ابتدائے آفرینش سے ہی
انسان کے اندر اپنے آپ کو جاننے کی جستجو رہی ہے۔وہ دراصل یہ جاننا چاہتا ہے کہ جس
دوسرے انسانوں کے ساتھ ملکر اس کا معاشرتی تعلق قائم ہے وہ اپنے اندر کس قسم کی
قدرت اور وسعت رکھتے ہیں۔کھانے پینے اٹھنے بیٹھنے چلنے پھرنے ملاقات کرنے کاروبار
کرنے رشتہ داریاں نبھانے میں ہر انسان دوسرے انسان سے جدا نظر آتاہے۔
انھیں چیزوں کو مدّ
نظر رکھتے ہوئےدنیائے عالم میں بہت سے علوم کی ایجاد ہوئی جس میں بالخصوص علم
الاعداد اور بالعموم علمِ نجوم ، علمِ جفر شامل ہیں۔
مندرجہ بالا تینوں
علوم اپنے اندر ایک مکمل سائینس رکھتے ہیں اور کہیں نا کہیں آگے چل کر ایک دوسرے
میں ضم ہونے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
علم کیسا بھی ہو، اگر
اس سے انسانوں کو نفع نا پہنچے تو وہ علم کی صف سے باہر ہوجاتا ہے۔اس وقت ہم اوپر
بیان کردہ تینوں علوم کا ایک ساتھ سرسری سا جائزہ لیتے ہیں۔
علمِ
نجوم
علمِ نجوم میں آسمانی
اجسام یا سیاروں کی حرکات و سکنات کا مطالعہ
انسانی معاملات اور قدرتی دنیا پر اثر انداز ہونے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس علم
میں ہم بنیادی طور پر آسمانوں پر صرف سات سیاروں کی حرکات و سکنات کی بات کرتے ہیں
جس میں پانچ سیاروں یعنی عطارد، ذھرہ،
مریخ، مشتری اور زحل کے ساتھ دو دو بروج جبکہ شمس و قمر کو الگ الگ کیا گیا ہے۔
یاد رہے فلکیاتی گوشوارے جسے حر ف عام میں زائچہ کہا جاتا ہے کو بارہ گھروں سے
تعبیر کیا جاتا ہے جس کا ہر گھر صفر ڈگری سے تیس ڈگری پر محیط ہوتا ہے جو اس حاکم ستارے سے تعلق رکھنے والے افراد کو
طاقت یا کمزور کرتا ہے، اس طرح 30 ضرب 12 کا حاصل 360 ڈگری ہوا اور گھر کا ایک
حاکم سیارہ قرار دیا گیا ہے۔ جیسا کہ نیچے تصویر میں دکھایا گیا ہے۔
![]() |
Astrology |
علم
البروج
علم البروج، یہ علم
دراصل علمِ نجوم ہی کی ایک شاخ ہے اس میں ستاروں کے براہِ راست اثرات کا تجزیہ
کرتے ہیں۔ سائینسی نقطہ نگاہ سے علم البروج دراصل چاند گرہن کے دونوں طرف تقریباً
8° کے اندر آسمان کی پٹی، بشمول سورج، چاند اور سب سے زیادہ مانوس سیاروں کی تمام ظاہری
پوزیشنیں ہیں ۔
آسمانوں پر محیط ایک فرضی
خطہ جو بیضوے کے دونوں طرف آٹھ درجوں تک پھیلا ہوا ہے جس کے اندر بارہ مجمع النجوم
اپنے برجوں سمیت موجود ہیں لیکن تقدیم اعتدالین کی وجہ سے ہر برج اپنے ہم نام مجمع
النجوم کے مغرب کی طرف واقع مجمع النجوم کا حامل ہے۔
منطقۃ البروج ، کرہ سماوی
میں 12 مجمع النجوم پر مشتمل وہ پٹی ہے جس
میں سورج سال کے دوران حرکت کرتا نظر آتا ہے۔ یہ علاقہ دائرۃ البروج سے 8 درجے شمال اور جنوب تک پھیلا ہوا ہے۔ چاند
اور نظر آنے والے سیاروں کا راستہ بھی منطقۃ البروج کی پٹی سے گزرتا ہے۔ منطقۃ البروج
12 برجوں یعنی مجمع النجوم پر مشتمل ہے۔ان میں سے ہر برج یعنی مجمع النجوم سماوی طول
بلد کے 30 درجے کو گھیرتا ہے۔
اسے بارہ مساوی تقسیم
یا نشانیوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن کے
نام یہ ہیں؛
1۔ برجِ حمل
2۔ برجِ ثور
3۔ برجِ جوزا
4۔ برجِ سرطان
5۔ برجِ اسد
6۔ برجِ سنبلہ
7۔ برجِ میزان
8۔ برجِ عقرب
9۔ برجِ قوس
10۔ برجِ جدی
11۔ برجِ دلو
12۔ برجِ حوت
آسمانوں پر بننے والے
تمام ستاروں کی ابتداء برجِ حمل سے لی گئی ہےجس کا دورانیہ 21 مارچ سے شروع ہوتا
ہےاور علم البروج کے مطابق کائنات میں اسی
شمسی تاریخ سے ہی ذندگی کی ابتداء ہوئی
تھی۔تمام بروج کو دنیا کے عناصر اربع جسے
آگ، مٹی، ہوا اور پانی سے تعبیر کیا جاتا ہے سے تقسیم کر کے تین تین کے جوڑے بنا دئیے گئے ہیں۔جس کا اگلے لیکچر میں تفصیل کیساتھ بیان کیا جائیگا۔
علم
الاعداد
علم الاعداد ایک عدد اور
ایک یا ایک سے زیادہ اتفاقی واقعات کے درمیان الہی یا صوفیانہ تعلق میں ایک سائنسی عقیدہ ہے۔ یہ الفاظ، ناموں اور خیالات
میں حروف کی عددی قدر کا مطالعہ بھی ہے۔ یہ اکثر غیر معمولی، علم نجوم کے ساتھ اور
الہامی فنون سے ملتا جلتا ہے۔علم الاعداد کو قدیم تاریخی حیثیت بھی حاصل ہے اس
میں، قدیم یونانی ، چینی، انگریزی قبالا ، لاطینی حروف ِ فیثا غورث اور بالخصوص
عربی طریقہ ابجد کو استعمال کر کے فرد کے بروج اور ان پر پڑنے والے اثرات کا اندازہ بھی لگایا جاتا
ہے۔
برْصغیر پاک و ہند میں
سب سے ذیادہ استعمال ہونے والا طریقہ "حروفِ ابجد" ہے اس میں نام کے
حروف نکال کر ذکرو اذکار کے ذریعے علاج معالجہ کیا جاتا ہے۔جس میں سب سے ذیادہ
مشہور "اسمِ اعظم " کا ذکر ہے۔
Social studies || Mysterious studies || Zodiac || Astrology
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments