اس ڈیجیٹل دور میں جہاں ہر کام کمپیوٹرائز ہے اور خاص کر دفتری امور کے لوگ جہاں آفس کے پیشتر افراد اسکرین کے سامنے روزانہ اپنے فرائض کو انجام دے رہے ہیں ایسے میں وہاں افراد کا روزانہ کم سے کم ایک گھنٹہ جسمانی ورزش ان کی ممکنہ بیماریوں خاص کر پٹھوں کے کھچاؤ ، جوائینٹ پین اور ہارٹ جیسی مہلک بیماریوں کو ختم کر سکتا ہے ۔ ورزش کرنا ناصرف اس جدید اور ڈیجیٹل ورلڈ میں انتہائی ضروری ہے بلکہ ورزش کرنا جسم کا حق بھی ہے۔ذیل میں دئے گئے چند اہم امور پر تفصیل سے بات کی گئی ہے۔
ورزش کیسے کریں
یوں تو ورزش کرنے کے بے انتہا فوائد ہیں
جیسے؛
صحیح اور انسٹرکٹر کی ہدایت کے مطابق و رزش وزن کو اچھی طرح سے کنٹرول کرنے میں کافی معاون ثابت ہوتی ہے۔ ...
ورزش صحت کے حالات اور بیماریوں کا مقابلہ کرتی
ہے۔ ...
ورزش سے موڈ بہتر اور خوشگوار ہوتا ہے۔
...
ورزش توانائی کو بڑھاتی ہے۔
...
ورزش بہتر نیند کو فروغ دیتی ہے۔
...
ورزش آپ کی جنسی زندگی میں چستگی کو واپس لاتی
ہے۔ ...
ورزش تفریحی اور سماجی بھی ہو سکتی ہے
وغیرہ۔
لیکن یہی ورزش اگر صحیح اسکیل پر اس کے اور اپنے جسم کے متناسب روہیے پر نا کی جائےتو وبالے جان بھی بن سکتی ہے۔ ورزش ہمارے صحت کیلئے جتنا ضروری ہے اس کے قائدے اور قوانین کو جاننا اس سے بھی کہیں
ذیادہ ضروری ہیں۔
یہ ضروری نہیں کہ ہر انسانی جسم کسی بھی ورزش کیلئے موضوع ہو۔مثال کے طور پر جمِ کرتے ہوئے بہت سے باڈی بلڈر حضرات جسم کے کسی ایک ہی حصےکو فوکس کرتے ہیں۔اگر آپ بازو لگارہے ہیں تو وہ دن آپ کا آرم ڈے کہلائے گا۔مگر بہت سے بلڈر حضرات بازو کیساتھ ساتھ شولڈر لگاتے ہیں جو نہایت ہی نامناسب ہے۔مگر چونکہ بازو کیساتھ ان کے شولڈر کا کامبی نیشن بن رہا ہے اور ا س میں ان کو کسی بھی انجری کی شکایت پیش نہیں آرہی ہے بلکہ اس میں ذیادہ کمفرٹ محسوس کر رہے ہیں تو ہزار میں سے ان دو تین افراد کو روکنا ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔
بازو اور کندھے کی ورزش |
ان کو ورزش کرتے رہنے چاہئے
اگر چہ یہ ورزش کے قوانین کے خلاف ہے۔ اسی
طرح میں ہالی وڈ کے ایک بہت بڑے سپر اسٹار کا انٹرویو سن رہا تھا اس میں انھونے
ایسے افراد جوچالیس سے ساٹھ سال تک کی عمر
رکھتے ہیں۔ان کے لئے سینے سے پہلے یاچیسٹ کی ورزش کے دوران وقفے وقفے سے بازو
لگانے کا مشورہ دیا کیونکہ ان کے مطابق ہلکے یا بھاری وزن کو سینے پر اٹھانے سے
مستقبل میں ہارٹ کی بیماریاں مبینہ طور پر وارد ہوسکتی ہیں۔ لیکن چیسٹ سے پہلے
بازو لگانے کی وجہ بازو کے بافتوں کو پہلے متحرک کرنا ہے تاکہ چیسٹ لگاتے ہوئے کسی
بھی انجری سے پہلے بازو کے بافتوںسے گزرنا پڑے۔
اور ان سب سے بھی پہلے اگر آپ جم کرتے ہیں
اور وزن اٹھاتے ہیں تو سب سے پہلے آپ اتنا وارم اپ ضرور کیجئے جس سے آپ کے جسم سے
تھوڑا بہت پسینہ نکل جائے۔اور ورزش کے دوران یا تو پانی کا استتعمال نا کریں اور
کر بھی رہیں تو پانی کی چھوٹی بوتل کو اپنے پاس رکھیں اور پانی کو اپنے ہونٹوں سے صرف اتنا سپ کیجئے جس سے آپ کا گلا تر رہے۔
ورزش کو سمجھے بغیر کرنے کے نقصانات
ورزش کو اگر سمجھ کرنا کیا جائے تو یہ آپ
کی جان بھی لے سکتی ہے۔انڈین اداکا رجس میں پنیت راج کمار اور سدھارتھ شکلا شامل ہیں کم عمری میں ہی ان کی موت کی کیا وجہ
بنی تھی۔ جب بھی ہم اپنے ارد گر د لوگوں
میں موٹاپے اور وزن بڑھنے کی شکایت کو سنتے ہیں تو پہلا خیال جو ہمارے دماغوں میں آتا ہے وہ یہی ہوتا ہے کہ ورزش کیوں نہیں
کرتے۔ اسلئے ان کی صحت خراب ہوئی۔ اگر آپ موٹاپے کا شکار ہیں تو سمجھیں کہ باقی
بیماریاں مفت میں انسان کو گھیر لیتی ہیں۔
اسی طرح وہ لوگ جو روزانہ جم کرتے ہیں اور اپنی فٹنیس کا کافی خیال رکھتے ہیں ان کے بارے میں عوام الناس کا ایک عام خیال ہوتا ہے کہ ان کو تو کبھی بیماری ہی نہیں ہوسکتی اس لئے ان کی عمر بھی لمبی ہوگی۔لیکن آپ کو یہ بات جان کر کافی حیرانی ہوگی کہ پاکستان میں ہر سال دو لاکھ دل کے مریضوں کا اضافہ ہوتا ہے اور اس سے کچھ ذیادہ صورتحال دوسرے ممالک میں بھی ہے۔جب کہ دل کی بیماری ایسی بیماری ہے جس کا عام تاثر ہے کہ یہ بیماری صرف ذیادہ عمر والوں کو ہی ہوتی ہے۔لیکن اس وقت سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ چند سالوں میں کم عمر افراد میں دل کے امراض ذیادہ رپورٹ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔2017 میں ایس-جے-آئی-ایس-آر کی طرف سے دو ہزار لوگوں پر ایک سروے کیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ 25 سے لیکر 40 سال تک کے لوگوں میں ہارٹ اٹیک کے کیسز میں ذیادہ اضافہ ہوا ہے۔
صرف ایک سال میں پچھلے سال کو بنیاد بناتے ہوئے 22 فیصد اضافہ نوٹ کیا
گیا۔اور اس سے بھی حیرانی اس بات پر ہے کہ
ایسے نوجوان جو بظاہر فٹ دکھتے تھے اور روزانہ جمِ کرتے تھے ورزش کرتے تھے انھیں
دل کا دورہ پڑگیا۔اور کچھ موت کا شکار ہوگئے۔جیسے جنوبی انڈیا کے شہر کرنا ٹیکا کے
مشہور اداکار پنیت راج کمار جس کی عمر صرف 46 سال تھی اور
اچانک دل کا دورہ پڑنے سے اس کی موت ہوگئی۔
اور دوسری مثال انڈیا ٹیلی وژن کا ہی نوجوان اداکار سدھارتھ شکلا جس کی چالیس سال کی عمر میں اچانک دل کا دورہ
پڑنے سے موت ہوگئی۔
پنیت انڈین ٹیلی وژن کے مشہور اداکار ، گلوکار فلم پروڈیوسر تھے اور اس کے بارے یہی خیال کیا جاتا تھا کہ بے حد فٹ اور صحت مند ہے اور ناصرف وہ خود ایک صحت مند ایکٹر تھا بلکہ وہ ایک ڈاکٹر کا بیٹا بھی تھا۔اس کے والد کا نام ڈاکٹر راج کمار ہے جس سے عام طور پر یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ ان کے گھر کا ماحول بھی کافی صحت مند ہوگا۔لیکن دل کا اچانک دورہ پڑنے سے اس کی موت نے نا صرف اس کے مداحوں کو صدمے میں ڈالا بلکہ عام انسان بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ ایک انسان جس کی عمر بھی اتنی کم تھی۔اور ہر لحاظ سے صحت مند دکھائی دیتا تھا۔ورزش بھی کرتا تھا۔جم بھی کرتا تھا۔یہ دل کا دورہ کیسے پڑگیا۔
اس کے پیچھے کہانی یہ ہے کہ ایک دن پنیت کو جم میں ورزش کرتے ہوئے سینے میں درد کی
شکائت ہوئی اس پر انھونے اپنے فیملی ڈاکٹر رامنا راؤ سے جو مشہور کاڈیا لوجسٹ ہیں
رابطہ کیا۔جب ڈاکٹر نے ان کی نبض اور بلڈ پریشر کا جائزہ لیا تو سب نارمل تھا۔لیکن
جب ڈاکٹر نے اس سے پوچھا کہ اسے اتنا پسینہ کیوں آرہا ہے تو اس نے بتایا کہ یہ عام
معمول کی بات ہے کہ جب بھی جم کرکے آتا ہے اسے اتنا ہی پسینہ آتا ہے۔اس کی
فوری ای-سی-جی کراائی گئی اور ہسپتال لے جایا گیا۔لیکن راستے میں ہی اسے اچانک دل کا دورہ پڑا اور
اسے بچانے کی ساری محنت ناکام گئی۔
پنیت کی موت سے دو ماہ پہلے ستمبر میں سدھا
رتھ شکلا کی ایسی ہی اچانک موت ہوئی تھی۔اس وقت بھی اس کے مداحوں کو بڑا
جھٹکا لگا کہ بظاہر فٹ اور روزانہ ورزش کرنے والا انسان صرف چالیس سال کی عمر میں
کیسے ذندگی کی بازی ہار سکتا ہے۔سدھارتھ شکلا ایک ابھرتا ہوا اداکار تھا اور ساتھ
ہی وہ فلم انڈسٹری میں قدم رکھ چکا تھا۔اور اہم بات یہ کہ وہ اپنی فٹنیس کا کافی
خیال رکھتا تھا۔اسے بھی اچانک پنیت کی طرح دورہ پڑا اور بر وقت موت صادر ہوگئی۔
خلاصہ اور
اہم بات
یہ دونوں وہ افراد تھے جنھیں کبھی دل کا مرض نہیں لگا تھا
اور نا ہی یہ سگریٹ، پان ، چھالیہ وغیرہ کا استعمال کرتے تھے۔
اور نا ہی ان کی خاندانی بیماری کی کوئی ہسٹری
تھی۔اور نا ہی انھیں شوگر، ہائپر ٹینشن
اور ہائی بلڈ پریشر اور ہائی
کولسٹرول جیسی وہ بیماریاں جو ہارٹ اٹیک کی معاون ہوتی ہیں کبھی نہیں ہوئیں۔دونوں کی موت کے بعد اس بات پر
کافی بحث ہو رہی ہے کہ بہتر صھت اور ایک فٹ باڈی کی خواہش میں جم جانے والے حضرات
کہیں نا کہیں کوئی نا کوئی ایسی غلطی ضرور کرتے ہیں جو اس کم عمری میں جان لیوا دل
کا دورہ پڑ نے کا سبب بن رہی ہیں۔ اس طرح کے واقعات پاکستان میں بھی رونما ہورہے
ہیں مگر چونکہ ابھی تک کسی مشہور شخصیت کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ہے اس لئے یہ خبر بن
کر سامنے نہیں آپا رہی ہے۔اور بڑے پیمانے پر اس بحث نے جنم نہیں لیا۔آج کے نوجوان
کو جم جا کر مسلز بنا نے کو جو جنون پیدا ہوگیا ہے اس سے ہر گز انھیں روکنے کا
نہیں کہا جارہا۔بلکہ اسے صحیح ڈائریکشن میں پرفارم کرنے اور خاص کر معالج
کے مشورے سے ورزش کرنے میں معاونت حاصل کرنا چاہئے۔کیونکہ یہ دیکھا گیا ہے کہ
انسٹرکٹر کے کہنے پر نا صرف مشقت طلب جم کی جا تی ہے بلکہ پروٹین اور دیگر ان
ہائیجینک سپلیمنٹ کا استعمال بھی ہوتا ہے۔
جس سے بہت ہی منفی تتائج کا سامنا پڑ سکتا ہے۔اور بہت سے انسٹرکٹر نوجوانوں کو
اسٹیروآئیڑڈ کا استعمال کرنے کا بھی کہتے ہیں ۔ جس کے نتائج بہت ہی بھیانک ہیں۔اور صحت کیلئے بالکل
بھی اچھا نہیں ہے۔
اس حوالے سے ذاکٹروں کا کنا ہے کہ جب ہم
وزن اٹھانے والی ورزش کرتے
ہیں تو اس سے پٹھوں میں ایک طرح کا تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔اور نسوں پر دباؤ پڑتا
ہے۔اس لئے ایک حد سے ورزش دل کے والز کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
آج کل کے نوجوان مختلف ایکٹرز اور کھلاڑیوں
کو کاپی کرنے کی شش کرتے ہیں اور نتیجے میں نقصان اٹھاتے ہیں۔جبکہ ایکڑز
اور کھلاڑی حضرات اپنے معالج سے مشاورت کے بعد ہی کسی سپلیمنٹ کو استعمال کرتے
ہیں۔ اس میں بالی وڈ کے سب سے پرفیکٹ ایکٹر عامر خان کی مثال ہمارے سامنے ہے۔جو
اپنی ہر فلم میں باقاعدہ ایک معالج اور ہیلتھ کوچز کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں جو ورزش کے تمام اصولوں کو خاطر خوا سامنے رکھتے ہوئے مشورہ دیتا ہے کہ کب اور کس ورش میں کیا چیز کھانا ہے اور کیا نہیں۔کسی
بھی بھاری وزن والی چیز کواٹھانے والی
ورزش سے پہلے ہمیں کارڈیالوجست سے مشورہ
ضرور کرنا چاہئے۔
کن چیزوں کو استعمال کرنا چاہئے
ذیل میں دئے گئے چند اہم چیزیں ہیں جو میں
خاص کر نوجوانوں کو کو کہونگا کہ وہ اسے روزانہ کی بنیاد پر کریں۔ اور پروٹین اور ایسٹورائیڈز کا استعمال بالکل ترک کردیں لیکن ان سب سے بھی پہلے اپنا بلڈ پریشر اور کولسٹرول لیول ضرور چیک کرالیں
1۔ آٹھ سے نو گھنٹے رات کی مکمل اور بھرپور نیند لیں اور صبح سویرے اٹھنےکی
عادت ڈالیں۔تاکہ باڈی کو مکمل آرام ملے اور باڈی اسٹریچنگ میں مسائل نا کھڑے ہوں۔
2۔ دن بھر میں پانی کا استعمال اپنی باڈی
کی لمبائی اور جسامت کے بقدر رکھیں۔تاکہ ورزش کے دوران اور بعد میں گردوں اور مثانے کے
مسائل سے دور
رہا جائے۔
3۔
موسم کے پھل ضرور انِ ٹیک کریں اس سے موسمی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ وٹامن
سی اور اے والے پھل کا استعمال قدرے ذیادہ
کریں جو کا دلیہ او ر سیب اس کے لئے ذیادہ مفید ہیں۔
4۔ صبح نکلتی ہوئی دھوپ ضرور لیں اس سے جسم
میں وٹامن ڈی کی مقدار پوری ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ روزانہ انڈے یا مہینے میں ایک بار
تازہ مچھلی کا استعمال بھی وٹامل ڈی کی کمی پوری کردیتا ہے۔
5۔ وازانہ نہار منہ صرف دو بادام اور
اگراستطاعت ہے تو دو کا جو ساتھ میں
کھائیں۔اس سے ہذیوں میں کیلشئیم کی نا صرف کمی پوری ہوگی۔بلکہ جسم میں کہیں بھی
جوائینٹ پین کے مسئلے کو حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
6۔ سردیاں سنگھاڑے کا موسم ہے اسے ابال کر دن میں کبھی بھی کھا سکتے ہیں خاص کر یہ ریڑھ کی ہڈی کیلئے کافی مفید ہے نیز یہ پھل بھی اپنے اندر کیلشئم کا پہاڑ رکھتا ہے
7۔ اگر سنگھاڑے ابال کر کھا نا مشکل لگ رہا
ہے تو اسے دھوپ میں 2سے 3 دن سکھالیں اور
سوکھنے کے بعد اس کو پیس کر پاؤڈر
بنالیں اور روزانہ جم سے پہلے یا بعد میں
انِ ٹیک کرسکتے ہیں۔یاد رہے سنگھاڑہ سردیوں میں پروان چڑھتا ہے اس لئے کوشش کریں
کہ سردیوں میں عام پھل کیساتھ اس کو آپ کے جسم میں جانا چاہئیے تاکہ ہڈیوں کے
مسائل سے بچا جاسکے۔
8۔ یاد رہے قدرت نے کھانے کی ہر سفید چیز
میں کیلشئیم کی وافر مقدار رکھی ہوتی ہے اس لئے دودھ کا استعمال بھی آپ کیلشئم انِ
ٹیک کے طور پر کرسکتے ہیں۔
9۔ ہفتہ میں ایک بار بڑا گوشت کھایا جاسکتا
ہے۔ مگر یاد رہے اس کا ذیادہ استعمال
نقصان پہنچا سکتا ہے کیونکہ اس کا شمار ریڈ میٹ میں ہوتا ہے اس لئے جس دن بڑے گوشت کا استعمال کریں اس دن رات کو سونے سے
پہلے دو بادام ضرور انَ ٹیک کرلیں تاکہ اس سے بڑھنے والا کولسٹرول کنٹرول میں رہے۔
10۔ بڑے گوشت میں قدرت کی طرف سے امینو
ایسڈ کی وافر مقدار پائی جاتی ہے اسلئے جم سے پہلے امینو ایسڈ کا استعمال بالکل
ترک کردیں۔اس کے فوائد بہت کم مگر نقصانات کہیں گنا ذیادہ ہیں۔ کلک کرکے مطالعہ کر سکتے ہیں۔
11۔ جسم کی کسی بھی ورزش سے پہلے وارم اپ
ضرور کریں اور جسم سے پسینہ نکلنے دیں۔
12۔ احتیاطی طور پر جس دن چیسٹ کی ورزش کرنا ہو اس دن بائی سیپٹ یعنی فرنٹ آرم کے اوپری حصہ کی ورزش بھی ساتھ ساتھ کرتے
رہیں۔
13۔ وزن کو نیچے سے اوپر بڑھائیں۔اوپر سے
نیچے بڑھانے سے جوائنٹ پین کا مستقل درد ہوسکتا ہے۔
14۔ اگر آپ چالیس کے ہوگئے ہیں۔ تو شولڈرلگاتے
ہوئے اس بات کو یاد رکھیں کہ اس عمر میں اگر ریڑھ کی ہڈی پر ذور پڑ گیا تو بہت سے مسائل جنم لے سکتے ہیں جیسے مہرہ کا درد وغیرہ۔اس لئے بیلٹ کا استعمال
لازمی طور پر رکھیں اور شولڈر کو ہلکے وزن کیساتھ راڈ کے بجائے ڈمپبیل کا استعمال
بیٹھ کر کریں۔
15۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ جس دن فرنٹ کی
ورزش کر رہے ہوں تو ساری ورزشیں فرنٹ ایریا
کی ہی ہونا چاہئے۔ اگر فرنٹ اور بیک ساتھ کرینگے تو ہڈیوں کےنازک جوائینٹ
میں اسپیس پیدا ہوسکتا ہے جو انتہائی تکلیف دہ ہوگا۔
ورزشوں کے حوالے سے اور بے انتہا ٹپس
انٹرنیٹ پر موجود ہوسکتی ہیں مگر اوپر بیان کردہ 15 ٹپس کافی دقیق ریسرچ کے بعد آپ حضرات کے سامنے لیکر آیا ہوں تاکہ اپنے نوجوان نسل کو صحت کے میدان
میں آگے بڑھتا دیکھ سکیں۔ ایک بات اور یہاں کرتا چلوں کہ اب آنے والا دور اسکلز کا
دور ہوگا اس لئے اپنے آپ کو اور اپنے جسم اور دماغ کو ہر طرح کی تبدیلی کیلئے تیار
اور مضبوط رکھیں۔
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments