاؤ رکھتے ہیں جس سے بے انتہا gravity پیداہونے کے
احتمالات پیدا ہوجاتےہیں۔
Quantum entanglementجیسے مظہر میں دراصل البرٹ آئینسٹائن کی وضاحت کی گئی Fabric space کو استعمال کیا جاتا ہے
اور یہی وجہ تھی کہ جب 1913 میں نیلز بوہر نے ہائیڈروجن ایٹم پر کئیے گئے تجربات پر
مبنی اپنی ریسرچ کو شائع کیا تو یہ البرٹ
آئینسٹائن کی سمجھ سے 360 ڈگری ذاوئیے سے باہر تھی۔ آئن سٹائن نے کوانٹم فزکس کے بارے میں اپنی "نجی رائے"
کو 1945 کے خطوط میں سے ایک جملہ کا حوالہ دے کر بیان کیا جسے وہ پہلے ہی مشہور کر
چکے تھے کہ : "خدا کبھی بھی کائنات کے
ساتھ Dice نہیں کھیلتا۔"
خط میں، انہوں نے لکھا: "خدا انتھک محنت سے ان قوانین کو آپس میں جوڑتا ہے جو اس نے خود تجویز کیے ہیں۔ 1945 میں البرٹ آئن سٹائن کے لکھے گئے
تین خطوط آج بھی موجود ہیں جوایک معروف طبیعیات دان کی تنقید کی ایک دلچسپ جھلک
کو پیش کرتے ہیں کہ کوانٹم فزکس کی دریافت کے ابتدائی دنوں میں سائنس دان کوانٹم کی سطح پر
کس طرح کوانٹم طبیعیات کی تشریح کر رہے تھے۔
یہ خطوط، جو کالٹیک کے
نظریاتی طبیعیات دان پال ایپسٹین کو لکھے گئے تھے، کوانٹم تھیوری کے بارے میں آئنسٹائن
کی چند کوتاہیوں کو بیان کرتے ہیں، جسے اس
نے ایک خط میں "نامکمل" کہا تھا۔
![]() |
Neil Bohr and Einstein debate |
بہرحال یہ
سائینسدانوں کی اس وقت کی آپس کی بحث تھی اب یہ بات اپنی جگہ ثابت ہوچکی ہے
کہ ایٹموں کا کوانٹم کردار اپنی جگی ایک
حقیقت ہے۔ ہم واپس اپنے sub-atomic پارٹیکل کی جانب آتے ہیں جہاں دو پارٹیکل نے آپس میں ایک دوسرے سے اپنی
پراپرٹیز کو ایکس چینج کرلیا تھا۔اس ایکس چینج کے بعد اب ان دو پارٹیکلز کا کردار
ان دو جڑواں بھائیوں کی طرح نظر آئیگا جسے
ہم نے اپنے بچپن میں انجوائے کیا تھا کہ
ایک کے ساتھ کچھ ہوتا تو دوسرے کے ساتھ بھی وہی پیش آتا اور ان کے تمام معاملات کے
درمیان ناکسی فاصلہ کا روک ٹوک ہوسکتا ہے اور نا ہی کسی قسم کا کوئی لنک موجودہوتا ہے اسی کو کوانٹم
انٹینگل مینٹ کہا جاتا ہے ۔
مثال کے طور پر ہم دو
الیکٹران لیتے ہیں ایک کلاک وائس اسپن کررہا ہے اور دوسرا اسکا اینٹی ۔اب جب ہم ان
کا مشاہدہ کرینگے تو یہ دونوں پارٹیکلز
ہمیں ایک فکسڈ حالت میں دکھائی دینگے مگر ایک دوسرے کے بالکل الٹ جگہ یعنی ایک پارٹیکل اگر اوپر کی
جانب دکھے گا تو دوسرا اس کے بالکل الٹ نیچے کی جانب دکھائی دیگا۔لیکن یہ عمل اس پراسس
کیلئے ان کا مشاہدہ کرنا ایک لازمی شرط ہے کیونکہ جیسے ہی آپ ان کا مشاہدہ کرنا
چھوڑینگے تو یہ واپس اپنی اپنے مدار میں گھومنا شروع کردینگے۔تو کوانٹم اینٹینگل
منیٹ بنیادی طور مادے کی حالتوں کا نام ہے جو ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہوں۔
![]() |
Quantum Mechanism |
کلاسیکل فزکس اور کوانٹم مکینکس میں موازنہ
کلاسیکل فزکس کی
بنیادچار اہم اور بنیادی عناصر سے ہوتی ہے
جسے ہم جہت یا ڈائ مینشن کہتے ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ شماریات میں تمام احتمالات کا مجموعہ" ایک" ہوتا ہے۔ اور ٹاس کرنے پر کسی ایک کے ظاہر ہونے کا احتمال
پچاس فیصد یعنی آدھا ہوجاتا ہے۔ ٹاس اچھالنے
والا اور جس کیلئے ٹاس اچھالا گیا دونوں اس چیز سے بے خبر ہوتے ہیں کہ آیا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔ مگر کوانٹم فزکس میں
احتمالات کا کو ئی تصور نہیں ہے۔اگر کوانٹم ورلڈ میں ٹاس اچھالا جائیگا تو وہاں جس
نے ٹاس اچھالا اور جس کیلئے ٹاس اچھالا گیا دونوں بخوبی اس بات کا ادراک رکھتے ہیں
کہ کوانٹم ورلڈ میں Probability کے Mutually exclusive event کا قانون قابلِ
اطلاق نہیں ہے کیونکہ یہاں،
1۔ احتمالات کا تصور
نہیں ہے۔
2۔ احتمال نہیں ہوگا
تو اس کو ناپا نہیں جاسکےگا اسلئے یہاں احتمال بیک وقت "ایک" سے ذیادہ
ہوسکتے ہیں۔
3۔ احتمال اسلئے نہیں
ہوگا کہ یہاں ہر دو چیز پہلے سے موجود ہیں۔
کلاسیکل فزکس کو لیکر
آئنسٹائن اپنی جگہ بالکل درست تھے کیونکہ ان کی نظر میں اگر ایک شخص مطلقا"
اپنی جگہ کرسی پر بیٹھا ہے تو وہ بیک وقت کسی اور جگہ نہیں ہوسکتا یعنی کسی اور
مقام پر اس کی Probability of existence سو فیصد صفر ہی
رہیگی ۔
![]() |
Excellent example of Classical and Quantum Physics |
جبکہ کوانٹم فزکس
ہمیں sub-atomic دنیا کی الگ اور عجیب ہی تصویر دکھائی دے رہے
ہیں۔کوانٹم فزکس یہ کہتی ہے کہ آپ کا وجوداور بہت سے الگ الگ مقامات پر موجود ہوسکتا ہے۔کوانٹم ورلڈ ہمیں
متوازی کائناتوں کا تصور دیتی ہے جس کا
ادراک ہم چار جہتوں میں رہ کر مشکل سے کرسکیں۔ کیونکہ اس جہت میں کلاسیکل فزکس
والی speed of light کا کوئی تصور نہیں ہے۔ اور ویسے بھی تیز رفتاری
کا ذکر وہاں آئیگا جہا ں اسپیس کا فاصلہ موجود ہو۔
ٹیلی پورٹیشن اور کوانٹم میکانکس
یہاں ٹیلی پورٹیشن کا
مطلب ایک ہی وقت میں جاندار کا ایک جگہ سے
دوسری جگہ پر ظاہر ہونا ہے جس کا سب سے پہلے تجربہ انتہائی چھوٹے کیڑے جسے Tardigrade کہتے ہیں پر کیا گیا جاندار پر یہ تجربہ فی الحال کار گر ثابت نہیں
ہوسکا ہے لیکن اس میں فکر مند ہونے کی اسلئے ضرورت نہیں کہ یہ ابھی بہت سے
سائنسدانوں کی review میں ہے۔ اسلئے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ انسان
ٹیلی پورٹیشن جیسے گھمبیر چیلینجنگ ٹاسک سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔سائنسدان اس ٹاسک کو
لیکر کافی سنجیدہ ہیں بلکہ پر امید بھی ہیں کہ حتمی طور پر بہت جلد اس کی تطبیق
انسانوں پر کی جائیگی۔
![]() |
Teleportation |
کوانٹم میکانکس اور میری ذاتی رائے
ابتدا" کوانٹم میکانکس کو بڑے بڑے دگّت سائینسدانوں نے شک کی نظر سے دیکھا۔کیونکہ ان کی نظر میں یہ ایک جادو جیسے کھیل سے کم نہیں تھا۔ اور میری ذاتی رائے بھی یہی ہے کہ صاحبِ علم کو جادو ئی دنیا میں اتر کر سب سے پہلے جادو کی تعریف کو بیان کرنا چاہئیے۔ میں اس جادو کی بات نہیں کر رہا جو عام جادوگر گلی محلوں میں اپنا کرتب دکھاتے پھرتے ہیں کیونکہ یہ جادوگر صرف Trick کا استعمال کر کے انسانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں۔اس کا باالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق اسپیس یا ٹائم کی تبدیلی سے نہیں ہوتا۔ میں اس میجک کی بات کررہا ہوں جس میں اس کی باقاعدہ ذبان کو استعمال کرکے ٹائم اور اسپیس میں تغیر پذیری کی جاتی ہے۔
![]() |
Magic |
کیونکہ
جس طرح دو جہتی مخلوق تیسری جہت کی وضاحت نہیں دے سکتی اسی طرح کو ئی اس بات کی وضاحت نہیں دے سکتا کہ
آخر وہ کیا چیز ہے جو دو مادہ کو آپس میں مضبوطی سی entangle کردیتی ہے۔کیونکہ آج بھی بہت سے مجبور سائنسدان اس چار جہتی دنیا سے جڑے ہونے کا
ثبوت دیتے ہیں اور موازنہ کرتے نظر آتے ہیں کہ آیا اسپیس میں روشنی کی رفتار ذیادہ
ہے یا ان سگنل کی رفتار جودو مادے کو بیک وقت جوڑتی ہے۔یہ بے تکا موازنہ میری نظر
میں ایسا ہی ہے جیسے سمندر کے مینڈک کا کنویں
کے مینڈک کو سمندر جیسی چیز کا ادراک کروانا۔ایک ایسے کنویں کے مینڈک کو جس کے خام
خیال میں بھی سمندر کا کوئی تصور موجود نا ہو۔
میری نظر میں کوانٹم میکانکس اپنی جگہ ایک حقیقت
ہے اور چونکہ قدرت نے ہمیں تھوڑا بہت ادراک دے ہی دیا تو ہم نے اس سے چند اخذ کردہ
قوانین کو لیکر اپنی جدید تیکنالوجی میں شامل کرڈالاہے جس کے بہت ہی ذبردست ثمرات
ملنے شروع ہوگئے ہیں۔ جس میں بنیادی طور پر پودوں
کی ضیائی تالیف، کوانٹم راڈار اور سپر کوانٹم کمپیوٹر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ اگر ہم
قرآن حکیم کی سورۃ نمبر 27 کی آیت 40 کو دیکھیں تو وہاں ہمیں اس ذبردست علم کی خوشبو
محسوس ہوتی ہے جب خدائے برتر نے حضرت
سلیمان ؑ کے ایک حواری آصف بن برخیا کا
ذکر فرمایا ہے کہ پلک جھپکنے میں تخت کو لا حاضر کیا گویا کہ ان صاحب ِ علم کیلئے
اسپیس کی کوئی حیثیت ہی باقی نہیں رہی اگر
تھوڑی بھی حیثیت ہوتی تخت کو حاضر کرنے میں وقت لگ سکتا تھا مگر قرآن حکیم گواہ ہے
کہ تخت پلک جھپکنے میں ہی حاضر ہوا تھا۔ جبکہ مورخین تخت کی ہیت کو بتاتے ہیں کہ
وہ قوی حیکل اور بھاری تخت تھا۔ اس حوالے سے قریبا" 2 منٹ 40 سیکنڈ کی ایک ویڈیو انٹر نیٹ پر موجود ہے جس میں اس آیت پر ترجمے کے ساتھ بات کی گئی ہے، ضرور ملاحظہ کیجئیے گا۔
![]() |
Download Urdu World Application |
آپ اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں کمنٹ کرکے ضرور بتائیں ساتھ ہی علم کو جتنا ہوسکے آپس میں بانٹیں کیونکہ علم ہی وہواحد چیز ہے جس سے خدا کی ذبردست معرفت حاصل ہوسکتی ہے۔
Quantum Entanglement || Quantum Physics || Classical Physics and Quantum Physics
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments