پاکستانی سائنسدانوں کی حیرت انگیز ایجاد:
دودھ کی تازگی چیک کرنے والا جدید سینسر
دودھ کودنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی
غذاؤں میں سب سے ذیادہ طاقتور غذا کے طور
پر شامل کیا جاتا ہے، مگر جلد خراب ہوجانے
یا پھٹ جانے کی وجہ سے اکثر صارفین کو
پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ روایتی طریقے جیسے کہ ایکسپائری ڈیٹ، صرف اندازے
پر مبنی ہوتی ہے، جو حقیقی وقت میں دودھ کی تازگی بتانے میں ناکام رہتی ہے۔ ایسے
میں پاکستانی سائنسدانوں نے ایک حیرت انگیز سینسر متعارف کروایا ہے، جو دودھ کی
تازگی کی حقیقی جانچ کر سکتا ہے۔
لاہور کے سائنسدانوں کی جدید تحقیق
لاہور
میں واقع یونیورسٹی آف ایجوکیشن اور کامسیٹس یونیورسٹی کے محققین نے
ایک ایسا سستا اور ماحول دوست سینسر تیار کیا ہے جو دودھ کے تازہ یا خراب ہونے کا
فوری پتا لگا سکتا ہے۔
جامن سے حاصل کردہ سینسر: فطرت کی طاقت کا استعمال
یہ
منفرد سینسر جامن کے قدرتی رنگ انتھوسائنن (Anthocyanin) سے تیار کیا گیا
ہے، جو دودھ کی تیزابیت کے مطابق رنگ بدلتا ہے۔
کیسے کام کرتا ہے یہ حیرت انگیز سینسر؟
یہ
سینسر خاص فلٹر پیپر پر ایک قدرتی محلول لگا کر بنایا گیا ہے، جو دودھ میں موجود
تیزابیت کی مقدار کو محسوس کر کے رنگ بدل دیتا ہے۔
چائٹوسان کوٹنگ: سینسر کی پائیداری میں اضافہ
سائنسدانوں
نے اس سینسر پر چائٹوسان کی ایک خاص تہہ لگائی ہے، جو اس کے فعال اجزاء کو
محفوظ رکھتی ہے، تاکہ سینسر زیادہ عرصے تک کام کر سکے۔
روایتی ایکسپائری ڈیٹ کے مقابلے میں بہتر حل
عام
طور پر دودھ پر لکھی گئی ایکسپائری ڈیٹ صرف ایک اندازہ ہوتا ہے، جبکہ یہ سینسر
حقیقی وقت میں دودھ کی تازگی یا خرابی کا واضح ثبوت فراہم کرتا ہے، جس سے صارفین
زیادہ محفوظ اور مطمئن رہ سکتے ہیں۔
دودھ کی صنعت میں انقلاب: ضیاع کی روک تھام
یہ
جدید سینسر عالمی سطح پر دودھ کی بربادی کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، خاص
طور پر ان ممالک میں جہاں مناسب کولڈ سٹوریج کی سہولیات محدود ہیں۔
ماحول دوست اور کم خرچ ٹیکنالوجی
یہ
سینسر مکمل طور پر بایوڈیگریڈیبل اور کیمیکل سے پاک ہے، جس کا مطلب یہ ہے
کہ یہ نہ صرف ماحول کے لیے محفوظ ہے بلکہ اس کی لاگت بھی انتہائی کم ہے، جس سے یہ
بڑے پیمانے پر قابل استعمال ہو سکتا ہے۔
مستقبل کے امکانات: کیا یہ سینسر تجارتی بنیادوں پر دستیاب ہوگا؟
یہ
تحقیق ڈاکٹر محمد اکرم اور ڈاکٹر محمد اسلم کی نگرانی میں مکمل کی
گئی ہے، اور اب اس سینسر کو تجارتی بنیادوں پر متعارف کروانے کے لیے فنڈنگ درکار
ہے۔
نتیجہ: سائنسی ترقی کا ایک اور سنگ میل
یہ
اختراع نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے صارفین اور دودھ کی صنعت کے لیے ایک
انقلابی پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر اس سینسر کو مارکیٹ میں متعارف کرایا جائے
تو یہ ایکسپائری ڈیٹ پر انحصار کو ختم کر کے دودھ کے محفوظ استعمال کو یقینی بنا
سکتا ہے۔
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments