![]() |
قدیم انبیاء اکرام کا تاریخی پس منظر |
اس پوسٹ میں ادریسؑ کے بارے میں بات کی گئی ہے، جن کا ذکر قرآن میں ایک قدیم نبی کے طور پر کیا گیا ہے۔قرآن مجید میں آپ کا ذکر دو مرتبہ آیا ہے۔ پہلا ذکر سورۃ الانبیاء آیت 85 اور دوسرا سورۃ مریم آیت 56-57 میں آیا ہے۔ مسلمانوں کا خیال ہے کہ وہ شیثؑ کے بعد تیسرے نبی تھے اور انہیں بائبل کے حنوک جیسا ہی مانتے ہیں۔ ادریسؑ کو قرآن میں امانت دار، صبر کرنے والا اور بلند مرتبے والا بتایا گیا ہے۔ آپؑ کو آدمؑ اور نوحؑ کے درمیان رکھا گیا ہے۔ جس کا تعلق حکمت اور علم سے ہے۔
ادریسؑ کو عام طور پر
حنوک ہی مانا جاتا ہے، جو آدمؑ کے ذمانہ نسلوں میں رہے۔ بہت سے قرآنی مفسرین، جیسے
الطبری اور قادی بیضاوی نے ادریسؑ کی شناخت حنوک سے کی ہے۔ بیضاوی نے کہا، "ادریؑس
شیثؑ کی نسل سے تھے اور نوح ؑکے جد امجد تھے، اور ان کا نام حنوک تھا۔
جی نیسس پانچ میں حنوک
کا مختصر بیان اور تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ ادریسؑ آدمؑ کی وفات کے 57 سال بعد اور
نوحؑ کی پیدائش سے 69 سال پہلے اپنی قوم سے رخصت ہوئے۔ اور ایک اندازے کے مطابق
آدمؑ نے 930 سال کی طویل عمر پائی جب کہ تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ ادریسؑ اپنی قوم
کے درمیان360 سال تک رہے۔ یعنی جب آدم ؑ کی عمر627 برس ہوئی ، تو ادریسؑ کی پیدائش
ہوئی تھی ۔ گویا کہ(930-627) 303 سال آپؑ آدمؑ کی حیاتِ طیبہ کے ذمانے میں رہے۔ اسی طرح شیثؑ کی پیدائش آدمؑ کے 130 سال کی عمر میں ہوئی اور کم و بیش 912 سال تک کی لمبی عمر پائی۔ اس طرح شیثؑ کو
آدمؑ کا 800 (930-130) سال کا عرصہ ملا اور ادریسؑ کا (57+303) 360 سال کا عرصہ ملا۔ اس طرح
اگر حساب کیا جائے تو پتا چلے گا کہ تقریبا" 303 سال ایسے بھی آئے ہیں جب تینوں پیغمبر ایک ساتھ دنیا میں رہے۔ مزید تاریخی ہندسوں سے پتا چلتا ہے کہ شیثؑ ادریسؑ کے رخصت ہونے کے بعد بھی 55سال تک دنیا میں رہے اور شیث ؑ کے 14 سال بعد (800+57+55) نوح ؑ کی اس دنیا میں تشریف آوری ہوئی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ادریسؑ
کے نام کا مطلب "ترجمان" یا "درس دینے والا" ہے، جوآپؑ کے تشریحی اور صوفیانہ کردار کی عکاسی
کرتا ہے۔ قرآن نے ادریسؑ کا ذکر دو بار کیا ہے، ان کی سچائی، خلوص اور بلند مقام کی
تعریف کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ بابل میں پیدا ہوئے تھے اور بعد میں اپنی قوم کی
بدمستیوں سے تنگ آکر اپنے ماننے والوں کے ساتھ
مصر چلے گئے۔
ادریسؑ کی شناخت اکثر اینوک اور ہرمیس ٹریسمیجسٹس سے ہوتی ہے۔ جبکہ اسلامی روایت اور مبصرین اسے حنوک سے جوڑتے ہیں، جدید علماء اس شناخت کو قطعی ثبوت کی کمی کی وجہ سے تنازع کرتے ہیں۔ کچھ ذرائع ادریسؑ اور اینڈریاس کے درمیان روابط کی تجویز بھی پیش کرتے ہیں۔
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments