علم کا بنیادی مطلب انسان کی وہ وجدانی کیفیات کا حصول ہیں جس کے ذریعے وہ کائناتِ عددی (frequency of universe) کا مشاہدہ کرسکتا ہو اس کا تعلق ہمارے شعور اور لاشعور دونوں حسیات سے ہیں۔
اس کی عام مثال اس طرح سے لی جاسکتی ہے جیسے ایک شاہد کسی بس میں میں سوار اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہو اور جب منزل پر پہنچ جائے تو پوچھنے والا ان صاحب سے سفر کے دوران بس سے باہر ہونے والے مناظر کا پوچھےجس پر یہ صاحب جواب میں کہیں کہ چونکہ بس سے باہر ان کا دھیان ہی نہیں گیا اس لئے اس وقت کے real time میں ہونے والے کسی بھی وقوعے کی منظر کشی کو بیان کرنے سے قاصر ہیں۔لیکن اگر معاملہ اس کے برعکس ہو اور ہمارا تصوراتی شاہد بس کے اندر اور باہر ہونے والے تمام ہی واقعات پر نا صرف گہری نظر رکھ رہا ہو بلکہ ان مناظر یا واقعات سے جڑے طبعی یا لطیف علوم کا اطلاق بھی ساتھ ساتھ کر رہا ہوتو اس سے حاصل ہونے والے نتائج نا صرف اس کے علوم میں اضافہ کرینگے بلکہ اس کی بصیرت اور حکمت کو بھی فروغ دینگے۔اس طرح علم کا مطلب ہوا (میری نظر میں) کہ
"علم انسان کی وہ وجدانی کیفیات ہیں جس سےانسان کائنات ِ عددی کا نا صرف مشاہدہ کرسکتا ہوبلکہ اس کی سوچ کی گہرائی ، بصیرت اور حکمت میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہو۔"
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ "کائناتِ عددی" کس چیز کا نام ہے کہ جس کی بدولت ہم علم کی رسائی حاصل کرپاتے ہیں۔اس کے جواب میں ، میں ایک مغربی مفکر "نیکولا ٹیسلا" کا یہ دعویٰ ذیر ِ بحث لاؤنگا کہ
"اگر آپ کائنات کے رازوں کو تلاش کرنا چاہتے ہیں تو توانائی، تعدد اور کمپن (Vibration) کے طرز پر سوچیں۔"نکولا ٹیسلا
کہنے کو نیکولا نے ان الفاظ کیساتھ کائناتی رازوں سے پردہ اٹھانے کی بات کی ہے، مگر اس دعویٰ کی گہرائی میں جائیں تو پتا لگتا ہے کہ ساری ہی کائنات دراصل فریکوئینسی پر مبنی ہے
"جس دن سائنس غیر طبعی مظاہر کا مطالعہ شروع کر دے گی، وہ ایک دہائی میں اپنے وجود کی تمام پچھلی صدیوں سے زیادہ ترقی کرپائیگی ۔" نکولا ٹیسلا
اور 1925 کی اسٹرنگ تھیوری کے بعد وائبریشن کو اس لئیے بھی ذیادہ اہمیت مل گئی ہے کہ وائبریشن کسی بھی ایٹم کا ایک آخری احساس ہوتا ہے جو کسی بھی ایٹم کے توانائی میں منتقل ہونے کی دلیل ہے۔ نیکولااپنے 369 میتھڈ کو لیکر دنیا بھر میں خاصی مقبولیت رکھتا ہے جس میں اس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اگر اہم اپنے امور کو سنجیدگی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم ان کاموں کو کائناتی فریکوئینسی سے میچ کریں جس کا طریقہ اس نے عام انسان کو تین بار چھ بار اور نو بار مختلف ادوار میں دہرانے کو کہا ہے۔
میں یہ تو نہیں کہتا کہ اس طریقے کو نہیں اپنا یا جائے لیکن یہ ضرور کہتا ہوں کہ اس طریقے کو اپنانے سے پہلے اپنے حصاری فریکوئینسی نمبرکو ضرور دریافت کرلیں۔کیونکہ میری نظر میں قدرت نے ہر ایک کو اس کے ایک خاص فریکوئینسی نمبر کے ساتھ اس کائنات میں ہولڈ کیا ہوا ہے اور یہ نمبر ایک سے لیکر نو تک بالترتیب کائناتی فریکوئینسی کیساتھ نتھی ہیں۔ (ابھی اس بات پر بحث نہیں کہ اعداد کائنات کی قدرتی ذبان ہے یا یہ انسان دماغ کی اختراع ہے)۔ اور آپ کا یہی فریکوئنسی نمبر آپ کو کائناتی فریکوئنسی سے synch کرسکنے کی اہلیت رکھتا ہے۔اب کما حقہ اگلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اپنی ذات سے جڑے عددی فریکوئینسی کو کیسے جانیں۔
ویسے تو اسے معلوم کرنے کیلئے علم الاعداد میں جا بجا طریقے بیان کئیے گئے ہیں، مگر میں ذاتی طور پر اس سے مطمئن نہیں ہوں کیونکہ میرے خیال میں اس کا تعلق صرف آپ کی پیدائشی تاریخ اور وقت سے نہیں ہوتا ، اس کا تعلق ہر اس چیز سے ہوتا ہے جہاں آپ کا فطرتا" جھکاؤ ہو۔ میرے پاس اسے ماپنے کیلئے کوئی خاص طریقہ نہیں، مگر میں نے اپنے نمبر س طرح سے پہچانا یہ میں آپ کو بتا سکتاہوں۔
میری پہلی بائیک کا ڈیجیٹل روٹ 4 تھا
میری پہلی گاڑی کا ڈیجیٹل روٹ 8 تھا
میری دوسری بائیک کا ڈیجیٹل روٹ 8 تھا
میری دوسری گاڑی کا ڈیجیٹل روٹ 8 تھا
میری آخری گاڑی کا قصہ کچھ حیرتناک حد تک مجھے متاثر کن لگا، جب میں نے ایک جاننے والے گاڑی کے ڈیلر کویہ کہہ کر خریدی کہ مجھے نئی گاڑی نکلوانی ہے مگر مجھے اس کا اپنی پسند کا گولڈن نمبر چاہئیے اس پر اس نے کہا شاید یہ ممکن نہیں ہے مگر پھر بھی وہ کوشش کریگا میں نے گاڑی کی بکنگ کردی مگر اپنے کاموں میں اتنا مصروف ہوگیا کہ کار ڈیلر کو یہ یاد دلانا بھول گیا کہ نمبر کونسا دینا ہے، کچھ ہفتوں بعد جب مجھے خیال آیا تو میں نے کار ڈیلر کو نمبر والی بات یاد دلائی تو اس نے معذرت کے ساتھ جوب دیا کہ وہ بھی بھول گیا تھا مگر گاڑی کا نمبر دیا جاچکا ہے آپ کا ریکارڈ ٹریکر کمپنی کو دیا جاچکا ہے اس لئے آپ وہاں سے اپنا نمبر چیک کرسکتے ہیں۔ میں نے اگلے روز ٹریکر والے کو فون ملایا اور اپنا گاڑی کا نمبرپوچھا، تو کچھ دیر توقف کے بعد جب اس نے میری نئی گاڑی کا نمبر بتایا تو مجھے کچھ دیر کیلئے ایسا لگا کہ جیسے میرا دماغ اس نمبر سے مانوس ہے کیونکہ اس نئی گاڑی کا ڈیجیٹل روٹ نمبر بھی 8 ہی تھا۔
پھر اس 8 نمبر کو اپنی ذات پرمزید ٹیسٹ کرنے کیلئے ایک اور طریقے کا استعمال کیا جس نے مجھے ثابت کردیا کہ یہ وہی نمبر ہے جو میری خواہش سے ظاہر نہیں ہورہا ہے بلکہ قدرت کی طرف سے اسکو مجھ پر assign کیا گیا ہے، اب میں پارک میں بے ترتیبی کے ساتھ واک نہیں کرتا بلکہ آٹھ، یا آٹھ کا ڈبل یا آٹھ کا نصف نمبر استعمال کرتا ہوں۔ اسی طرح ورزش کے دوران جب بھی ریپس لگاتا ہوں تو اسی تعداد کا استعمال کرتا ہوں۔
میں نیکولا ٹیسلا کی 369 لوجک سے انکاری نہیں ہوں مگر اس میں صرف یہ add کرنا چاہتا ہوں کہ 369 ایک کائناتی نمبر ہے جب کہ چیزوں کا اپنا بھی ایک خاص نمبر ہوتا ہے اگر آپ اس نمبر کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پھر آپ کائنات کے بہت سے سربستہ رازوں سے پردہ اٹھا سکنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔
nikola tesla 369 method || tesla 369 law of attraction || tesla 369 method || nikola tesla manifestation || 369 tesla method
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments