پاکستانی معیشت
ایک نئے بحران کے دہانے پر
پس
منظر: عالمی کشیدگی اور ایک اہم بحری راستہ
خلیج
فارس اور خلیج عمان کے درمیان واقع آبنائے ہرمزدنیا کا سب سے اہم تیل بردار بحری
راستہ ہے۔ روزانہ تقریباً 20 ملین بیرل تیل اس راستے سے گزرتا ہے، جو دنیا کے
مجموعی تیل کی ترسیل کا تقریباً 30 فیصد بنتا ہے۔ مشرقی وسطیٰ کے دو ممالک کے درمیان محصور
یہ تنگ راستہ عالمی تجارت کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں
مشرقِ وسطیٰ میں کشیدہ صورتحال نے
دنیا کو ایک بار پھر ایک بڑی جیو اکنامک تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔
پاکستان
کی معیشت اور آبنائے ہرمز
پاکستان
کی درآمدات کا تقریباً 30 سے 40 فیصد حصہ آبنائے ہرمز کے ذریعے آتا ہے، جس میں خام
تیل، کیمیکل، مشینری کے پرزے اور صنعتی خام مال شامل ہیں۔ کسی بھی قسم کی رکاوٹ یا
بندش کا مطلب یہ ہو گا کہ ان اشیاء کی رسائی مہنگی، غیر یقینی اور محدود ہو جائے
گی۔ ایسے حالات میں پاکستان کی صنعتی پیداوار، برآمدات اور روزگار پر برےاثرات
مرتب ہوسکتے ہیں۔
زبیر
موتی والا کی وارننگ
تجارت
و صنعت کے معروف رہنما اور TDAP کے
سابق سربراہ زبیر موتی والا کے مطابق، اگر یہ بندش مستقل یا طویل مدتی ہو گئی، تو
پاکستان میں کارخانے بند ہو جائیں گے۔ "ہمارے خام مال کی بڑی مقدار اسی راستے
سے آتی ہے۔ شپنگ اور انشورنس کی قیمتیں ناقابلِ برداشت ہو چکی ہیں۔ صرف ایک کنٹینر
کی قیمت جو پہلے ڈالر1,250 تھی، اب ڈالر5,000 تک پہنچ چکی ہے۔"
انہوں
نے خبردار کیا کہ اگر برآمدی لاگت میں اس قدر اضافہ ہو گیا تو یورپی خریدار، جو
پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں، متبادل ممالک کا رُخ کریں گے۔
عالمی
منڈی میں وقتی کمی، مگر خطرہ برقرار
حیرت انگیز طور پر عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں وقتی کمی دیکھنے میں آئی — برینٹ کروڈ 2.91ڈالرکم ہو کر 74.09ڈالرفی بیرل پر آ گیا۔ لیکن ماہرین کے مطابق، یہ کمی مارکیٹ کی امیدوں پر مبنی ہے کہ بندش وقتی ہو گی۔ پاکستانی معیشت کے لیے مسئلہ صرف قیمت کا نہیں، بلکہ رسائی، انشورنس، اور نقل و حمل کے چیلنجز کا بھی ہے۔
تجارتی
حلقوں کی تشویش
کراچی
چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی کا کہنا ہے کہ "صورتحال سنگین ہوتی جا
رہی ہے، مگر صنعتوں نے متبادل راستوں پر غور نہیں کیا۔ حکومت کی طرف سے بھی کوئی
ہنگامی لائحہ عمل سامنے نہیں آیا۔"
ایف پی
سی سی آئی کے نائب صدر نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "اگر شپنگ
کمپنیاں لمبے راستے اختیار کرتی ہیں، تو فریٹ چارجز اور انشورنس پر بہت زیادہ اثر
پڑے گا۔"
سست
ردِعمل، مہنگی معیشت
پاکستان
میں کاروباری طبقے کی اکثریت یا تو اس بحران کی شدت سے لاعلم ہے یا بے پرواہ ہے۔
حکومت کی طرف سے بھی ابھی تک کوئی پالیسی بیان سامنے نہیں آیا۔ یہ صورتحال اس بات
کی غمازی کرتی ہے کہ ہم نہ صرف خطرات کے لیے تیار نہیں بلکہ ردِعمل میں بھی سست
روی کا شکار ہیں۔
مزدوروں
کا بحران: غربت میں مزید اضافہ
اگر
صنعتیں بند ہو گئیں تو سب سے زیادہ متاثر مزدور طبقہ ہو گا۔ پاکستان میں لاکھوں
افراد ٹیکسٹائل، کیمیکل، اور دیگر صنعتی شعبوں میں کام کرتے ہیں۔ اگر کارخانے خام
مال کی کمی کی وجہ سے بند ہو گئے، تو بے روزگاری میں غیر معمولی اضافہ ہو گا، جس
کا اثر غربت، جرائم اور سماجی ناہمواری کی صورت میں ظاہر ہو گا۔
درآمدی
اشیاء اور صارف مہنگائی
جب
شپنگ مہنگی ہو گی، انشورنس پریمیم بڑھے گا، اور ترسیل میں تاخیر ہو گی تو درآمدی
اشیاء مہنگی ہو جائیں گی۔ یہ مہنگائی نہ صرف صنعتوں کے لیے چیلنج ہو گی بلکہ عام
آدمی کے لیے بھی۔ تیل، گیس، اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں بڑھیں گی، اور
افراطِ زر میں مزید اضافہ ہو گا۔
ممکنہ
حل: حکومت اور صنعتوں کو کیا کرنا چاہیے؟
1.
ہنگامی منصوبہ
بندی:
o
حکومت کو فوری طور
پر شپنگ، تجارت اور توانائی کے شعبے کے ماہرین پر مشتمل ایک کرائسز مینجمنٹ سیل
قائم کرنا چاہیے۔
2.
متبادل راستوں کی
تلاش:
o
آبنائے ہرمز پر
انحصار کم کرنے کے لیے متبادل بحری راستوں اور زمینی راستوں کا تجزیہ کرنا ہوگا۔
3.
عالمی سفارتی
مداخلت:
o
پاکستان کو اقوامِ
متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے ذریعے سفارتی سطح پر سرگرم ہونا چاہیے تاکہ اس راستے
کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
4.
اسٹریٹجک ذخائر کی
تشکیل:
o
پیٹرولیم اور دیگر
اہم اشیاء کے ذخائر بڑھائے جائیں تاکہ فوری بحران سے بچا جا سکے۔
5.
مقامی پیداوار پر
زور:
o
خام مال کی مقامی
پیداوار اور خودکفالت کی طرف قدم بڑھانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
اختتامیہ:
ایک لمحہ فکریہ
آبنائے
ہرمز کی ممکنہ بندش ایک عالمی مسئلہ ضرور ہے، لیکن پاکستان جیسے ملک کے لیے یہ
مسئلہ ایک مکمل معاشی بحران میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ اگر حکومت، صنعت کار، اور
تجارتی حلقے اب بھی سنجیدہ اقدامات نہ کریں تو ہم ایک ایسی معاشی گہری کھائی میں
جا سکتے ہیں جہاں سے نکلنا طویل اور دردناک سفر ہو گا۔
یہ وقت ہے کہ پاکستان زمینی حقائق کو سمجھے اور ایک جامع قومی حکمتِ عملی تشکیل دے — ورنہ آنے والا وقت صرف مہنگائی، بیروزگاری اور معاشی تباہی کا پیغام لے کر آئے گا۔
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments