ایک اہم پیغام   اس بدلتے اور بے ترتیب موسم میں اپنا اور اپنے پیاروں کا خیال رکھیں، خاص کر بچوں اور بزرگوں کا۔ نزلہ اور ذکام جیسی موسمی بیماریوں کا علاج پلوسہ یا بیری کے شہد سے کریں، شہد میں صرف دو لیموں کاعرق ملا کر ایک ایک چائے کا چمچہ صبح، دوپہر شام اور رات کو لیا جاسکتا ہے۔ یہ نا صرف قوتِ مدافعت میں اضافہ کرے گا بلکہ آپ کو دیگر امراض سے بھی بچاؤ میں مدد کرے گا۔ ہمارے پاس ہر قسم کے پلوسہ، بیری، جنگلات اور نیم کے شہد دستیاب ہیں، نیچے دئیے گئے (اشتہار پر) نمبرز پر کال کرکے آرڈر دیا جاسکتا ہے۔ شکریہ

 


  مسنون تاریخوں کی افادیت اور حکمت خدا کی شان اور اسکی حکمت انسان پر کتنی مہربان ہے۔ انسان کے خون اور اس کے باقی اخلاط کا چاند کے ساتھ گہرا تعلق ہے جوں جوں چاند کی روشنی بڑھتی جاتی ہے۔ انسان کا خون اور اس کے اغلاط جوش مارتے ہیں اور ابھرتے ہیں اسی لئے ہماری شریعت میں چاند کی سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کےحجامہ کو بہت نافع قرار دیا ہے۔ ان تاریخوں میں خون صفراء، سوداء بلغم اور دیگر اخلاط جوش میں ہوتے ہیں تب حجامہ کا مبارک عمل خون اور دیگر اخلاط میں سے بیماریوں کو چھانٹ کر نکال دیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ان کے پاس انسانی فطرت کے حوالے سے مکمل ہم آہنگ مسنون علاج موجود ہے جو کہ حجامہ کی صورت میں آج ہمارے پاس موجود ہے اور مسلمانوں کی تاریخ اور مہینہ بھی قمری ہے... اور قمری مہینے کی تاریخوں کا انسان کے جسم اور خون کے اتار چڑھاؤ سے گہرا تعلق ہے۔ حجامہ وسوسہ اور وہم دونوں روحانی امراض کا بہترین علاج کرتا ہے اس کے علاوہ الحمد للہ فالج سے لے کر کینسر‘ تک کے مریضوں کو اللہ تعالی نے حجامہ سے شفاء بخشی ہے۔

SOURCE CODE - MOVIE ANALYSIS || URDU

Source Code movie analysis
Source Code




اپریل 2011 کو ریلیز ہونے والی ہالی وڈ کی اس فلم کے بارے  میں معلومات دینا اسلئے ضروری سمجھتا ہوں  کہ آج گیارہ سال بعد نیورو سائنسدانوں نے  ہالی وڈ کی اس  ورچوئل رئیلیٹی پر مبنی فلم کے مطابق بہت کچھ پتا چلا  لیا ہے کہ ہم اپنے دماغ کی یادداشت کو کس طرح سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ اور میرے خیال میں "نیورو لنک" کا آئیڈیا بھی اسی فلم کے آئیڈیا سے ملتا جلتا نظر آتا ہے کیونکہ نیورو لنک میں آپ اپنے تخیل کو چپِ کے ذریعے لنک  کرواتے ہیں اور وہاں سے وائرلیس پروٹوکول کو استعمال کرتے ہوئے اسکرین پر ڈسپلے  کردیتے ہیں۔ ذیل میں مختصرا" اس  سائینسی فلم  پر اردو  ذبان میں تجزیہ کے ساتھ اس  فلم کو اردو ذبان میں ہی  شئیر کرایا ہے۔ فلم اپنے ابتداء ہی سے بہت شاندار پکچرائز کی ہےاور آخر تک انتہائی ذبردست طریقے سے اپنی ریسرچ کو لیکر چلے ہیں۔


مارک جورڈن کی اس فلم نے ایک اندازے کے مطابق 147.3 ملین ڈالر باکس آفس میں کمائے ہیں۔ ایک فلم سے اتنے پیسے کمانے کا مطلب عوام کی ایک اچھی خاصی تعداد نے اس فلم کو دیکھا ہے۔ اور کچھ ایسے بھی ہونگے جنھیں ایک بار دیکھنے سے سمجھ نا آئی ہو اسے دوبارہ دیکھنے کا موقع ملا ہو۔

 

مگر میں وسوق سے کہہ سکتا ہوں کہ سارے  دیکھنے والوں میں سے  چند ہی ایسے ہونگے جنھونے بین رپلے جو کہ اس فلم کے رائیٹر ہیں کا پیغام ٹھیک طرح سے لیا ہو۔جیسا کہ فلم کے نام سے ظاہر ہے۔ سورس کوڈ، یہ بنیادی طور پر کمپیوٹر پروگرامنگ سے منسلک  ایک ٹرم ہےجسے استعمال کیا جاتا ہے بہت سے سافٹ ؤئیرز کیلئے یا ویب ذیزائیننگ کیلئے۔کسی بھی ویب سائٹ پر ہمیں جو کچھ بھی نظر آتا ہے اس کے پسِ پردہ سورس کوڈز ہی کی مختلف ذبانیں ہوتین ہیں۔

 

مثال کے طور پر اگر آپ  اپنے فیس بک صفحے پر رائٹ کلک کرتے ہیں تو وہاں ایک آپشن آتا ہے "ویو پیج سورس " جب آپ اس پر کلک کرتے ہیں تو نیچے دی گئ تصویر کی طرح آپ   کو عجیب وغریب نمبرز اور الفاظ مختلف طریقوں سے لکھے نظر آئینگے۔جو حضرات کمپیوٹر کی "سی " اور جاوا" لینگوجزسے آگاہ ہیں وہ جان سمجھ سکتے ہیں میں کن کوڈز کا ذکر کر رہا ہوں۔ اب آتے ہیں اس فلم کی طرف میں اسکی اسٹوری سے بحث نہیں کرونگا وہ آپ خود نیچے لنک پرکلک کر کے دیکھ لیجئےگا۔ میں بات کرونگا ایک مرے ہوئے انسان کے نکالے ہوئے دماغ کی اس آٹھ منٹ کی میموری کی جسے بار بار کوڈ دیکر اس کے ماضی میں بھیجا جاتا ہے اور اس ٹرین بومبر کو کہ جس کے نتیجے میں شہر کی بڑی ہلاکتیں ہوئیں تھیں کھوج لگایا جاسکےکہ اس دماغ نے اس وقت آخری آٹھ منٹ کے دورانئے میں کن کن لوگوں کو مشکوک حالتوں میں دیکھا تھا۔


سائینسدانوں کے بار بار ٹرایئل موڈ سے باالآخروہ اپنا ٹارگٹ کھوج نکالتے ہیں کہ جسکی انہیں تلاش ہو تی ہے۔آخر میں اس دماغ کی  طرف سے ٹیسٹ کرنے والے سائینسدان کو کمپیوٹر  پر ایک پیغام ملتا ہے اس نے جتنے بھی ٹرائیل کئے وہ درست تھے اور وہ اب آزاد ہے  جہاں بھی ہے۔مزید کہتا ہے کہ یہ سارے ٹرایئیل فرضی نہیں ہیں بلکہ ایک متبادل  حقائق کا راستہ ہے۔وہ سائینسدان کو اسکے دئے کوڈز کی حقیقی صلاحیت کے بارے میں بتاتا ہےاور اس سے اس کی متبادل حقیقت کی مدد کرنے کو کہتا ہے۔


(نوٹ: نیچے دئیے گئے مووی لنک کو صرف اور صرف عوام الناس کی آگاہی کیلئے شئیر کرایا گیا ہے تاکہ عوام میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال  اور موجودہ ذمانےمیں اس کی  تطبیق  کے حوالے سے انفارمیشن اپ ڈیٹ رہے)  

  

اس فلم سے پیدا شدہ سوالات ہمارے دماغ کے تمام  خلیوں کو ذبردست متاثر کرتا ہے۔


سوال نمبر ایک۔مر جانے کے بعد دماغ کتنی دیر تک کام کرسکتا ہے۔
 سوال نمبر دو۔کیا مرنے سے کچھ دیر پہلے کی ساعتوں کو کسی فلاپی میں محفوظ کیا جاسکتا ہے

 سوال نمبر تین۔ مان لیا جائے کہ اوپر دونوں سوالوں کے مثبت جوابات ہیں تو اس ضمن میں اس دماغ کو کسی اور مرے ہوئے انسان کا جسم دے سکتے ہیں۔جیسا کہ فلم کے آخری حصے میں سائینسدان کو دماغ کی جانب سے اسکی مدد کرنے کا پیغام موصول ہوتا ہے۔

سوال نمبر چار۔ جو سب سے اہم سوال ہے وہ  یہ کہ کیا ماضی میں جا کر ماضی کی واقعات میں چھیڑ چھاڑ کرنا  ممکن ہے۔ اگر اس کا جواب مثبت میں ہے  تو میں اس فلم کے رائیٹر کو دعوت دونگا کہ عوام کو مستقبل کی تعریف سے آگاہ کرے کیونکہ اس طرح کا آئیڈیا دیکر دراصل آپ فزکس کے موجودہ  قوانین کوتوڑ رہے ہیں۔

 

آپ سب حضرات سے درخواست ہے کی فلم کو دیکھنے کے بعد  اپنی آراء کو نیچے کمنٹس باکس میں ضرور ٹائپ کیجئے۔


Reactions

Post a Comment

0 Comments

BMI Calculator

BMI Calculator