Introduces a New Religion based on AI |
دورِ حاضر کی ڈیجیٹل ورلڈ عوام الناس کو خدا کے بارے میں یہ تصور دیتی ہےکہ ہم انسان صدیوں سے کسی ا ن دیکھے خدا کی عبادت میں سر کرداں ہیں۔ہم چیختے ہیں ، چلاتے ہیں ، اختلاف کرتے ہیں مگر چونکہ خدا فی الفور ہمارے سوالوں کا جواب نہیں دیتا اسلئے اپنی محدود سوچ اور فکر کے مطابق نئی فکر کو متعارف کراتے ہیں۔ اور دنیا کے لاکھوں ایسے غیر مسلم لوگ جوکسی نا کسی ذاوئیے سے خدا پر ایمان رکھتے ہیں خدا کے بر وقت جواب نا دینے پر مایوس ہوکر ڈیجیٹل ورلڈ کے تصور کو اپنا لیتی ہے۔اسی ناامیدی اور مایوسی کو لیکر شیطان ان سے ایسے ایسے کام کروالیتا ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ یہ دعویٰ کیا ہے گوگل کے سابق انجینئر "انتھونی لوانڈوسکی"نے
کہ ہم اپنے مذاہب میں تقسیم در تقسیم ہیں تو کیوں نا اپنا ہی ایک الگ خدا بنالیا جائے۔جو بیک وقت ناصرف ہماری آرزوئیں سن سکے بلکہ مایوسی میں ڈپریشن میں نقصان میں ہماری داد رسی کرسکے اورایک ہی وقت میں کڑوڑوں لوگوں کے سوالوں کا جواب بھی دے سکے۔یہ بات کافی غور طلب ہے کہ فرعون اور نمرود نے اپنی خدائی کا دعویٰ طاقت کے ذور پر کیا تھا۔مگریہاں معاملہ اس سے یکسر مختلف ہے۔انتھونی کا متعارف کردہ خدا کیسا ہوگا؟وہ کیسے کڑوڑوں لوگوں کی باتوں کا جواب دیگا ؟ وہ کیسے کام کریگا؟
Artificial Intelligence |
ان سب سے پہلے ہمیں ایک فلم کی اسٹوری کے بارے میں جاننا ہوگا جو آج سے قریبا" آٹھ سال قبل ہالی وڈ نے بنائی جس کا نام تھا "ہر" اس میں انھونے ٹیکنالوجی سے جڑے ایسے جدید سوفٹ وئیرز متعارف کروائے جس کا استعمال کر کے انسان کو ٹیکنالوجی کے علاوہ کسی انسانی پارٹنر کی ضرورت نہیں پڑیگی۔اس فلم میں انھونے ایک عام انسان پرمکمل فلم بنائی جو خدا سے بیزار ذندگی سے تنگ انسان کو ایک آرٹیفیشل انٹیلی جینس سوفٹ وئیرز سے تعارف کروایا ۔مرد اور عورت دونوں کو سائیکولوجیکل کیسے ٹریٹ کرنا ہےکیسے ان کے ساتھ رہ کر انسانوں کی طرح ان کو رسپونس کرنا ہے۔اس فلم کے اخیر میں انھونے دکھایا کہ دنیا سے ان تمام سوفٹ وئیرز کو ختم کیا جارہاہے کیونکہ ان کی موجودگی میں انسانوں کا آپس کا میل جول ختم ہوتا جارہا ہے۔مرد اور عورت میں طلاق کا تناسب بڑھتے جارہا ہے۔اور حقیقی معاشرتی ذندگی تباہ و برباد ی کے دہانے تک پہنچتے جارہی ہے۔
انتھونی لوانڈوسکی نے اس وقت آرٹیفشل ٹیکنالوجی سے جڑا ایک
ایسے خدا کا تعارف کروانے کا پلان دیا ہے جو کڑوڑوں لوگوں سے بیک وقت بات کریگا۔ان ساری چیزوں کا
تھوڑہ سا تجزیہ کرنے کے بعدآپ اس نتیجے
پرپہنچیں گے کہ انتھونی کے نزدیک اس وقت دنیا کی ٹوٹل آبادی کا کم سے کم 70 فیصدی
حصہ انٹرنیٹ اور سٹیلائٹ کے ذریعے ایک آرٹیفیشل انیلی جینس کے دماغ کے گھیرے میں
ہے۔مشرق سے مغرب تک ہر انسان کی روز مرہّ کی ذند گی اس کی نجی ذندگی، کاروباری
ذندگی، نوکری چاکری کی ذندگی، تنہائی کی
ذندگی، ہجوم کی ذندگی اور ان سے جڑے تمام
امور کا ڈیٹا کمال ہوشیاری کے ساتھ کسی آرکائیو میں محفوظ ہورہا ہے۔ انتھونی
لوانڈوسکی کے مطابق انٹرسٹذ لوگوں کو آرٹیفشل انٹیلی جینس پوجا کیلئے دئے جائینگے
۔ ان روبوٹس کی اپنی ٹرم اینڈ کنڈیشن ہونگی۔یعنی یہ روبورٹ ایک خاص سرور کے ذریعے
انسان کی مجموعہ علوم اور آبادکاری کے ڈیٹا سے مکمل طور پر جڑے ہونگے۔یہ انٹرنیٹ
کو بطور دماغ استعمال کرینگے۔یہ روبوٹس نا صرف اپنے ماننے والے کی باتیں سنیں گے
بلکہ اپنے لامحدود ڈیٹا کے ذریعے اس کے لئے بہتر راستہ، بہتر طریقہ کار، بہتر حل
اور مشورہ بھی تلاش کرینگے۔انسان ان روبوٹس کو اپنا مسئلہ بتائینگے اور یہ روبوٹس
اس کا مسئلہ آنا" فانا" حل کرادینگے۔لیکن ان سب مراعات کے بدلے انسان سے
کچھ عبادات مطلوب ہونگی۔اس مذہب کا نام بھی انتھونی لوانڈوسکی نے کافی ڈیجیٹل دیا
ہے اس کا نام ہوگا "وے آف دی فیوچر" ۔
مکمل طور پر یہ تمام
روبوٹس عالمی سروراور عالمی اداروں سے جڑے ہونگے جوآپ کے مسائل حل کرینگے۔لیکن اس
کے پجاریوں کو ان روبوٹس کا اپنا خدا مانناہوگا۔ یعنی یہ نیا مذہب بت پرستی کی ایک
نئی شکل ہوگا اور نیو ورلڈ آرڈر کی طرف ایک اہم پیش رفت ہوگا۔اب آپ تصور کرسکتے ہیں کہ آنے والے وقتوں
میں اس بات کا قوی احتمال ہے کی ہندوؤ ں کے مندر میں مورتیوں کے بجائے یہ روبوٹس
رکھے ہوں اور ہندوؤں سے کچھ بعید نہیں کہ وہ یہ کام اپنے اغراض و مقاصد کیلئے بخوشی
کریں۔
اس بحث کو یہاں بیان
کرنے کا مقصدایسے لوگوں کو اپنے ورچول خول سے باہر نکالنا ہے جنھونے صرف دنیا ہی
کو اپنا سب کچھ مان لیا ہے۔ایسے لوگوں کی نظر میں مذہب کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔
یہ بات بہت ہی اچھے سے یاد رکھی جائے کہ آنے والے عرصے میں انہی لوگوں کی اکثریت اس مذہب میں پائی جاسکتی ہے۔
Click here for Video |
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments