THE
GAME OF ORGANS
اس مختصر سے آرٹیکل میں human Lensing کے حوالے سے بہت سے اشارے دئیے گئے ہیں جس پر تفصیل بحث اپنے گزشستہ سے پیوستہ آرٹیکل gravitational lensing پر لکھ چکا ہوں آپ سرچ کرکے بھی پڑھ سکتے ہیں یا نیچے لنک پر
کلک کر کے بھی مطالعہ کرسکتے ہیں۔
اگر آپ کسی تیار کئیے
ہوئے روبوٹ سے پوچھیں یا مثا ل کیلئے اگر آپ کی ملاقات صوفیہ نامی مشہور خاتون روبوٹ سے ہوجاتی ہے اور آپ اس سے سوال کرتے ہیں کہ وہ اپنے پروگرامر کے کنٹرول میں ہے تو وہ حیرت کا اظہار
کرتی ہے اور کہتی ہے" معاف کیجئیے میں اپنے فیصلے خود کرنے کی قائل ہوں اور
اس میں کسی بھی انسان کی مداخلت پسند نہیں کرتی ہوں" ۔ تو محض روبوٹ کے اس جواب سے آپ کو کیسا لگے گا؟ جب کہ پوچھنے والا اذخود پروگرامر ہو۔
معذرت کے ساتھ اگر میں آپ سے کہوں کہ یہی صورتِ حال آپ کے ساتھ بھی ہوسکتی ہے ، تو آپ کو کیسا لگے گا؟ایک ذمانے کے بعد میری ملاقات ایک چینی باشندے سے ہوئی جو انگریزی بھاشا نہیں جانتا تھا۔کمپنی کے ایک کمرشل ملازم ہونے کے ناطے میں نے اصولی طور پر کمپنی کا کانٹریکٹ انگریزی ذبان میں ہی بنایا تھا۔مگر اس چینی باشندے نے اسے یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ وہ اپنی ذبان میں دستاویزات کی کاروائی کو پسند کرتے ہیں اور کسی بھی دوسری ذبان کے ماڈل کو ناپسند کرتے ہیں۔اب مشکل اس بات کی تھی کہ جس ذبان کا استعمال کرتے ہوئے میں نے کنٹریکٹ ماڈل بنایا تھا وہ اس پڑھے لکھے چینی باشندے کے سامنے اجنبی پنوں کی حیثیت رکھتا تھا۔اور بعد میں جو وہ کانٹریکٹ ماڈل بنا کر لائے تھے وہ ہمارے سامنے ہوتے ہوئے بھی اجنبی صفحوں سے ذیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتے تھے۔ آخر ایسی کیا چیز ہوتی ہے جو طبعی طور پر ہمارے سامنے ہوتے ہوئے بھی ہمارے دماغ کو قبول کرنے سے انکار کردیتی ہے؟
میں جب پہلی جماعت
میں تھا تو میری کلاس ٹیچر نے انگریزی لٹریچر کی کتاب سے الفاظوں اور جملوں کو
جوڑنا سکھایا تھا۔ اس سے اس وقت میرے دماغ نے انگریزی ذبان کا ایک ماڈل اپنے خلیات
کے ذریعے میرے تحت الشعور میں بنانا شروع کردیا تھا یہاں تک کہ کچھ ہی عرصوں میں
مجھے انگریزی ذبان کی حساسیات بھی سمجھ آنا شروع ہوگئی تھی۔ آج کی
سائینس ہمیں یہ بتانے کے قابل ہوگئی ہے کہ
ہمارا دماغ اپنے اندر کئی ساری چیزوں کے ماڈلز
بنالیتا ہے اور ہمیں وہی دیکھنے کے لئے مجبور کرتا ہے جس کا ماڈل وہ کئی ذمانوں پہلے بنا چکا ہوتا ہے۔
اس کا ایک چھوٹا سا
ٹیسٹ کیجئیے۔ رات کے اندھیرے میں یا بند اندھیرے کمرے میں اپنی آنکھوں کو بند کر کے لیٹ جائیے۔
آپ محسوس کرینگے کہ آُ پکی آنکھیں بند ہونے کے باوجود آپ کا دماغ اپنے تخیل یا سوچ
کی مدد سے کسی نا کسی کی شکل کا نظارہ
کراتے رہیگا یہ نظارہ آپ کے کمرے میں دو قدم پر رکھی کمپیوٹر
ٹیبل کا بھی ہوسکتا ہے اور دو ہزار سال دور کائناتی اسپیس کے کسی سیارے کا بھی ہوسکتا ہے۔تو پتہ چلا کہ جس چیز کا
مشاہدہ بھی ہم اپنی ظاہری آنکھ سے کرتے ہیں اس کا بلاواسطہ تعلق ہمارے دماغی خلیات سے ہوتا ہے۔ جب ہم نے اپنی آنکھوں اور کانوں کو
اپنے شعور کیلئے بند کردیا تو خلیات نے کروٹ بدلی اور آپ کو بند آنکھوں میں بھی آنکھوں اور کانوں کے آرگنز استعمال کئیے بغیرخلیات سے جڑے دوسرے آرگنزکی مدد سے چیزوں کا
مشاہدہ کراتا رہا۔اگر یہ سب جسمانی آرگنز کا کھیل ہے تو پھر آئیے ہمیں سب سے پہلے اپنے آنکھوں میں لگے ٹشو ؤں کو سمجھنا ہوگا کہ یہ کسطرح کام کرتے
ہیں۔ اور انسانی لینسنگ کی آخر کیا صحیح توجیح
ہوسکتی ہے۔
ریٹنا کیا کرتا ہے؟
ریٹنا آپ کی آنکھوں میں موجود" وژن" پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ ایک پتلی بافت ہے جو آنکھ کے پچھلے حصے کی اندرونی سطح پر ایک لکیر دیتی ہے۔ آپ کے ریٹنا
میں روشنی کے حساس خلیات ہوتے ہیں جو ظاہری دنیا کی معلومات حاصل کرتے ہیں اور آپٹک
اعصاب کے ذریعے دماغ کو پیغام بھیجتے ہیں،
جو آپ کو دیکھنے کے قابل بناتا ہے۔
![]() |
ریٹینا |
ریٹنا کا بنیادی کام کیا ہے؟
ریٹنا میں لاکھوں خلیے ہوتے ہیں جو روشنی کا
پتہ لگانے، اسے برقی سگنلز میں تبدیل کرنے اور بصارت پیدا کرنے کے لیے دماغ کے ساتھ
بات چیت کرنے کے لیے مل کر کام کرتے ہیں۔ ان چھوٹے فوٹو ریسیپٹر سیلز کو کونز اور راڈ
کہتے ہیں۔ کونز اور راڈز کو ایک ساتھ ملا کر آپ کو روشنی اور سیاہ اندھیرے کے ساتھ ساتھ رنگوں
کے درمیان فرق بتانے کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔اور کائنات کی الٹی پکچر کو دماغ
میں ارسال کرتے ہیں اور دماغ ریٹینا کی اس انفارمیشن کو الیکٹرکل سگنلز کے ذریعے
اپنے تئیں جو بھی امیج بناتا ہے آپ کو دکھاتا ہے۔ جسے آپ اپنے طور پر سیدھی امیج سمجھتے ہیں۔
کونز
مخروط میکولا، یا ریٹنا کے مرکزی حصے میں ہوتے
ہیں۔ یہ خلیے آپ کو ٹھیک تفصیلات اور رنگ دیکھنے کے قابل بناتے ہیں۔ میکولا ہائی ڈیفینیشن
وژن کے لیے ذمہ دار ہے جو آپ کو پڑھنے اور گاڑی چلانے میں انتہائی بر وقت اور اہم معلومات دیتا ہے۔
راڈز
راڈز، ریٹنا کے بیرونی کناروں پر زیادہ مرتکز ہوتی ہیں۔ یہ خلیات پر peripheral visionمیں استعمال ہوتے ہیں اور آپ کو ناقص یا دھندلی روشنی میں دیکھنے کے قابل بناتی ہیں۔
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments