آنتوں کے جراثیم اور دل کی بیماری: ایک
خاموش دشمن کی دریافت
دل کی بیماریاں دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں، اور اب تک سائنس کا فوکس زیادہ تر کولیسٹرول، بلڈ پریشر، اور شریانوں میں چربی کے جمع ہونے جیسے عوامل پر رہا ہے۔ لیکن حالیہ تحقیق نے ایک نئے اور چونکا دینے والے کردار کی نشاندہی کی ہے — ہمارے جسم کے اندر موجود آنتوں کے جراثیم (Gut Microbes)!
یہ
تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ ان خردنامیوں
(Microorganisms) کے ذریعے پیدا ہونے والا ایک ننھا سا مالیکیول — Imidazole Propionate (ImP) — دل
کی بیماریوں کی بنیاد بن سکتا ہے، وہ بھی بغیر کولیسٹرول کو متاثر کیے!
آئیں،
اس سائنسی انکشاف کو تفصیل سے سمجھتے ہیں:
آنتوں کا نظام اور جراثیم: ایک تعارف
ہمارے
جسم کی آنتیں صرف خوراک کو ہضم کرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک مکمل ماحولیاتی
نظام کا مرکز ہیں، جہاں اربوں بیکٹیریا اور دیگر خردنامیے (microbes) موجود ہوتے ہیں۔ یہ جراثیم خوراک کو توڑ کر
توانائی پیدا کرتے ہیں، وٹامنز بناتے ہیں اور مدافعتی نظام کو مستحکم کرتے ہیں۔تاہم،
انہیں جراثیم کے عمل سے پیدا ہونے والے کچھ کیمیکل ہمارے جسم پر منفی اثر بھی ڈال سکتے ہیں، خصوصاً اگر ان کا توازن بگڑ
جائے۔
Imidazole Propionate (ImP) کیا ہے؟
یہ
ایک چھوٹا سا مالیکیول ہے جو اُس وقت بنتا ہے جب آنتوں کے مخصوص جراثیم Histidine نامی
امائنو ایسڈ کو توڑتے ہیں۔ Histidine ایک
عام جزو ہے جو گوشت، دودھ اور دیگر پروٹین والی غذا میں پایا جاتا ہے۔یہ مالیکیول
خون میں شامل ہوکر ایسے کیمیکل سگنلز دیتا ہے جو جسم کے مدافعتی خلیات کو
متحرک کرتے ہیں اور وہ شریانوں میں جا کر سوزش (Inflammation) پیدا
کرتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ، یہی سوزش دل کی شریانوں میں چربی کی تہہ (Plaque) بننے
کا سبب بنتی ہے، جو کہ Atherosclerosis کی بنیادی وجہ ہے۔
نئی تحقیق کیا کہتی ہے؟
یہ
تحقیق معروف سائنسی جریدے Nature میں 16 جولائی 2025 کو شائع ہوئی۔ بین
الاقوامی سائنسدانوں کی ٹیم نے 2,200 افراد کے
خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا، جن میں سے:
نتائج
سے ظاہر ہوا کہ جن افراد میں بیماری کی علامات تھیں، ان کے خون میں ImP کی سطح نمایاں حد تک بلند تھی۔
چوہوں پر تجربات اور حیران کن نتائج
انسانی
مشاہدات کے ساتھ ساتھ، سائنسدانوں نے چوہوں پر بھی تجربات کیے، جہاں انہیں خوراک
کے ذریعے ImP دیا گیا۔ نتائج یہ
نکلے:
مالیکیول کس طرح اثر انداز ہوتا ہے؟
ImP خون میں شامل ہوکر ایک مخصوص رسیپٹر (Receptor) کے
ساتھ جڑتا ہے، جو خلیات کو سگنل دیتا ہے کہ وہ سوزش پیدا کریں اور شریانوں میں
جمع ہو جائیں۔ یہی عمل دل کی بیماری کی ابتدا ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس
رسیپٹر کو بلاک کرنے سے چوہوں میں بیماری کی ترقی رک گئی، جو مستقبل میں ایک جدید
دوا یا علاج کی بنیاد بن سکتی ہے۔
TMAO — ایک
پرانا دشمن
ImP سے پہلے ایک اور کیمیکل TMAO (Trimethylamine N-oxide) کی
نشاندہی ہو چکی ہے، جو گوشت اور انرجی ڈرنکس کے بعد بنتا ہے اور دل کی بیماری سے
تعلق رکھتا ہے۔ مگر ImP کی خاص
بات یہ ہے کہ یہ بیماری کے ابتدائی مرحلے میں اثرانداز ہوتا ہے، جس
سے وقت پر تشخیص اور روک تھام ممکن ہو سکتی ہے۔
کیا یہ سب کے لیے خطرہ ہے؟
ہر
انسان کی آنتوں میں جراثیم کی اقسام مختلف ہوتی ہیں۔ اگر آپ کی آنتوں میں ایسے
جراثیم موجود ہیں جو Histidine کو ImP میں تبدیل کرتے ہیں، تو آپ کے لیے خطرہ موجود ہو سکتا
ہے۔غذا، طرز زندگی، جینیات، اور ادویات — یہ سب
ہمارے آنتوں کے جراثیمی ماحول کو متاثر کرتے ہیں۔
مستقبل کی سمت: علاج اور تشخیص
یہ
تحقیق صرف ایک سادہ مالیکیول کی دریافت نہیں، بلکہ دل کی بیماری کے خلاف ایک
نئے محاذ کی شروعات ہے۔
آئندہ
ممکنہ اقدامات:
احتیاطی تدابیر: کیا کریں؟
جب
تک مکمل علاج سامنے نہیں آتا، درج ذیل اقدامات آپ کو خطرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں:
سائنس کا نیا موڑ
دل
کی بیماریوں کے خلاف جنگ اب صرف کولیسٹرول کم کرنے تک محدود نہیں رہی۔ آنتوں کے
جراثیم — جنہیں کبھی صحت کا دوست سمجھا جاتا تھا — اب ایک خطرناک دشمن بھی ثابت ہو
سکتے ہیں، اگر ان کا توازن بگڑ جائے۔
ImP کی دریافت ایک انقلابی قدم ہے جو نہ صرف ہمیں دل کی بیماریوں کی بہتر تشخیص دے سکتا ہے، بلکہ نئی دواؤں اور علاج کے دروازے بھی کھولتا ہے۔
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments