Key words: Special Theory of Relativity || Meta verse || Her || Analytical Hypothesis
کیا
ابلیس وقت میں طوالت پیدا کرپائیگا؟
ایک
قیاس ایک تجزیہ
یہ تحریر اہلِ علم اوران اساتذہ حضرات کیلئے ہے جو اہلِ نظر ہیں اسلئے
اس تحریر کو صرف اساتذہ اکرام یا ان کے وہ طلباء جو موجودہ حالات و واقعات پر گہری
نظر رکھتے ہیں آگے بڑھا سکتے ہیں۔
سوال یہ نہیں کہ
ٹیکنالوجی آرٹیفیشل انٹیلی جینس کو ایک دن حیاتیاتی انسان کےمتبادل کے طور پر پیش کریگی جیسا
کہ آج ہالی وڈ کی فلموں میں دکھا یا جاتا ہے جس میں ٹاپ پر سر فہرست فلم
"ہر" اور آئیندہ ممکنا پیش آنے والے ورچول واقعات پر مبنی ایک اور فلم "ورچول
ورلڈ سے متعلق"کے نام سے ہے جس میں ایک فلم "ہر" میں حیاتیاتی
انسان کو روبوٹ سے محبت کرتے دکھایاگیاہے
جبکہ دوسری فلم میں انسان کو ایک الگ دنیا سے متعارف کرایا گیا ہے جس کا حقیقت سے
کوئی تعلق نہیں اور چونکہ حقیقت سے کوئی
تعلق نہیں ہے اس لئے اس میں ہر ناممکن کو واقعات کی صورت میں دکھایا گیا ہے۔ (فزکس
کے طلباء اچھے سے جانتے ہیں کہ نظریہ اضافیت میں ایک واقعے سے کیا مطلب ہوتا ہے۔ اس
کائنات میں شعور کے ساتھ چلنے والے ایک ایک پل کو البرٹ آئنسٹائن نے الگ
الگ واقعات کا نام دیا ہے)۔ سوال یہ ہے کہ نوحؑ کی قوم کی طرح کہیں کوئی دوسری قدرتی آفت ایک بار پھراس کرّہ ارض پراپنی جھاڑونا پھیر دے اور پھر دوبارہ ازسرِ نو سے
حیاتیاتی انسان کی تشکیل کیلئے ہزاروں برس آرماگیڈون کو انتظار کرناپڑے۔
فکر اس امر کی ہے
ابلیس نے خالق سے جو وقت مانگا تھا کیا وہ اس کو طول دینے میں کامیاب ہو پائیگا؟
کیا ابلیس ٹیکنالوجیکل فارمولا کی تطبیق ایک بار پھر بالکل نئے انداز سے کرنے کی کوشش کریگا ؟
اگرچہ اس کا احتمال نا ہونے کے برابر ہے ۔جیسا کہ میں پہلے بھی اپنے آرٹیکل "وقت کے نبی کا معجزہ دراصل اس دور کے عقلاء کیلئے حجت ہوا کرتی ہے" میں اشارہ دے چکا ہوں کہ ایک بالکل نئی مخلوق سے 46 کروموسومز والی مخلوق کو قدرتی تناؤ دیکر کم کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے تاکہ شریعت کا 100 فیصد نفاذ ممکن ہی نا ہوسکے اور اس کیلئے وہ ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کرسکتا ہے ۔جس طرح آم کی ایک گھٹلی میں پورا درخت پنہاں ہوتا ہے مگر اسے پروان چڑھنے میں خصوصی نظریہ اضافیت کی چوتھی جہت یعنی وقت سے گزرنا ہوتا ہے بعنیہ اسی طرح اس ناچیز کو دورِ حاضر کی ابلیسی مکر کا مشاہدہ کرتے ہوئے مستقبل قریب میں ایک بالکل نیا عہد ایک نئی انسانی تہذیب کیساتھ نظر آتی ہے جسکا دورانیہ کم سے کم چار سے پانچ ہزار سال زمینی وقفے یا چار سے پانچ دن آسمانی وقفے پر محیط ہوسکتا ہے۔یہ میرا ایک قیاس ہے کہ ابلیس کو وقت میں مزید مدت چاہئیے۔چاہے اس عہد کو آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے دنیا کو بھرنا پڑے ۔یاد رکھئے وہ وقت کو طول دینے میں ہر حد پار کرسکتا ہے۔مگر یہ بات بھی روزِ روشن کی طرح ایک مسلمہ حقیقت ہےکہ خالق اپنی شریعت کو دنیا کے ہر کچے پکے مکان میں پہنچا کر اپنی حجت کو ضرور تمام کریگا اور شریعت کا کامل نفاز 46 کروموسومز والی مخلوق پر ہی ہوگا۔اور بشر کے علاوہ اس کی ایپلی کیشن کسی اور مخلوق پر محال نظر آتی ہے۔
اور اگر ایسا کچھ نہیں ، تو پھر اس
کرۃ ارض کی فرسودگی اپنے خاتمہ جوبن پر
پہنچ کر تیزی کے ساتھ نیچے آئیگی جس کا نتیجہ بالآخر وقت کی موت ہوگی۔اور وقت کی
موت دراصل اگلے مرحلے کی شروعات ہوگی۔
آپ اس بارے میں کیا
رائے رکھتے ہیں۔ کانٹیکٹ لنک پر کلک کرکے اپنا پیغام آن لائن بھیج سکتے ہیں۔
دستبرداری
اس مضمون کا مواد صرف معلوماتی اور تعلیمی
مقاصد کے لیے ہے جس کا خالصتا" تعلق قیاس اور تجزیہ سے ہوتا ہے۔ مصنف مواد کی
درستگی، قابل اطلاق، فٹنس، یا مکمل ہونے کے حوالے سے کوئی نمائندگی یا وارنٹی نہیں
دیتا ہے۔ مصنف اس کے ذریعے اس مضمون (بلاگ کے مشمولات) کے کسی بھی استعمال سے براہ
راست یا بالواسطہ طور پر پیدا ہونے والے کسی بھی براہ راست، بالواسطہ، مضمر،
تعزیری، خصوصی، واقعاتی، یا دیگر نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے لیے کسی بھی اور
تمام ذمہ داری کو مسترد کرتا ہے، جو کہقیاس کیا گیا ہے۔
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments