![]() |
The most resource less country in the world |
دنیا کا سب سے بےوسائل ملک:
ناؤرو
دنیا
کے وسط میں واقع بحرالکاہل کا ایک چھوٹا سا جزیرہ، ناؤرو، جس کی آبادی صرف 12,000
افراد پر مشتمل ہے، وسائل اور معیشت کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بےوسائل ممالک میں
شمار ہوتا ہے۔ ناؤرو کی معیشت کا واحد ذریعہ ایک متنازعہ حراستی مرکز ہے جو
آسٹریلیا کے لیے چلایا جاتا ہے اور جسے "آسٹریلیا کا گوانتانامو بے" کہا
جاتا ہے۔
ناؤرو: ایک بار خوشحال مگر غلط فیصلے کا شکار
ناؤرو
کبھی خوشحالی کی علامت تھا، لیکن ناقص فیصلوں اور منصوبہ بندی کی کمی نے اس ملک کو
دیوالیہ کر دیا۔
فاسفیٹ کی دریافت اور معیشت کا عروج
1900 کی
دہائی کے اوائل میں ناؤرو میں فاسفیٹ دریافت ہوا، جو کھاد اور دھماکہ خیز مواد کی
تیاری کے لیے اہم جزو تھا۔ یہ دریافت ناؤرو کی معیشت کو عروج پر لے گئی۔
عالمی جنگ کے بعد ناؤرو پر قابض قوتیں
پہلی
عالمی جنگ کے بعد ناؤرو برطانیہ، آسٹریلیا، اور نیوزی لینڈ کے کنٹرول میں چلا گیا۔
ان ممالک نے برٹش فاسفیٹ کمیشن قائم کیا تاکہ فاسفیٹ کی کان کنی کی نگرانی کی جا
سکے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد یہ مکمل طور پر آسٹریلیا کے زیرانتظام آیا اور 1968
میں آزاد ہوا۔
ناقص سرمایہ کاری: دولت کا ضیاع
ناؤرو
کے لوگوں نے اپنی خوشحالی کے دور میں غیر دانشمندانہ سرمایہ کاری کی۔ ان سرمایہ
کاریوں میں میلبرن میں ایک بلند و بالا عمارت، غیر ملکی ہوٹل، اور فلپائن اور
بھارت میں قلیل المدتی فاسفیٹ فیکٹریاں شامل تھیں۔
ایئر ناؤرو: سب سے بڑی مالی ناکامی
ناؤرو
کی قومی ایئر لائن، ایئر ناؤرو، اس معیشت کا سب سے بڑا بوجھ بن گئی۔ یہ طیارے اکثر
آدھے خالی اڑتے تھے، جس کے نتیجے میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
فاسفیٹ ختم ہونے کے بعد تباہی
جب
فاسفیٹ کے ذخائر ختم ہو گئے اور ماحولیاتی اثرات نے سر اٹھایا، تو ناؤرو کے پاس
آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں رہا۔ 2000 تک، ناؤرو مکمل طور پر دیوالیہ ہو چکا تھا۔
ماحولیاتی تباہی اور عوامی صحت کے مسائل
کان
کنی نے ناؤرو کے تین چوتھائی رقبے کو غیر قابل رہائش بنا دیا ہے۔ ملک کی 71 فیصد
آبادی موٹاپے کا شکار ہے، اور 94.5 فیصد افراد کم از کم وزن کی زیادتی میں مبتلا ہیں۔
ثقافتی زوال
مغربی
طرز زندگی نے ناؤرو کی مقامی ثقافت کو تقریباً ختم کر دیا ہے۔ مقامی روایات اور
طرزِ زندگی ماضی کا حصہ بن چکی ہیں۔
حکومت کی غیر ملکی مدد پر انحصار
ناؤرو
کی حکومت کو چلانے کے لیے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ماہرین پر انحصار کرنا پڑتا
ہے، خاص طور پر قانونی معاملات میں۔ یہ صورتحال اس ملک کی ناقص حالت کو ظاہر کرتی
ہے۔
بڑھتے ہوئے سمندری سطح کا خطرہ
ناؤرو
آج بڑھتی ہوئی سمندری سطح کے خطرے سے دوچار ہے۔ ملک کی صرف ایک چوتھائی آبادی کے
پاس ممکنہ نقل مکانی کے لیے ٹکٹ خریدنے کی استطاعت ہے۔
مستقبل: ترقی یا مکمل زوال؟
ناؤرو
کے پاس اب دو ہی راستے ہیں؛ یا تو ترقی کی سمت میں قدم اٹھائے یا سمندر کی
گہرائیوں میں ڈوب کر سیاہ تاریخ کا باب بن
جائے۔
نتیجہ
ناؤرو کی کہانی دنیا کو یہ سبق دیتی ہے کہ قدرتی وسائل کا دانشمندانہ استعمال اور مستقبل کی منصوبہ بندی کتنی اہم ہیں۔ اگر اس چھوٹے ملک نے اپنی خوشحالی کے دور میں دانشمندانہ فیصلے کیے ہوتے تو آج یہ دنیا کے بےوسائل ممالک کی صف میں شمار نہ ہوتا۔
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments