ABC
![]() |
Monkeypox |
منکی پاکس
کتنا مہلک ہے؟ سائنسدان کیا بتاتے ہیں
فی ذمانہ اس شدید بیماری
کی علامات ماضی میں پھیلے جانے والی بیماری کے دوران دیکھی جانے والی علامات سے مختلف
پائی گئی ہیں، جس کی وجہ سے محققین اپنے مفروضوں
کا دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں۔
عالمی منکی پوکس پھیلنے
سے حقیقتا" کچھ اموات ہوئی ہیں، لیکن اموات کی شرح تاریخی اعداد و شمار کی توقع
سے انتہائی طور پرکم ہے - اور سائنس دان آرام کی ایک محتاط سانس لے رہے ہیں۔
57,000 سے زیادہ لوگوں میں سے منکی پوکس انفیکشن ہونے کی تصدیق ہوپائی ہے، جس میں
سے کم از کم 22 افراد کی اموت ہو چکی ہیں، جسکی شرح اموات تقریباً 0.04 فیصد بنتی ہے۔
یہ 1–3 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے جو مغربی افریقہ میں پچھلی چند دہائیوں میں اسی
طرح کے وائرل تناؤ کی وجہ سے پھیلنے والے وباء کے دوران رپورٹ کیا گیا ہے۔
محققین نے اس بات کا دوبارہ
جائزہ لیا ہے کہ وہ اس بارے میں کیا سوچتے
ہیں، کیا وہ شدید منکی پاکس کے بارے میں مزید جان کاری جمع کر پائینگے۔
حقیقت میں، موت کی حقیقی
شرح موجودہ اندازوں سے تقریباً یقینی طور پر زیادہ ہے: کیونکہ ان کے پاس جانچ کرنے
اور نگرانی کے محدود وسائل ہیں اسلئیے افریقہ سمیت دنیا کے دیگر کچھ ممالک میں اس وباء
کے دوران تمام اموات کی صحیح طور پر نا ہی گنتی کی گئی ہے اور نا ہی اس بیماری کی صحیح طور پرتشخیص ہو پائی ہے ۔
آندریا میک کولم کہتے
ہیں، (جو امریکہ میں پوکس وائرس ٹیم کی سربراہ ہیں) اس بات کا بھی قوی احتمال ہے
کہ یہ تعداداب بھی بڑھ سکتی ہے، خاص طور پر یہ وائرس بچے، بوڑھے اور شدید طور پر کمزور
مدافعتی نظام والے لوگوں میں زیادہ پھیل سکتا ہے۔
منکی پوکس
کیسے پھیلتا ہے؟ جو سائنسدان جانتے ہیں
پھر بھی، اس کمیونٹی کے
لیے جو اب تک سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے ان میں نوجوان اور ادھیڑ عمر کے مرد جو دوسرے مردوں کے ساتھ
جنسی تعلق رکھتے ہیں سب سے ذیادہ متاثر ہوئے ہیں - جیسن زکر کہتے ہیں کہ یہ ایک متعدی بیماری
"انتہائی تکلیف دہ" ثابت ہو سکتی ہے اور "بہت زیادہ تکلیف کا باعث بن
بھی رہی ہے"، نیو یارک شہر کے کولمبیا یونیورسٹی میں بیماری کے معالج جنھونے منکی
پوکس کا علاج کیا ہے کہتے ہیں کہ درد مخصوص سیال سے بھرے ذخموں سے پیدا ہوتا ہے جو
بیماری کا سبب بنتا ہے۔ اگرچہ کچھ لوگ جان لیوا پیچیدگیوں جیسے سانس لینے میں دشواری
یا دماغ میں سوجن جیسی علاماتوں کے ساتھ ہسپتال میں داخل ہو چکے ہیں، زکر کہتے ہیں
کہ درد کے انتظام کے لیے لوگوں کو ہسپتال میں داخل ہوتے تجربہ زیادہ طور پر ددیکھا
گیا ہے۔
موجودہ وباء میں، طبی
ماہرین افریقہ میں گزشتہ وباء کے مقابلے میں مجموعی طور پر کم ذخم کا مشاہدہ کر رہے
ہیں لیکن ذخموں کا زیادہ تناسب جسم کے میوکوسل ٹشوز پر ظاہر ہو رہا ہے جو اس سے پہلے
لوگوں کے ہاتھوں، پیروں اور چہروں پر اور زیادہ تر جلد پر ظاہر ہوتے تھے زکر کا کہنا ہے کہ بلغم کے زخم فطری طور پر زیادہ
شدید نہیں ہوتے ہیں، لیکن وہ حساس ٹشو کو بڑھا غیر یقینی حد تک بڑھادیتے ہیں، اس لیے وہ بہت زیادہ درد کا باعث بن سکتے ہیں
اور گلے میں ہونے پر نگلنے، کھانے پینے، یا جننانگ اور ملاشی کے علاقوں میں پیشاب کرنے
اور شوچ کرنے میں مداخلت پیدا کر سکتے ہیں۔
جلدی ذخموں کی نسبت ان
ذخموں کی شناخت کرنا بھی بہت مشکل ہے۔ میک کولم کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے تجویز کردہ منکی پوکس سیوریٹی اسکیل،
جو کہ بیماری کی شدت کے لیے پراکسی کے طور پر ذخموں کی تعداد کا استعمال کرتا ہے، کچھ
ٹھیک کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
سنگین نتائج
عالمی وباء کے دوران اب
تک برازیل، بھارت، نائجیریا اور اسپین سمیت کم از کم دس ممالک میں منکی پوکس سے اموات
ہوچکی ہیں۔ یہ سمجھنے کی کوششیں جاری ہیں کہ وائرس نے ان اموات میں کس طرح سے تعمل
کیا ہے ۔
کچھ لوگ جو مر گئے بشمول
ریاستہائے متحدہ میں اور میکسیکو میں یہ وہ لوگ تھے جو شدید مدافعتی طور پر کمزور تھے
اور انہیں منکی پوکس کے علاوہ بھی دیگرسنگین بیماریاں لاحق تھیں۔ (ان اموات کو ابھی
تک ڈبلیو ایچ او کی طرف سے منکی پوکس سے متعلق تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔)
منکی پوکس:
یونیورسٹیاں کیمپس میں پھیلنے کو کیسے روک رہی ہیں
اسپین میں مرنے والے دو
افراد میں انسیفلائٹس، یا دماغ کی سوجن تھی، اور ان میں خطرے کے دیگر عوامل نہیں تھے۔
مک کولم کا کہنا ہے کہ منکی پوکس کے پچھلے اعداد و شمار کی بنیاد پر، یہ اموات
"یقینی طور پر تشویشناک، لیکن مکمل طور پر حیران کن نہیں" ہیں۔ زکر کا کہنا
ہے کہ انسیفلائٹس بہت سی وائرل بیماریوں کی ایک نایاب لیکن سنگین پیچیدگی والی شکل
ہے، جس میں ہرپس سمپلیکس اور ویسٹ نیل وائرس کی وجہ سے ہونے والی بیماریاں بھی خطرناک
حد تک شامل ہیں، اور یہ ان صحت مند لوگوں میں پائی جاتی ہے جو انفکیکٹڈ ہو جاتے ہیں۔
یہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا کہ منکی پوکس سے ہونے والی انسیفلائٹس دماغی بافتوں کو
متاثر کرنے والے وائرس کے نتیجے میں ہوتی ہےیا زیادہ مدافعتی ردعمل کی وجہ سے ہوتی
ہے جو دماغ میں سوجن کا باعث بنتی ہے۔
محققین نے پچھلی وباء
کے دوران منکی پوکس والے لوگوں میں دوروں اور انسیفلائٹس بھی دیکھے ہیں: 8 ستمبر کو
شائع ہونے والے ماضی کے منکی پوکس لٹریچر کے جائزے میں تجزیہ کیے گئے 1,512 افراد میں
سے 3 فیصد سے بھی کم میں سنگین اعصابی علامات پائی گئیں ہیں۔
یونیورسٹی کالج لندن کے
نیورو سائیکاٹرسٹ جوناتھن راجرز کہتے ہیں، "ہمیں صرف منکی پاکس کو جلد اور سانس
کی بیماری سمجھنے سے آگے بڑھنا ہے،" جو اس تجزیہ کے شریک مصنف تھے۔ منکی پوکس
وائرس شاید ماضی کے پھیلنے کے بعد سے ہی پھیلا ہو، لیکن سائنس دانوں کو اس بارے میں
نئی چیزیں سیکھنے کو مل
رہی ہیں کیونکہ وسیع اور زیادہ جغرافیائی طور پر متنوع آبادی کی وجہ سے یہ اب
ذیادہ متاثر ہو رہا ہے جو خطرناک ہوسکتا ہے۔
سب سے زیادہ
خطرہ کس کو ہے؟
یہ سمجھنے کے لیے مزید
تحقیق کی ضرورت ہے کہ کن افراد کو سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔
میک کولم کا کہنا ہے کہ
شدید منکی پاکس کی نشوونما کے لیے ٹرانسمیشن کے کون سے راستے سب سے زیادہ خطرناک ہو
سکتے ہیں۔ ریاستہائے متحدہ میں 2003 کے پھیلنے کے بعد، جب گھانا سے چوہوں کی ایک کھیپ
نے ایلی نوائے میں پالتو جانوروں کے پریری کتوں میں وائرس پھیلایا اور 70 سے زیادہ
لوگوں کو خطرناک متاثر کیا تو محققین نے دیکھا کہ بیماری کی شدت میں نمایاں طورپر فرق
آیا ہے۔ جن لوگوں کو متاثرہ جانوروں نے نوچا یا کاٹا تھا ان میں ان لوگوں کے مقابلے
میں زیادہ شدید بیماری کا رجحان پایا جاتا تھا جن کو جانوروں سے سانس کی بوندوں اور
ذرات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کیا چیچک
کی دوائی منکی پاکس کا علاج کر سکتی ہے؟
میک کولم کا کہنا ہے کہ
موجودہ وباء میں زیادہ تر انفیکشن ہم جنسی روابط کے نتیجے میں پیدا ہوئے ہیں جبکہ زکر
کا کہنا ہے کہ یہ سمجھنے کے لیے مزید اعداد و شمار کی بھی ضرورت ہے کہ آیا انفیکشن
کے صاف ہونے کے بعد منکی پاکس کے سنگین کیس کے اثرات باقی رہ سکتے ہیں یا نہیں ۔ اپنے
تجزیہ نمبر ایک میں راجرز اور ان کے ساتھیوں نے دیکھا کہ سابقہ ذخموں کی جگہوں پر داغ دھبے دیکھنا عام بات ہے۔ زکر نے
مزید کہا کہ داغ نہ صرف بدنما اور بدصورت ہیں بلکہ ڈپریشن کو خطرنات حد تک متحرک بھی
کر سکتے ہیں اور غذائی نالی اور بڑی آنت جیسی جسمانی نالیوں کو روک کر سوزش کا باعث
بھی بن سکتا ہے۔
میک کولم مزید کہتے ہیں،
"یہ ایک یاد دہانی ہے کہ یہ کوئی ہلکی بیماری
نہیں ہے، یہ کافی سنجیدہ ہوسکتا ہے۔"
Monkeypox || Virus || Viral infection || infectious disease || Smallpox || monkeypox symptoms || monkeypox outbreak
ریفرینس
https://doi.org/10.1038/d41586-022-02931-1
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments