ایک اہم پیغام   اس بدلتے اور بے ترتیب موسم میں اپنا اور اپنے پیاروں کا خیال رکھیں، خاص کر بچوں اور بزرگوں کا۔ نزلہ اور ذکام جیسی موسمی بیماریوں کا علاج پلوسہ یا بیری کے شہد سے کریں، شہد میں صرف دو لیموں کاعرق ملا کر ایک ایک چائے کا چمچہ صبح، دوپہر شام اور رات کو لیا جاسکتا ہے۔ یہ نا صرف قوتِ مدافعت میں اضافہ کرے گا بلکہ آپ کو دیگر امراض سے بھی بچاؤ میں مدد کرے گا۔ ہمارے پاس ہر قسم کے پلوسہ، بیری، جنگلات اور نیم کے شہد دستیاب ہیں، نیچے دئیے گئے (اشتہار پر) نمبرز پر کال کرکے آرڈر دیا جاسکتا ہے۔ شکریہ

 


  مسنون تاریخوں کی افادیت اور حکمت خدا کی شان اور اسکی حکمت انسان پر کتنی مہربان ہے۔ انسان کے خون اور اس کے باقی اخلاط کا چاند کے ساتھ گہرا تعلق ہے جوں جوں چاند کی روشنی بڑھتی جاتی ہے۔ انسان کا خون اور اس کے اغلاط جوش مارتے ہیں اور ابھرتے ہیں اسی لئے ہماری شریعت میں چاند کی سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کےحجامہ کو بہت نافع قرار دیا ہے۔ ان تاریخوں میں خون صفراء، سوداء بلغم اور دیگر اخلاط جوش میں ہوتے ہیں تب حجامہ کا مبارک عمل خون اور دیگر اخلاط میں سے بیماریوں کو چھانٹ کر نکال دیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ان کے پاس انسانی فطرت کے حوالے سے مکمل ہم آہنگ مسنون علاج موجود ہے جو کہ حجامہ کی صورت میں آج ہمارے پاس موجود ہے اور مسلمانوں کی تاریخ اور مہینہ بھی قمری ہے... اور قمری مہینے کی تاریخوں کا انسان کے جسم اور خون کے اتار چڑھاؤ سے گہرا تعلق ہے۔ حجامہ وسوسہ اور وہم دونوں روحانی امراض کا بہترین علاج کرتا ہے اس کے علاوہ الحمد للہ فالج سے لے کر کینسر‘ تک کے مریضوں کو اللہ تعالی نے حجامہ سے شفاء بخشی ہے۔

بلیاں پانی سے اتنی نفرت کیوں کرتی ہیں


Cat


بلیاں پانی سے اتنی نفرت کیوں کرتی ہیں؟

ایک سائنسی، ارتقائی اور نفسیاتی جائزہ

تحریر: اردو ورلڈ ٹیم

دنیا بھر میں بلیوں کو پالنے والوں کے لیے ایک چیز مشترک ہے — ان کا یہ مشاہدہ کہ بلیاں پانی سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہیں۔ چاہے وہ باتھ ٹب ہو، نل سے بہتا پانی ہو، یا بارش کے چھینٹے، بلی کا ردِعمل اکثر غصے، خوف یا شدید ناپسندیدگی پر مبنی ہوتا ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ آخر بلیاں پانی سے اتنی نفرت کیوں کرتی ہیں؟ کیا یہ صرف عادت ہے؟ یا اس کے پیچھے کوئی گہری سائنسی اور فطری حقیقت موجود ہے؟

آئیے اس دلچسپ رویے کا جائزہ لیتے ہیں — ایک سائنسی، ارتقائی اور رویہ جاتی  پہلو سے۔

 

🧬 ارتقائی پس منظر — صحرائی اجداد کی میراث

بلیوں کا تعلق افریقی جنگلی بلیوں (Felis silvestris lybica) سے ہے، جو آج سے تقریباً 9,000 سال پہلے انسانوں کے ساتھ مصر اور مشرقِ وسطیٰ کے صحرائی علاقوں میں رہنے لگیں۔ ان کا قدرتی ماحول گرم، خشک اور پانی سے خالی ہوتا تھا۔

چونکہ ان کی خوراک زمین پر رہنے والے چھوٹے جانور جیسے چوہے، چھپکلیاں اور پرندے تھیں، انہیں پانی کے قریب جانے کی کوئی عملی ضرورت نہ تھی۔ ان کا شکار، ان کی پناہ گاہ، اور ان کی روزمرہ کی زندگی خشکی پر ہی محدود رہی۔

یہی رجحانات آج کی گھریلو بلیوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، بلیاں پانی سے بچنے کا رجحان اپنے اجداد سے وراثت میں لے کر آئی ہیں۔

 

🧠 سیکھا گیا رویہ — ابتدائی تجربات کا کردار

جانوروں کے رویہ جات پر تحقیق کرنے والی ماہر، ڈاکٹر کریسٹن وٹالے کے مطابق بلیوں کی پانی سے نفرت صرف فطری نہیں بلکہ ایک سیکھا ہوا ردعمل بھی ہو سکتا ہے۔بلی کے بچپن میں اگر پانی سے متعلق کوئی ناخوشگوار تجربہ ہو — جیسے ٹھنڈا پانی، گیلے پن کی وجہ سے بیمار ہونا، یا کسی انسان کا زبردستی نہلانا — تو یہ تجربات اس کے دماغ میں منفی تاثر پیدا کر دیتے ہیں، جو زندگی بھر برقرار رہ سکتا ہے۔

اسی لیے کچھ بلیاں جو بچپن سے پانی سے مانوس ہوں، بڑی ہو کر بھی پانی سے نہیں ڈرتیں، بلکہ اس سے لطف اندوز بھی ہوتی ہیں۔

 

جسمانی ساخت — بھیگی ہوئی فر کی تکلیف

جب بلی کا جسم بھیگتا ہے، تو اس کی کھال (fur) پانی جذب کر کے وزن دار اور پھسلی ہوئی ہو جاتی ہے، جس سے بلی کی چستی، توازن، اور نقل و حرکت متاثر ہوتی ہے۔

پروفیسر جینیفر وانک کے مطابق، پانی بلی کی قدرتی خوشبو کو ختم کر دیتا ہے، جو کہ اس کے لیے بے حد اہم ہے۔ بلیاں اپنے گردونواح کو پہچاننے، دوسرے جانوروں سے رابطہ قائم کرنے اور خطرات کو سونگھنے کے لیے اپنی خوشبو کا سہارا لیتی ہیں۔ جب یہ خوشبو ختم ہو جائے، تو بلی خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہے۔

 

🧪 پانی کی کیمیکل خصوصیات — ناپسندیدہ بو

نل کا پانی بعض اوقات کلورین یا دیگر کیمیکل مواد پر مشتمل ہوتا ہے، جس کی بُو یا ذائقہ بلیوں کو ناگوار محسوس ہوتا ہے۔ بلیوں کا سونگھنے کا نظام (olfactory system) انسانوں سے کہیں زیادہ حساس ہوتا ہے، اور وہ وہ خوشبوئیں بھی محسوس کر سکتی ہیں جو انسان کے لیے بے اثر ہوں۔یہی وجہ ہے کہ بلی نہ صرف پانی سے بلکہ پانی سے آنے والی نئی بو سے بھی چِڑ سکتی ہے۔

 

تمام بلیاں ایک جیسی نہیں — پانی سے محبت کرنے والی نسلیں

دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام بلیاں پانی سے نفرت نہیں کرتیں۔ کچھ مخصوص نسلیں جیسے:

  • ترکش وین (Turkish Van)
  • مین کوئن (Maine Coon)
  • بینگال بلی (Bengal Cat)

پانی کو پسند بھی کرتی ہیں اور تیرنے کی شوقین ہوتی ہیں۔ ترکش وین کو تو "سوئمنگ کیٹ" بھی کہا جاتا ہے۔ ان بلیوں کو اگر چھوٹی عمر سے پانی سے مانوس کیا جائے تو وہ پالتو بلیوں کے برعکس پانی میں کھیلتی، نہاتی اور تیرتی نظر آتی ہیں۔

 

🧒 بچوں کی تربیت میں پانی کا کردار

بلیوں کی تربیت میں ابتدائی عمر (2 سے 9 ہفتے) کو سوشلائزیشن پیریڈ کہا جاتا ہے، جہاں وہ نئے تجربات کو قبول کرنے کی عادت ڈالتی ہیں۔اگر اس دور میں بلی کو پانی سے متعارف کرایا جائے — جیسے نیم گرم پانی میں آرام دہ نہلانا، ہلکی پھوار سے آشنا کرانا — تو وہ اس تجربے کو مثبت طور پر قبول کرتی ہے۔ مگر اگر یہی تجربہ زبردستی یا سختی سے کیا جائے تو منفی تاثر پیدا ہو سکتا ہے۔

 

کیا بلی کو نہلانا ضروری ہے؟

اکثر مالکان یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا بلی کو نہلانا ضروری ہے؟ ماہرین کے مطابق بلیاں خود کو صاف رکھنے کے لیے بہترین نظام رکھتی ہیں۔ وہ دن میں کئی بار خود کو چاٹ کر صاف کرتی ہیں، جس سے ان کی کھال میں جراثیم اور مٹی کے ذرات نہیں رہتے۔

صرف خاص حالات میں جیسے:

  • زہریلا مواد جسم پر لگ جائے
  • جلدی بیماری ہو
  • فلی (Flea) یا ٹِک (Tick) کا حملہ ہو

تو بلی کو نہلانا ضروری ہو سکتا ہے — وہ بھی احتیاط کے ساتھ۔

 

بلی اور پانی — ایک پیچیدہ تعلق

پانی سے بلی کی نفرت کا تعلق نہ صرف اس کی فطری ساخت، ارتقائی پس منظر، اور نفسیاتی عوامل سے ہے بلکہ اس کے بچپن کے تجربات، جسمانی حساسیت، اور نسلی خصوصیات سے بھی جُڑا ہوا ہے۔

ہر بلی مختلف ہے — کچھ پانی سے ڈرتی ہیں، کچھ پانی میں کھیلتی ہیں۔

لہٰذا اگر آپ کی بلی پانی سے ڈرتی ہے، تو اسے زبردستی نہلانے کے بجائے اسے وقت دیں، اس کا اعتماد بحال کریں، اور اگر ضروری ہو تو پیشہ ور ویٹرنری سے مشورہ لیں۔

 

اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہو تو اسے دوستوں سے ضرور شیئر کریں اور مزید دلچسپ سائنسی و حیواناتی بلاگز کے لیے ہمارا صفحہ اردو ورلڈ وزٹ کرتے رہیں۔

 

Reactions

Post a Comment

0 Comments

BMI Calculator

BMI Calculator