: ایک اہم پیغام خیر الناس من ینفع الناس۔ تم میں سے بہترین وہ ہے جو دوسروں کے لیے فائدہ مند ہو۔ یعنی اگر کوئی اپنے آپ کو بہترین انسان بنانا چاہتا ہے تو وہ دوسروں کے لیے نفع بخش بن جائے اور ان میں خیر بانٹنا شروع کردے۔ اور سب سے عمدہ چیز جو بانٹی جا سکتی ہے اور جس کے ذریعہ اوروں کو نفع پہنچایا جاسکتا ہے، وہ علم سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے۔ علم ایک ایسی چیز ہے جو پست کو بالا کرتی ہے۔ انسان کو فرشتوں پر جو شرف بخشا گیا اس کا بظاہر سبب علم کو ہی بنایا گیا۔ علم نافع کے حصول اور پھر اس پر مخلصانہ عمل کے ذریعہ سے ہی انسان اپنی راحتوں میں اضافہ اور اپنی سلامتی کو دوام بخش سکتا ہے، اور اپنی کھوئی ہوئی جنت کو دوبارہ سے پا سکتا ہے۔ یہ ہے وہ مقصد جس کے تحت یہ علمی پورٹل بنایا گیا ہے۔ کہ اس پورٹل کے توسط سے علم نافع کی ترویج کی داغ بیل ڈالی جائے۔ اس میں علم کی کسی خاص شاخ کی تخصیص نہیں بلکہ علم خواہ دینی ہو، خواہ سائنسی، خواہ عملی ہو خواہ نظری، اگر اس میں انسانیت کی فوز و فلاح ہے تو اس کو عام اور رائج کرنے میں کاوش کی جائے۔بے جا بحث، مسالکانہ کشاکش اور الحادی فکر کی ترویج کی بہرحال اس پورٹل پر کوئی گنجائش نہیں۔ ایسی ہر کوشش کی یہاں حوصلہ شکنی ہوگی۔مستقل قارئین سے بھی گزارش ہے کہ وہ پورٹل کے علمی مقاصد کی تکمیل میں شامل ہوں اور اپنے علم اور تجربے سے دوسروں کو اور دوسروں کے علم و تجربہ سے خود کو مستفید کریں۔ اس کے لئیے جو حضرات بھی اپنے کالم کو اردو ورلڈ میں شائع کرنے میں دلچسپی رکھتے ہوں، وہ اپنا کالم ہمیں ای میل کرسکتا ہے۔ ہمارے ای میل ایڈریس کے لئیے اوپررابطہ پر کلک کرکے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ جزاک اللہ۔ واسّلام
  مسنون تاریخوں کی افادیت اور حکمت خدا کی شان اور اسکی حکمت انسان پر کتنی مہربان ہے۔ انسان کے خون اور اس کے باقی اخلاط کا چاند کے ساتھ گہرا تعلق ہے جوں جوں چاند کی روشنی بڑھتی جاتی ہے۔ انسان کا خون اور اس کے اغلاط جوش مارتے ہیں اور ابھرتے ہیں اسی لئے ہماری شریعت میں چاند کی سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کےحجامہ کو بہت نافع قرار دیا ہے۔ ان تاریخوں میں خون صفراء، سوداء بلغم اور دیگر اخلاط جوش میں ہوتے ہیں تب حجامہ کا مبارک عمل خون اور دیگر اخلاط میں سے بیماریوں کو چھانٹ کر نکال دیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ان کے پاس انسانی فطرت کے حوالے سے مکمل ہم آہنگ مسنون علاج موجود ہے جو کہ حجامہ کی صورت میں آج ہمارے پاس موجود ہے اور مسلمانوں کی تاریخ اور مہینہ بھی قمری ہے... اور قمری مہینے کی تاریخوں کا انسان کے جسم اور خون کے اتار چڑھاؤ سے گہرا تعلق ہے۔ حجامہ وسوسہ اور وہم دونوں روحانی امراض کا بہترین علاج کرتا ہے اس کے علاوہ الحمد للہ فالج سے لے کر کینسر‘ تک کے مریضوں کو اللہ تعالی نے حجامہ سے شفاء بخشی ہے۔

ورزش کیسے کریں۔ ایک انتہائی معلوماتی تحریر


exercise for weight loss

اس ڈیجیٹل دور میں جہاں ہر کام کمپیوٹرائز  ہے  اور خاص کر دفتری امور کے لوگ جہاں آفس کے پیشتر افراد اسکرین کے سامنے  روزانہ   اپنے فرائض کو انجام دے رہے ہیں ایسے  میں وہاں افراد کا روزانہ کم سے کم ایک گھنٹہ  جسمانی ورزش  ان کی ممکنہ بیماریوں  خاص کر پٹھوں کے کھچاؤ ، جوائینٹ پین اور ہارٹ جیسی مہلک  بیماریوں  کو ختم کر سکتا ہے ۔ ورزش کرنا  ناصرف  اس جدید اور ڈیجیٹل  ورلڈ  میں انتہائی ضروری ہے  بلکہ ورزش  کرنا جسم کا حق بھی ہے۔ذیل میں دئے گئے چند اہم امور پر تفصیل سے بات کی گئی ہے۔


ورزش کیسے کریں

یوں تو ورزش کرنے کے بے انتہا فوائد ہیں جیسے؛

صحیح اور انسٹرکٹر کی ہدایت کے مطابق و رزش وزن کو  اچھی طرح سے کنٹرول  کرنے میں کافی معاون  ثابت ہوتی ہے۔ ...

ورزش صحت کے حالات اور بیماریوں کا مقابلہ کرتی ہے۔ ...

ورزش سے موڈ بہتر اور خوشگوار  ہوتا ہے۔ ...

ورزش توانائی کو بڑھاتی ہے۔ ...

ورزش بہتر نیند کو فروغ دیتی ہے۔ ...

ورزش آپ کی جنسی زندگی میں چستگی  کو واپس لاتی ہے۔ ...

ورزش تفریحی اور سماجی بھی ہو سکتی ہے وغیرہ۔



لیکن یہی ورزش اگر صحیح اسکیل پر  اس کے اور اپنے جسم کے متناسب روہیے پر  نا کی جائےتو وبالے جان بھی بن سکتی  ہے۔ ورزش ہمارے صحت کیلئے جتنا ضروری ہے  اس کے قائدے اور قوانین کو جاننا اس سے بھی کہیں ذیادہ ضروری ہیں۔

یہ ضروری نہیں  کہ ہر انسانی جسم کسی بھی ورزش کیلئے  موضوع ہو۔مثال کے طور پر جمِ کرتے ہوئے بہت سے باڈی بلڈر حضرات  جسم کے کسی ایک ہی حصےکو فوکس کرتے ہیں۔اگر آپ بازو لگارہے ہیں تو وہ دن آپ کا آرم ڈے کہلائے گا۔مگر بہت سے بلڈر حضرات بازو کیساتھ ساتھ شولڈر لگاتے ہیں جو نہایت ہی نامناسب ہے۔مگر چونکہ بازو کیساتھ ان کے شولڈر کا کامبی نیشن بن رہا ہے اور ا س میں ان کو کسی بھی انجری کی شکایت پیش نہیں آرہی ہے بلکہ اس میں ذیادہ کمفرٹ محسوس کر رہے ہیں تو ہزار میں سے ان دو تین افراد کو روکنا ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔


Shoulder and Arm Combination
بازو اور کندھے کی ورزش

ان کو ورزش کرتے رہنے چاہئے اگر چہ یہ ورزش کے قوانین کے  خلاف ہے۔ اسی طرح میں ہالی وڈ کے ایک بہت بڑے سپر اسٹار کا انٹرویو سن رہا تھا اس میں انھونے ایسے افراد جوچالیس  سے ساٹھ سال تک کی عمر رکھتے ہیں۔ان کے لئے سینے سے پہلے یاچیسٹ کی ورزش کے دوران وقفے وقفے سے بازو لگانے کا مشورہ دیا کیونکہ ان کے مطابق ہلکے یا بھاری وزن کو سینے پر اٹھانے سے مستقبل میں ہارٹ کی بیماریاں مبینہ طور پر وارد ہوسکتی ہیں۔ لیکن چیسٹ سے پہلے بازو لگانے کی وجہ بازو کے بافتوں کو پہلے متحرک کرنا ہے تاکہ چیسٹ لگاتے ہوئے کسی بھی انجری سے   پہلے بازو کے بافتوںسے گزرنا پڑے۔


اور ان سب سے بھی پہلے اگر آپ جم کرتے ہیں اور وزن اٹھاتے ہیں تو سب سے پہلے آپ اتنا وارم اپ ضرور کیجئے جس سے آپ کے جسم سے تھوڑا بہت پسینہ نکل جائے۔اور ورزش کے دوران یا تو پانی کا استتعمال نا کریں اور کر بھی رہیں تو پانی کی چھوٹی بوتل کو اپنے پاس رکھیں اور پانی کو اپنے ہونٹوں سے  صرف   اتنا سپ کیجئے جس سے آپ کا گلا تر رہے۔

 

ورزش کو سمجھے بغیر کرنے کے نقصانات

ورزش کو اگر سمجھ کرنا کیا جائے تو یہ آپ کی جان بھی لے سکتی ہے۔انڈین اداکا رجس میں پنیت راج کمار اور سدھارتھ شکلا  شامل ہیں کم عمری میں ہی ان کی موت کی کیا وجہ بنی  تھی۔ جب بھی ہم اپنے ارد گر د لوگوں میں موٹاپے اور وزن بڑھنے کی شکایت کو سنتے ہیں تو پہلا خیال جو ہمارے دماغوں  میں آتا ہے وہ یہی ہوتا ہے کہ ورزش کیوں نہیں کرتے۔ اسلئے ان کی صحت خراب ہوئی۔ اگر آپ موٹاپے کا شکار ہیں تو سمجھیں کہ باقی بیماریاں مفت میں انسان کو گھیر لیتی ہیں۔


اسی طرح وہ لوگ جو روزانہ جم کرتے ہیں اور اپنی  فٹنیس کا کافی خیال  رکھتے ہیں ان کے بارے   میں عوام الناس کا ایک  عام خیال ہوتا ہے کہ ان کو تو کبھی بیماری ہی نہیں ہوسکتی اس لئے ان کی عمر بھی لمبی ہوگی۔لیکن آپ کو یہ بات جان کر کافی حیرانی ہوگی کہ پاکستان میں ہر سال دو لاکھ دل کے   مریضوں کا اضافہ ہوتا ہے اور اس سے کچھ ذیادہ صورتحال دوسرے ممالک میں  بھی ہے۔جب کہ دل کی بیماری ایسی بیماری ہے جس کا عام تاثر ہے کہ یہ بیماری صرف ذیادہ عمر والوں کو ہی ہوتی ہے۔لیکن اس وقت سب سے  تشویشناک  بات یہ ہے کہ چند سالوں میں کم عمر افراد میں دل کے امراض ذیادہ رپورٹ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔2017 میں ایس-جے-آئی-ایس-آر کی طرف سے  دو ہزار لوگوں پر ایک سروے کیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ 25  سے لیکر 40 سال تک کے لوگوں میں ہارٹ اٹیک کے کیسز میں ذیادہ  اضافہ ہوا ہے۔



صرف ایک سال میں پچھلے سال کو بنیاد بناتے ہوئے 22 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔اور اس  سے بھی حیرانی اس بات پر ہے کہ ایسے نوجوان جو بظاہر فٹ دکھتے تھے اور روزانہ جمِ کرتے تھے ورزش کرتے تھے انھیں دل کا دورہ پڑگیا۔اور کچھ موت کا شکار ہوگئے۔جیسے جنوبی انڈیا کے شہر کرنا ٹیکا کے مشہور اداکار   پنیت راج کمار جس کی عمر صرف 46 سال تھی اور اچانک دل کا دورہ پڑنے سے  اس کی موت ہوگئی۔ اور دوسری مثال انڈیا ٹیلی وژن کا ہی نوجوان اداکار سدھارتھ شکلا  جس کی چالیس سال کی عمر میں اچانک دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوگئی۔


پنیت انڈین ٹیلی وژن کے مشہور اداکار ، گلوکار فلم پروڈیوسر تھے اور اس کے بارے یہی خیال کیا جاتا تھا کہ بے حد فٹ اور صحت مند ہے اور ناصرف وہ خود ایک صحت مند ایکٹر تھا بلکہ وہ ایک ڈاکٹر کا بیٹا بھی تھا۔اس کے والد کا نام ڈاکٹر راج کمار ہے جس سے عام طور پر یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ ان کے گھر کا ماحول بھی کافی صحت مند ہوگا۔لیکن دل کا اچانک دورہ پڑنے سے اس کی موت نے نا صرف  اس کے مداحوں کو صدمے میں ڈالا بلکہ عام انسان بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ ایک انسان جس کی عمر بھی اتنی کم تھی۔اور ہر لحاظ سے صحت مند دکھائی دیتا تھا۔ورزش بھی کرتا تھا۔جم بھی کرتا تھا۔یہ دل کا دورہ کیسے پڑگیا۔

اس کے پیچھے کہانی یہ ہے کہ ایک دن  پنیت کو جم میں ورزش کرتے ہوئے سینے میں درد کی شکائت ہوئی اس پر انھونے اپنے فیملی ڈاکٹر رامنا راؤ سے جو مشہور کاڈیا لوجسٹ ہیں رابطہ کیا۔جب ڈاکٹر نے ان کی نبض اور بلڈ پریشر کا جائزہ لیا تو سب نارمل تھا۔لیکن جب ڈاکٹر نے اس سے پوچھا کہ اسے اتنا پسینہ کیوں آرہا ہے تو اس نے بتایا کہ یہ عام معمول کی بات  ہے کہ جب بھی  جم  کرکے آتا ہے اسے اتنا ہی پسینہ آتا ہے۔اس کی فوری ای-سی-جی کراائی گئی اور ہسپتال لے جایا گیا۔لیکن راستے میں ہی اسے اچانک دل کا دورہ پڑا اور اسے بچانے کی ساری  محنت ناکام گئی۔

پنیت کی موت سے دو ماہ پہلے ستمبر میں سدھا رتھ  شکلا کی ایسی ہی اچانک  موت ہوئی تھی۔اس وقت بھی اس کے مداحوں کو بڑا جھٹکا لگا کہ بظاہر فٹ اور روزانہ ورزش کرنے والا انسان صرف چالیس سال کی عمر میں کیسے ذندگی کی بازی ہار سکتا ہے۔سدھارتھ شکلا ایک ابھرتا ہوا اداکار تھا اور ساتھ ہی وہ فلم انڈسٹری میں قدم رکھ چکا تھا۔اور اہم بات یہ کہ وہ اپنی فٹنیس کا کافی خیال رکھتا تھا۔اسے بھی اچانک پنیت کی طرح دورہ پڑا اور بر وقت  موت صادر ہوگئی۔


خلاصہ اور  اہم بات

یہ دونوں  وہ افراد تھے جنھیں کبھی دل کا مرض نہیں لگا تھا اور نا ہی یہ سگریٹ، پان ، چھالیہ وغیرہ  کا استعمال کرتے تھے۔

اور نا ہی ان کی خاندانی بیماری کی کوئی ہسٹری تھی۔اور نا ہی انھیں شوگر، ہائپر ٹینشن  اور ہائی بلڈ پریشر  اور ہائی کولسٹرول جیسی وہ بیماریاں جو ہارٹ اٹیک کی معاون ہوتی ہیں  کبھی نہیں ہوئیں۔دونوں کی موت کے بعد اس بات پر کافی بحث ہو رہی ہے کہ بہتر صھت اور ایک فٹ باڈی کی خواہش میں جم جانے والے حضرات کہیں نا کہیں کوئی نا کوئی ایسی غلطی ضرور کرتے ہیں جو اس کم عمری میں جان لیوا دل کا دورہ پڑ نے کا سبب بن رہی ہیں۔ اس طرح کے واقعات پاکستان میں بھی رونما ہورہے ہیں مگر چونکہ ابھی تک کسی مشہور شخصیت کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ہے اس لئے یہ خبر بن کر سامنے نہیں آپا رہی ہے۔اور بڑے پیمانے پر اس بحث نے جنم نہیں لیا۔آج کے نوجوان کو جم جا کر مسلز بنا نے کو جو جنون پیدا ہوگیا ہے اس سے ہر گز انھیں روکنے کا نہیں کہا جارہا۔بلکہ اسے صحیح ڈائریکشن میں پرفارم کرنے  اور  خاص  کر معالج کے مشورے سے ورزش کرنے میں معاونت حاصل کرنا چاہئے۔کیونکہ یہ دیکھا گیا ہے کہ انسٹرکٹر کے کہنے پر نا صرف مشقت طلب جم کی جا تی ہے بلکہ پروٹین اور دیگر ان ہائیجینک  سپلیمنٹ کا استعمال بھی ہوتا ہے۔ جس سے بہت ہی منفی تتائج کا سامنا پڑ سکتا ہے۔اور بہت سے انسٹرکٹر نوجوانوں کو اسٹیروآئیڑڈ کا استعمال کرنے کا بھی کہتے ہیں ۔ جس کے  نتائج بہت ہی بھیانک ہیں۔اور صحت کیلئے بالکل بھی اچھا نہیں ہے۔

اس حوالے سے ذاکٹروں کا کنا ہے کہ جب ہم وزن اٹھانے والی  ورزش   کرتے ہیں تو اس سے پٹھوں میں ایک طرح کا تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔اور نسوں پر دباؤ پڑتا ہے۔اس لئے ایک حد سے ورزش دل کے والز کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

Muscular Pain
Muscular Pain

آج کل کے نوجوان مختلف ایکٹرز اور کھلاڑیوں کو کاپی کرنے کی شش کرتے ہیں اور نتیجے میں نقصان اٹھاتے ہیں۔جبکہ   ایکڑز اور کھلاڑی حضرات اپنے معالج سے مشاورت کے بعد ہی کسی سپلیمنٹ کو استعمال کرتے ہیں۔ اس میں بالی وڈ کے سب سے پرفیکٹ ایکٹر عامر خان کی مثال ہمارے سامنے ہے۔جو اپنی ہر فلم میں باقاعدہ ایک معالج اور ہیلتھ کوچز  کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں جو ورزش کے تمام  اصولوں کو خاطر خوا  سامنے رکھتے ہوئے مشورہ دیتا ہے کہ کب  اور کس ورش میں کیا چیز کھانا ہے اور کیا نہیں۔کسی بھی بھاری وزن والی  چیز کواٹھانے والی ورزش سے پہلے  ہمیں کارڈیالوجست سے مشورہ ضرور کرنا چاہئے۔


فٹ رہنے کیلئے

کن چیزوں کو استعمال کرنا چاہئے

ذیل میں دئے گئے چند اہم چیزیں ہیں جو میں خاص کر نوجوانوں کو کو کہونگا کہ وہ اسے روزانہ کی بنیاد پر کریں۔ اور پروٹین اور ایسٹورائیڈز کا استعمال بالکل ترک کردیں لیکن ان سب سے بھی پہلے اپنا بلڈ پریشر اور کولسٹرول لیول ضرور چیک کرالیں

1۔ آٹھ سے نو  گھنٹے رات کی مکمل  اور بھرپور نیند لیں اور صبح سویرے اٹھنےکی عادت ڈالیں۔تاکہ باڈی کو مکمل آرام ملے اور باڈی اسٹریچنگ میں مسائل نا کھڑے ہوں۔


2۔ دن بھر میں پانی کا استعمال اپنی باڈی کی لمبائی اور جسامت کے بقدر رکھیں۔تاکہ  ورزش کے دوران اور بعد میں گردوں اور مثانے کے مسائل    سے دور رہا جائے۔


 3۔ موسم کے پھل ضرور انِ ٹیک کریں اس سے موسمی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ وٹامن سی  اور اے والے پھل کا استعمال قدرے ذیادہ کریں جو کا دلیہ او ر سیب اس  کے لئے  ذیادہ مفید ہیں۔


4۔ صبح نکلتی ہوئی دھوپ ضرور لیں اس سے جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار پوری ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ روزانہ انڈے یا مہینے میں ایک بار تازہ مچھلی کا استعمال بھی وٹامل ڈی کی کمی پوری کردیتا ہے۔


5۔ وازانہ نہار منہ صرف دو بادام اور اگراستطاعت ہے تو دو کا  جو ساتھ میں کھائیں۔اس سے ہذیوں میں کیلشئیم کی نا صرف کمی پوری ہوگی۔بلکہ جسم میں کہیں بھی جوائینٹ پین کے مسئلے کو حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔


6۔ سردیاں  سنگھاڑے کا موسم ہے اسے ابال کر دن میں کبھی بھی کھا سکتے ہیں خاص کر  یہ ریڑھ کی ہڈی   کیلئے کافی مفید ہے نیز یہ پھل بھی اپنے اندر کیلشئم کا پہاڑ رکھتا ہے


7۔ اگر سنگھاڑے ابال کر کھا نا مشکل لگ رہا ہے تو اسے دھوپ میں 2سے 3  دن سکھالیں اور سوکھنے کے بعد  اس کو پیس کر پاؤڈر بنالیں  اور روزانہ جم سے پہلے یا بعد میں انِ ٹیک کرسکتے ہیں۔یاد رہے سنگھاڑہ سردیوں میں پروان چڑھتا ہے اس لئے کوشش کریں کہ سردیوں میں عام پھل کیساتھ اس کو آپ کے جسم میں جانا چاہئیے تاکہ ہڈیوں کے مسائل سے بچا جاسکے۔

8۔ یاد رہے قدرت نے کھانے کی ہر سفید چیز میں کیلشئیم کی وافر مقدار رکھی ہوتی ہے اس لئے دودھ کا استعمال بھی آپ کیلشئم انِ ٹیک کے طور پر کرسکتے ہیں۔

9۔ ہفتہ میں ایک بار بڑا گوشت کھایا جاسکتا ہے۔ مگر یاد رہے  اس کا ذیادہ استعمال نقصان پہنچا سکتا ہے  کیونکہ اس کا شمار ریڈ میٹ میں ہوتا ہے اس لئے جس دن بڑے گوشت کا استعمال کریں اس دن رات کو سونے سے پہلے دو بادام ضرور انَ ٹیک کرلیں تاکہ اس سے بڑھنے والا کولسٹرول کنٹرول میں رہے۔

10۔ بڑے گوشت میں قدرت کی طرف سے امینو ایسڈ کی وافر مقدار پائی جاتی ہے اسلئے جم سے پہلے امینو ایسڈ کا استعمال بالکل ترک کردیں۔اس کے فوائد بہت کم مگر نقصانات کہیں گنا ذیادہ ہیں۔ کلک کرکے مطالعہ کر سکتے ہیں۔

11۔ جسم کی کسی بھی ورزش سے پہلے وارم اپ ضرور کریں اور جسم سے پسینہ نکلنے دیں۔

12۔ احتیاطی طور پر جس دن  چیسٹ کی ورزش کرنا ہو اس دن بائی سیپٹ  یعنی فرنٹ  آرم کے اوپری حصہ کی ورزش بھی ساتھ ساتھ کرتے رہیں۔

13۔ وزن کو نیچے سے اوپر بڑھائیں۔اوپر سے نیچے بڑھانے سے جوائنٹ پین کا مستقل درد ہوسکتا ہے۔

14۔ اگر آپ چالیس کے ہوگئے ہیں۔ تو شولڈرلگاتے ہوئے اس بات کو یاد رکھیں کہ اس عمر میں اگر ریڑھ کی ہڈی پر ذور پڑ گیا  تو بہت سے مسائل جنم لے سکتے ہیں  جیسے مہرہ کا درد وغیرہ۔اس لئے بیلٹ کا استعمال لازمی طور پر رکھیں اور شولڈر کو ہلکے وزن کیساتھ راڈ کے بجائے ڈمپبیل کا استعمال بیٹھ کر کریں۔

15۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ جس دن فرنٹ کی ورزش کر رہے ہوں تو ساری ورزشیں فرنٹ ایریا  کی ہی ہونا چاہئے۔ اگر فرنٹ اور بیک ساتھ کرینگے تو ہڈیوں کےنازک جوائینٹ میں اسپیس پیدا ہوسکتا ہے جو انتہائی تکلیف دہ ہوگا۔

ورزشوں کے حوالے سے اور بے انتہا ٹپس انٹرنیٹ پر موجود ہوسکتی ہیں مگر اوپر بیان کردہ 15 ٹپس  کافی دقیق ریسرچ کے بعد آپ حضرات کے سامنے لیکر آیا ہوں  تاکہ اپنے نوجوان نسل کو صحت کے میدان میں آگے بڑھتا دیکھ سکیں۔ ایک بات اور یہاں کرتا چلوں کہ اب آنے والا دور اسکلز کا دور ہوگا اس لئے اپنے آپ کو اور اپنے جسم اور دماغ کو ہر طرح کی تبدیلی کیلئے تیار اور مضبوط رکھیں۔ 


Reactions

Post a Comment

0 Comments

Ads

NASA Zero Gravity

خلائی سفر کے دوران خلابازوں کے جسموں کی حفاظت کے لیے ناسا کی طرف سے تیار کردہ صفر کشش ثقل کی نیند کی پوزیشن، پٹھوں اور جوڑوں کا درد، خرراٹی، تیزابی ریفلکس، خراب گردش، اور ویریکوز رگوں سمیت متعدد صحت کے مسائل میں مدد کر سکتی ہے۔ اس پوزیشن کو حاصل کرنے کے لیے اپنی پیٹھ کے بل لیٹ جائیں اور اپنے سر اور پاؤں دونوں کو دل کی سطح سے قدرے اوپر اٹھائیں۔ اس پوزیشن کے فوائد میں نیند کے معیار میں بہتری، خراٹے اور نیند کی کمی، ایسڈ ریفلوکس اور سینے کی جلن سے نجات، بہتر ہاضمہ اور گردش، اور ویریکوز رگوں اور ورم کی علامات میں کمی شامل ہیں۔ یہ پوزیشن ان لوگوں کے لیے تجویز کی جاتی ہے جو بے خوابی یا نیند میں خلل کا شکار ہیں، کیونکہ یہ صحت مند نیند کو آرام دینے اور فروغ دینے میں مدد کر سکتی ہے۔

Philosophy of Universe

یہ سوال کہ آیا ہماری کائنات ایک سمو لیشن ہے یا دھوکہ ، صدیوں سے فلسفیوں، سائنسدانوں اور ماہرینِ الہٰیات کے درمیان بحث کا موضوع رہا ہے۔ اگرچہ کسی بھی نظریے کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے، لیکن اس خیال کے حق میں اور اس کے خلاف کئی دلائل موجود ہیں کہ ہماری حقیقت وہ نہیں ہے جو نظر آتی ہے۔سمو لیشن کے نظریہ کے اہم دلائل میں سے ایک ٹیکنالوجی میں تیز رفتار ترقی ہے، خاص طور پر مجازی حقیقت کے میدان میں۔ خیال یہ ہے کہ اگر ہم حقیقت کے انتہائی عمیق نقالی تخلیق کر سکتے ہیں، تو یہ ممکن ہے کہ ہماری اپنی حقیقت بھی ایک زیادہ ترقی یافتہ تہذیب یا ہستی کی تخلیق کردہ نقل ہو۔تاہم، اس نظریہ کے خلاف کئی جوابی دلائل موجود ہیں۔ مثال کے طور پر، فزکس کے قوانین اور ہماری کائنات کی پیچیدہ نوعیت یہ بتاتی ہے کہ یہ کوئی سادہ سی شکل نہیں ہے۔ مزید برآں، اگر ہماری کائنات نقلی ہوتی، تو اس کی تخلیق کے لیے کوئی مقصد ہونا چاہیے تھا، جس کا فی الحال ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔اسی طرح یہ خیال کہ ہماری کائنات ایک وہم یا دھوکہ ہے بھی فلسفیانہ اور روحانی بحث کا موضوع ہے۔ بدھ مت میں مایا کا تصور بتاتا ہے کہ ہماری حقیقت ذہن کی طرف سے پیدا کردہ ایک وہم ہے، لیکن یہ خیال سائنسی ثبوت کے بجائے موضوعی تجربے پر مبنی ہے۔آخر میں، جب کہ یہ خیال کہ ہماری کائنات ایک سمولیشن ہے ی یا پھر دھوکہ ، فی الحال کسی بھی نظریے کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے۔ ہماری حقیقت کی نوعیت ایک معمہ بنی ہوئی ہے، اور یہ ہر فرد پر منحصر ہے کہ وہ اپنے آس پاس کی دنیا کے بارے میں اپنے تجربات اور تفہیم کو تلاش کرے اور اس کی بہتر طور پر تشریح کرے۔ ۔

 


How to control Old age

بڑھاپا ایک قدرتی عمل ہے جو ابتدائی جوانی میں شروع ہوتا ہے اور درمیانی عمر کے آس پاس تیزی سے بڑھتا ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ جینیات، طرز زندگی اور ماحول جیسے عوامل عمر بڑھنے کی شرح کو متاثر کرتے ہیں۔ درمیانی عمر، عام طور پر 45 اور 65 کے درمیان، ہارمونل تبدیلیوں، پٹھوں اور ہڈیوں کے ساتھ گوست کی کمی، اور آکسیڈیٹیو تناؤ میں اضافے کی وجہ سے ہوتی ہے۔باقاعدہ ورزش، خاص طور پر مزاحمتی تربیت جیسے ویٹ لفٹنگ، پٹھوں اور ہڈیوں کے بڑے پیمانے کو برقرار رکھنے، زوال کو روکنے، اور گرنے اور فریکچر کے خطرے کو کم کرکے عمر بڑھنے کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ ورزش کرنے سے ٹیسٹوسٹیرون اور گروتھ ہارمون جیسے ہارمونز بھی بڑھتے ہیں، جو عمر کے ساتھ کم ہوتے ہیں اور پٹھوں کے نقصان میں معاون ہوتے ہیں۔ ایروبک ورزش، یوگا، اور صحت مند غذا بھی قلبی صحت کو بہتر بنا کر، تناؤ کو کم کر کے، اور مجموعی صحت کو فروغ دے کر بڑھاپے کو کم کر سکتی ہے۔ مناسب نیند اور ماحولیاتی زہریلے مادوں کو کم سے کم کرنا صحت مند عمر بڑھنے میں مزید مدد کرتا ہے۔خلاصہ یہ کہ، اگرچہ عمر بڑھنے کی رفتار درمیانی عمر کے آس پاس ہوتی ہے، لیکن مختلف حکمت عملی جیسے کہ ورزش، صحت مند غذا، نیند، اور زہریلے مواد میں کمی عمر بڑھنے کے عمل کو سست کر سکتی ہے اور زندگی بھر بہترین صحت برقرار رکھی جا سکتی ہے۔