![]() |
Brain waves explain |
اس مضمون کو سمجھنے
سے پہلے ہمیں جاننا ہوگا کہ Brain activity کسے کہتے ہیں؟ یہ بات سمجھ لینا چاہئے کی انسان کے دماغ میں ایک
سو ارب سے بھی ذیادہ نیورونز پائے جاتے ہیں یہ نیورونز ہمارے نروس سسٹم کا اہم جزو
ہوتے ہیں جن کا کام ایک organسے دوسرے organتک پیغام پہنچانا ہوتا ہے یہ پیغام دراصل ایک الیکٹرک چارج
ہوتا ہے جو دماغ کے ایک حصے کے نیورون
بھجتے ہیں اور دماغ کے دوسرے حصے کے نیورونز یہ الیکٹریکل چارج وصول کرکے
اس پیغام کو process کرتے ہیں اور پھر
باڈی پارٹ کو ایکشن perform کرنے کا سگنل
دیتے ہیں ، دماغ میں ایک ہی وقت اتنے ذیادہ Process وقع ہورہے ہوتے ہیں کہ اس کے
نتیجے میں بے شمار الیکٹریکل چارجز ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کر رہے ہوتے ہیں، ان
الیکٹریکل چارجز کی اسطرح حرکت سے waves pattern وجود میں آتا ہے، جس کو برین ویوز یا Neural oscillations کہتے ہیں ،
میڈیکل سائینس اس پورے process کواس طرح سے
بیان کرتی ہے؛
"عصبی دھندلاہٹ،
یا دماغی لہریں، مرکزی اعصابی نظام میں اعصابی سرگرمی کے بار بار دہرائے جانے والے
نمونے ہیں۔ عصبی بافتیں کئی طریقوں سے دوغلی سرگرمی پیدا کر سکتی ہیں، یا تو انفرادی
نیوران کے اندر میکانزم کے ذریعے یا نیوران کے درمیان تعامل کے ذریعے۔"
برین ویوز کا یہ
پیٹرن ہر ایک کام کیلئے الگ الگ ہوتا ہے جنہیں میڈیکل سائینس نے پانچ الگ الگ کٹیگری میں
تقسیم کیا ہے۔
دماغ کی لہریں دماغ میں
برقی وولٹیج کو دوہراتی ہیں جو ایک وولٹ کے چند ملینویں حصے کی پیمائش کرتی ہیں۔ پانچ
وسیع پیمانے پر تسلیم شدہ دماغی لہریں ہیں، اور انسانی EEG لہروں کی اہم تعداد کو ان کی خصوصیات
کے ساتھ ٹیبل 2.1 میں درج کیا گیا ہے جو یہ ہے؛
Frequency Band | Frequency | Brain States |
---|---|---|
Gamma | 27-up Hz | Concentration |
Beta | 12-27 Hz | Anxiety dominant, active, external attention, relaxed |
Alpha | 8-12 Hz | Very relaxed, passive attention |
Theta | 4-8 Hz | Deeply relaxed, inward focused |
Delta | 0.5-4 Hz | Sleep |
الفاویوز
الفا ویوز کی
فریکوئینسی 8 سے 12 ہرٹز تک ہوتی ہے یعنی ایک سیکنڈ میں یہ ویوز آٹھ سے لیکر بارہ
مرتبہ تک بنتی ہے، ہمارا دماغ الفا ویوز جب ہی
پیدا کرتا ہے جب ہمارا دماغ پر سکون یا ارتکازی پوزیشن پر ہو، ٹھیک اس وقت
یہ ویوز اپنی جوبن پر ہوتی ہیں جب ہم رات کی نیند لیکر صبح سویرے اٹھتے ہیں ، یا جس
وقت مراقبہ یا یوگا کر رہے ہوتے ہیں تو اس
وقت یہ ویوزوافر مقدار میں پیدا ہونا شروع
ہوجاتی ہیں۔
![]() |
Waves Patterns |
بیٹاویوز
بیٹا ویوز کی فریکوئینسی 12 سے 27 ہرٹز تک ہوتی ہے یعنی ایک سیکنڈ میں یہ ویوز بارہ سے لیکر ستائیس اور تیس تک بنتی ہے، ہمارا دماغ بیٹا ویوز جب ہی پیدا کرتا ہے جب ہمارا دماغ مکمل طور پر اپنی شعوری پوزیشن پر آچکا ہو، ٹھیک اس وقت یہ ویوز اپنی جوبن پر ہوتی ہیں جب ہم اپنے کام میں لگ جاتے ہیں ، یا جس وقت کسی چیز کو فوکس کر کے سوچ رہے ہوتے ہیں تو اس وقت یہ ویوزوافر مقدار میں پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہیں.
گاماویوز
گاما ویوز کی فریکوئینسی27سےاوپر ہرٹز تک ہوتی ہے یعنی ایک سیکنڈ میں یہ ویوز ستائیس یا تیس سے لیکر سو سے بھی اوپر مرتبہ تک بنتی ہے، یہ تمام ویوز میں سب سے ذیادہ فریکوئینسی پیدا کرنے ویوز ہوتی ہے، ہمارا دماغ گاما ویوز جب ہی پیدا کرتا ہے جب ہمارا دماغ کسی کام کو ضرورت سے ذیادہ ایکٹو پوزیشن پر آکر پرفارم کرتا ہے یا کسی پیچیدہ کام کو سر انجام دے رہا ہوتا ہے، ٹھیک اس وقت یہ ویوز اپنی جوبن پر ہوتی ہیں جو لوگ بہت ذیادہ ذہین ہوتے ہیں اور بہت سے پیچیدہ مسائل کو بآسانی حل کر لیتے ہیں وہ دراصل گاما ویوز کا ہی استعمال کررہے ہوتے ہیں۔جس میں سائینسدان ، اور تخلیقی صلاحیتوں کے حامل افراد شامل ہیں۔
ڈیلٹا ویوز
ڈیلٹا ویوز کی فریکوئینسی تمام ویوز میں سب سے کم ہوتی ہے، ڈیلٹا ویوز کی فریکوئینسی0.5سے4 ہرٹز تک ہوتی ہے یعنی ایک سیکنڈ میں یہ ویوزآدھی سے لیکرچار مرتبہ تک بنتی ہے، ، ہمارا دماغ ڈیلٹا ویوز جب ہی پیدا کرتا ہے جب ہم گہری نیند لے رہے ہوتے ہیں، یہی ویوز ہوتی ہیں جو ہماری باڈ ی میں کئی طرح کے ہارمونز پیدا کرتی ہیں، جس میں گروتھ ہارمونز، اور مائی ٹوسس کا عمل تیز ہوجاتا ہے، یہ ویوز عموما" بچوں میں ذیادہ کثرت سے پائی جاتی ہیں، اور جیسے جیسے انسان شعوری طور پر بڑا ہوتا جاتا ہے ڈیلٹا ویوز بھی کم ہوتی جاتی ہیں۔
تھیٹا ویوز
تھیٹا ویوز کی فریکوئینسی تمام ویوز میںنچلے سے تھوڑا اوپر درجے پر ہوتی ہے، تھیٹا ویوز کی فریکوئینسی چار سےآٹھ ہرٹز تک ہوتی ہے یعنی ایک سیکنڈ میں یہ ویوزچار سے لیکرآٹھ مرتبہ تک بنتی ہے، ، ہمارا دماغ تھیٹا ویوز جب ہی پیدا کرتا ہے جب ہم کسی چیز کو یاد کررہے ہوں، یا کچھ سیکھنے کی کوشش کر رہے ہوں ۔
آج کی جدید سائینس اس
بات کا کھوج لگانے میں سرکرداں ہے کہ انسان کی موت کے وقت اس پر کون سی فریکوئینسی
غالب ہوتی ہے اس بات سے قطع نظر کہ انسان کی موت کس بیماری سے ہوئی ہو، سائینس کے
سامنے ایسے کچھ دھند لے شواہد ملے ضرور ہیں، سال 2016 میں جب ایسٹونیا کے کچھ
ڈاکٹرز ایک مریض کے دماغ کا چیک اپ EEG کے ذریعے کر
رہے تھے یہ ایک نارمل روٹین کا ٹیسٹ
تھا کہ اسی لمحے اچانک مریض کی موت ہوگئی اور اس
وقت ڈاکٹرز نے جو دماغ کی Activity کو چیک کر رہے تھے اس بات
کا مشاہدہ کیا کہ جس وقت مریض کی موت ہوئی تھی اس وقت اس کے دما غ میں گاما
ویوزایکٹو تھیں جس سے ان کے دماغ نے اس
مریض کی ماضی کی یادوں کو انتہائی تیزی کے ساتھ سوچا تھا۔
2016 سے لیکر 2022 تک
اس مرنے والے مریض کی رپورٹس کا ایک مرتبہ پھر سائینسدانوں نے مطالعہ کیا تو یہ
نتیجہ اخذ کیا کہ مرتے وقت انسان اپنے ماضی کے واقعات کو گہرائی سے یاد کر رہا
ہوتا ہے۔ سائینسدانوں کی اس کھوج کا کوئی
ٹھوس کلیو تو نہیں مل رہا ہے پر ریسرچرز نے ایسے مریضوں کا جو موت کے منہ
سے نکلے تھے ایک Questioner مرتب کیا جس سے 90 فیصد مریضوں نے
یہی جواب دیا کہ انھیں ایسا لگا کہ کسی نے ان کا flashback چلا دیا ہواور ان کی ماضی کی فلم
چل رہی ہو جس میں نمایاں کردار ان کا وہی ہوتا جو وہ اکژ کیا کرتے تھے۔
سائینسدانوں کی اس
ریسرچ سے آپ کتنے مطمئن ہیں کمنٹ کر کے ضرور بتائیگا۔
![]() |
Download Urdu World Application |
Source: https://www.sciencedirect.com/topics/agricultural-and-biological-sciences/brain-waves
Key Words: Brain Waves || Alpha Waves || Beta waves || Gamma Waves || Delta Waves
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments