پاکستان کا بجٹ 2025–26
تنخواہ دار طبقے
کے لیے ریلیف، نان فائلرز کے لیے مشکلات
تاریخ
اشاعت: 10 جون 2025
تجزیہ:
اردو ورلڈ
پاکستان
کے مالی سال 2025–26 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، جو خوش آئند اعلانات
اور کڑی اصلاحات کا مجموعہ ہے۔ اس بجٹ میں جہاں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا گیا
ہے، وہیں نان فائلرز (ٹیکس نادہندگان) پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ بجٹ میں
گاڑیاں، سولر پینلز، جائیداد، آن لائن خریداری اور دیگر کئی شعبے متاثر ہوئے ہیں۔
آئیے
اس بجٹ کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں:
انکم
ٹیکس اور تنخواہوں میں اضافہ
اس
بجٹ کا سب سے نمایاں پہلو تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں کمی اور سرکاری
ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہے۔
انکم
ٹیکس کی نئی شرحیں:
پرانی شرح (2024-25) |
نئی شرح (2025-26) |
سالانہ آمدنی |
0% |
0% |
6 لاکھ تک |
5% |
1% |
6 سے 12 لاکھ |
30,000 + 15% |
6,000 + 11% |
12 سے 22 لاکھ |
180,000 + 25% |
116,000 + 23% |
22 سے 32 لاکھ |
430,000 + 30% |
346,000 + 30% |
32 سے 41 لاکھ |
700,000 + 35% |
616,000 + 35% |
41 لاکھ سے زائد |
دیگر
نکات:
پراپرٹی
پر اصلاحات
ریئل
اسٹیٹ سیکٹر میں کئی مثبت اقدامات کیے گئے ہیں:
پرانی شرح |
نئی شرح |
4% |
2.5% |
3.5% |
2% |
3% |
1.5% |
گاڑیوں
پر ٹیکس اور الیکٹرک وہیکلز
چھوٹی
گاڑیاں، خاص طور پر 850cc سے کم انجن والی
گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 12.5فیصد سے
بڑھا کر 18فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس سے آلٹو جیسی گاڑیاں مہنگی ہو جائیں
گی۔
مثبت
پہلو:
نان
فائلرز کے لیے سختیاں
نان
فائلرز پر درج ذیل پابندیاں عائد کی گئی ہیں:
آن
لائن خریداری پر اثر
آن
لائن شاپنگ پر بھی 18فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
ادائیگی
کے طریقہ کار کے مطابق ٹیکس:
ڈیجیٹل
ادائیگی:
ادائیگی کی رقم |
ٹیکس کی شرح |
10,000 تک |
1فیصد |
10,000 – 20,000 |
2فیصد |
20,000 سے
زائد |
0.25فیصد |
کیش
آن ڈیلیوری (COD):
اشیاء |
ٹیکس کی شرح |
الیکٹرانک سامان |
0.25فیصد |
کپڑے، گارمنٹس |
2فیصد |
دیگر اشیاء |
1فیصد |
سولر
پینلز پر جی ایس ٹی
سولر
پینلز پر 18فیصد جنرل
سیلز ٹیکس
عائد کیا گیا ہے تاکہ مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جا سکے۔ تاہم، بہترین سولر
پینلز بیرون ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں، اس لیے یہ فیصلہ گھریلو صارفین کے لیے
نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
کسٹمز
ڈیوٹی میں تبدیلیاں
دیگر
تجاویز
اختتامی
تجزیہ
پاکستان
کا بجٹ 2025–26 آئی ایم ایف کے تحت بنائے گئے سخت معاشی اقدامات اور اندرونی معاشی
دباؤ کا عکس ہے۔ اس میں تنخواہ دار طبقے کو کچھ ریلیف دیا گیا ہے، پراپرٹی اور
تعمیراتی شعبے کو سہارا دیا گیا ہے، مگر نان فائلرز اور کم آمدنی والے صارفین کے
لیے یہ بجٹ خاصا سخت ہے۔
آپ
بجٹ 2025–26 کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟ اپنی رائے نیچے کمنٹس میں ضرور شیئر
کریں۔
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments