پاکستان نے اسٹیٹ بینک کا 500 ارب روپے
قرضہ وقت سے پہلے ادا کر دیا – معیشت کے استحکام کی نئی امید
تحریر:
سینئر ماہرِ معیشت
تعارف
پاکستان
کی معیشت ایک طویل عرصے سے مالی مشکلات، بڑھتے قرضوں، اور مالیاتی دباؤ کا سامنا
کرتی آئی ہے۔ مگر حالیہ حکومتی اقدام — 500 ارب روپے کا قرضہ اسٹیٹ بینک آف
پاکستان کو چار سال پہلے ادا کرنا — ایک ایسی خبر ہے جس نے اقتصادی ماہرین
اور عام عوام دونوں کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ یہ قدم بلاشبہ ایک بڑی مالیاتی
کامیابی ہے، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے امید کی کرن ہے بلکہ پاکستان کے مالی
نظم و ضبط کی ایک زندہ مثال بھی ہے۔
اصل خبر کیا ہے؟
وزارتِ
خزانہ نے 500 ارب روپے کا قرضہ جو کہ 2029 میں واجب الادا تھا، 2025 ہی میں واپس کر دیا۔
مشیرِ خزانہ خرم شہزاد نے اپنے سرکاری "ایکس " اکاؤنٹ پر اس کی تصدیق کرتے ہوئے اسے
پاکستان کی مالیاتی پالیسی میں ایک اہم موڑ قرار دیا۔
یہ
عمل "ڈیٹ مینیجمنٹ آفس" کے
ذریعے مکمل کیا گیا، جو طویل المدتی قرضوں کی طرف منتقلی، مالی خطرات میں کمی، اور
بہتر مالیاتی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔
قرضوں کی صورتحال میں بہتری
اس
اقدام کے ساتھ حکومت پہلے ہی دسمبر 2024 تک 1,000 ارب
روپے
کا مارکیٹ قرضہ واپس خرید چکی ہے۔ اس طرح، مالی سال 2024-25 میں حکومت نے مجموعی
طور پر 1.5 کھرب
روپے کا عوامی قرضہ وقت سے پہلے ادا کر کے ملکی تاریخ میں ایک
نئی مثال قائم کی ہے۔
اہم معاشی اشاریے جو بہتر ہوئے:
اشاریہ |
پرانا تخمینہ (23) |
نیا تخمینہ (25) |
ڈیٹ ٹو جی ڈی پی تناسب |
75% |
69% |
اوسط قرض میعاد |
2.7 سال |
3.75 سال |
یہ
بہتری اس بات کی مظہر ہے کہ پاکستان کا مالیاتی نظام اب زیادہ مستحکم، پیشگی
منصوبہ بند، اور خود انحصار ہوتا جا رہا ہے۔
اس اقدام کے ممکنہ فوائد:
1۔ قرضوں کا بوجھ کم ہوا
500 ارب روپے کا قرضہ وقت سے پہلے ادا کرنے سے
آئندہ سالوں میں حکومت کو سود کی ادائیگی کم کرنی پڑے گی، جس سے قومی خزانے پر
دباؤ میں کمی آئے گی۔
2۔ عالمی اعتماد میں
اضافہ
بین
الاقوامی مالیاتی ادارے جیسے آئی ایم ایف، عالمی بینک، اور ریٹنگ ایجنسیز ان
اقدامات کو مثبت سگنل کے طور پر لیتے ہیں، جس سے عالمی سطح پر پاکستان کا امیج
بہتر ہو اہے۔
3۔ترقیاتی
منصوبوں کے لیے مالی گنجائش
جب
قرضوں پر سود کی ادائیگی کم ہو جاتی ہے، تو حکومت کے پاس صحت، تعلیم، اور
انفراسٹرکچر جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے زیادہ فنڈز بچتے ہیں۔
4۔
ری فائنینسنگ کا خطرہ کم ہوا
اوسط
قرض میعاد میں اضافہ کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کو ہر سال کم قرض کی تجدید کرنی پڑے
گی، جو کہ مالیاتی استحکام کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔
کیا
یہ صرف وقتی فیصلہ ہے یا مستقل پالیسی؟
یہ
سب سے اہم سوال ہے۔ اگر حکومت اس حکمت عملی کو مستقل طور پر اپناتی ہے اور ریونیو
میں اضافہ، اخراجات میں کمی، اور معاشی اصلاحات کو جاری رکھتی ہے تو پاکستان واقعی
اپنے قرضوں پر انحصار کم کر سکتا ہے۔
تاہم،
اگر یہ فیصلہ محض وقتی دباؤ کو کم کرنے یا عالمی اداروں کو خوش کرنے کے لیے کیا
گیا ہو، تو اس کے اثرات مختصر مدتی ہوں گے۔
عوام کو اس سے کیا فائدہ ہوگا؟
اگر
حکومت اسی رفتار سے قرضے کم کرتی رہی، تو مستقبل میں:
🧾 یہ
رقم کہاں سے آئی؟
یہ
ایک اہم نکتہ ہے جس پر شفافیت ضروری ہے۔ آیا حکومت نے یہ رقم:
اگر
یہ حقیقی آمدنی پر مبنی ادائیگی ہے، تو یہ پائیدار ترقی کا اشارہ ہے۔ لیکن
اگر یہ سرکلر ڈیٹ کو دوسرے چینلز سے منتقل کرنا ہے، تو اصل تصویر واضح ہونا باقی
ہے۔
پاکستان کے لیے خوش آئند خبر
حکومتِ
پاکستان کا یہ قدم یقیناً ایک قابلِ تعریف مالیاتی پیش رفت ہے۔ وقت سے پہلے
قرضوں کی ادائیگی نہ صرف اعتماد سازی کا ذریعہ ہے بلکہ پاکستان کی معیشت کے لیے
امید کی ایک نئی کرن بھی ہے۔
اب
ضروری ہے کہ اس پالیسی کو مستقل بنیادوں پر نافذ کیا جائے اور اس کی شفافیت برقرار
رکھی جائے، تاکہ قوم کو معاشی فائدہ طویل مدتی طور پر مل سکے۔
ماخذ
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments