![]() |
انسانی آنکھ کی حدود سے آگے |
انسانی آنکھ کی حدود سے آگے: ایک نیا رنگ
"او لو" کی دریافت
از:
اردو ورلڈ ٹیم
تعارف:
رنگوں کی دنیا میں ایک انقلابی قدم
رنگوں
کی دنیا صدیوں سے انسانی تجسس کا مرکز رہی ہے، مگر اب سائنسدانوں نے ایسا رنگ
دریافت کیا ہے جو قدرتی طور پر انسانی آنکھ کو کبھی نظر نہیں آتا تھا — اس رنگ کو
"او لو (Olo)" کا نام
دیا گیا ہے۔
"اوز" ٹیکنالوجی: بصارت کو نئے
زاویے سے دیکھنے کا ذریعہ
"اوز (Oz)" ایک
تجرباتی تکنیک ہے جو انسانی ریٹینا (retina) کے
مخصوص خلیوں کو الگ الگ متحرک کرکے آنکھ کو نیا بصری تجربہ فراہم کرتی ہے۔
پس
منظر: انسانی آنکھ کیسے رنگ دیکھتی ہے؟
آنکھ
میں موجود تین اقسام کے کون (Cone) خلیے — L (ریڈ)،
M (گرین)، اور S (بلو)
— روشنی کے مختلف طول موج پر ردعمل دیتے ہیں، اور دماغ ان کی فعالیت سے رنگ محسوس
کرتا ہے۔
مسئلہ
کیا تھا؟
قدرتی
طور پر ایک مخصوص کون خلیے کو متحرک کرنا ممکن نہیں ہوتا بغیر دوسرے خلیوں کو
متحرک کیے، کیونکہ ان کی حساسیت میں اوورلیپ ہوتا ہے۔
منفرد
حل: صرف M کون کو
متحرک کرنا
سائنسدانوں
نے تجرباتی طور پر صرف M خلیوں
کو الگ سے متحرک کیا — اور نتیجہ حیران کن تھا: ایک نیا رنگ!
6. او لو کیا ہے؟
"او لو" ایک نیلا-سبز رنگ ہے جس میں
ایسی شدت اور چمک ہے جو عام رنگوں سے کہیں زیادہ ہے، یہاں تک کہ سبز لیزر لائٹ بھی
مدھم لگنے لگی۔
نام
کا مطلب: OLO
یہ
نام دراصل رنگ کی "کلر میپ کوآرڈینیٹس" سے آیا ہے:
ریٹینا
کی نقشہ سازی: تکنیکی بنیاد
ہر
شخص کی آنکھ میں کون خلیوں کی ترتیب مختلف ہوتی ہے، اس لیے سائنسدانوں نے AO-OCT ٹیکنالوجی سے ہر فرد کی آنکھ کا تفصیلی
نقشہ تیار کیا۔
AO-OCT کیا ہے؟
"Adaptive Optics Optical Coherence Tomography" ایک
اعلیٰ درجے کی بصری امیجنگ ٹیکنالوجی ہے جو ہر کون کی شناخت اور اس کی موج پر
حساسیت کی بنیاد پر نقشہ بناتی ہے۔
تجربے
کی ترتیب: کیسے دکھایا گیا "او لو"؟
شرکاء
کو ایک مخصوص ڈسپلے پر نظر جمائے رکھنے کو کہا گیا، جہاں ریئل ٹائم فیڈ کے ذریعے
مخصوص خلیات کو لیزر مائیکروڈوزز سے نشانہ بنایا گیا۔
بصارت
کی حدیں ٹوٹتی ہوئیں
شرکاء
نے بتایا کہ "او لو" کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اسے الفاظ میں بیان کرنا
مشکل تھا — یہ ایک مکمل نیا بصری تجربہ تھا۔
سائنس
اور تحقیق میں نئی راہیں
یہ
ٹیکنالوجی آنکھ کے مختلف امراض کو بہتر سمجھنے اور ان کا ماڈل بنانے میں مدد دے
سکتی ہے، جیسے ریٹینا ڈیمیج یا کلر بلائنڈنیس۔
کلر
بلائنڈ افراد کے لیے نئی امید
سائنسدانوں
کے مطابق یہ طریقہ مستقبل میں کلر بلائنڈ افراد کو رنگوں کی نئی جہت دیکھنے میں
مدد دے سکتا ہے۔
ٹیٹراکرومیسی
کی تحقیق
کچھ
افراد میں قدرتی طور پر چوتھے کون خلیے کی موجودگی دیکھی گئی ہے، جس سے انہیں
زیادہ رنگ نظر آتے ہیں۔ اوز اس کیفیت کی بہتر ماڈلنگ میں مدد دے سکتا ہے۔
موجودہ
حدود اور مستقبل کے چیلنجز
فی
الحال اس تکنیک کو صرف آنکھ کی ایک محدود سطح پر استعمال کیا جا سکتا ہے، اور صارف
کو ایک مقام پر نظریں مرکوز رکھنی پڑتی ہیں۔ مکمل بصری آزادی کے لیے مزید ترقی کی
ضرورت ہے۔
عام
زندگی میں استعمال: فی الحال ممکن نہیں
یہ
ٹیکنالوجی مہنگے لیزر اور اعلیٰ بصری آلات پر انحصار کرتی ہے، اس لیے اسے موبائل
یا ٹی وی میں لانا فی الحال ممکن نہیں۔
"اوز" کی سائنسی اور تعلیمی
افادیت
سائنسی
تحقیق، بصری علوم، اور میڈیکل ایجوکیشن میں "اوز" ایک انقلابی قدم ثابت
ہو سکتا ہے جو بصارت کو نئے معانی دے سکتا ہے۔
انسانی
تجربے کی وسعت
"او لو" کی دریافت اس بات کی گواہی ہے
کہ انسانی دماغ اور آنکھ میں نئے تجربات سمو لینے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے، جو
سائنسی ترقی سے اب آہستہ آہستہ سامنے آ رہی ہے۔
نظریاتی
رنگوں کی حقیقت سے قربت
اس
دریافت نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے: کیا ہم واقعی تمام موجود رنگ دیکھ
پاتے ہیں؟ یا ابھی اور "او لو" جیسے کئی رنگ دریافت ہونے باقی ہیں؟
نتیجہ:
بصری سائنس کا نیا باب
"اوز" اور "او لو" نے ثابت
کیا کہ ہم انسانی بصارت کی حدود کو وسعت دے سکتے ہیں۔ یہ صرف ایک رنگ نہیں، بلکہ
ایک پوری نئی جہت کی شروعات ہے۔
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments