![]() |
Who control the Internet World? |
کبھی آپ نے سوچا کہ
انٹرنیٹ جیسی مہان دگّت ٹیکنالوجی کی ڈور کس کے ہاتھ میں ہے؟کون دنیا بھر کی
انٹرنیٹ ورلڈ کو کنٹرول کر کے رکھا ہوا ہے؟
شاید آپ کے دماغ میں
خیال آرہا ہو کہ internet provide کرنے
والی کمپنیاں انٹرنیٹ کو کنٹرول کر رہی
ہیں ۔ یہ سچ نہیں ہے کیونکہ اگر ایک کمپنی آپ کا انٹرنیٹ بند کرتی ہے تو دوسر اس سے بہترآپشن آپ کے پاس موجود ہوتا ہے۔
شاید آپ یہ بھی سوچ
رہے ہوں کہ ہماری سرکار انٹرنیٹ کو کنٹرول کئیے ہوئے ہے، یہ چیز بھی سچ نہیں ہے۔کیونکہ
سرکار ذیادہ سے ذیادہ فیس بک کی دو تین پوسٹ بلاک کرا سکتی ہے یا ویب سائیٹ بلاک
کراسکتی ہے اور اس میں بھی کچھ ایسے سوفٹ وئیرز مارکیٹ میں دستیاب ہیں جو بلاکرز کو بائی پاس بھی کر سکتے ہیں ، اسطرح اس
سے بھی دنیا میں انٹرنیٹ پر ذیادہ کنٹرول نہیں آئیگا۔
شاید آپ یہ سوچ رہے
ہوں کہ گوگل ، فیس بک اور یوٹیوب جیسی کمپنیاں انٹرنیٹ پر مکمل دسترس رکھتی ہیں
کیونکہ ان کے پاس سب سے ذیادہ ڈیٹا موجود ہے، تو یہ بھی غلط ہے کیونکہ آپ ان کمپنیوں کے علاوہ کسی دوسرے پلیٹ فارم کو استعمال کرکے بھی اپنی خود کی ویب سائیٹ بنا سکتے ہو۔
![]() |
Social Icons |
اب سوال یہ ہے کہ جب
میں اپنی خود کی ویب سائیٹ بنا رہا ہوں تو کون ہے جو مجھے انٹرنیٹ پر اپنا بلاگ
بنانے کی جگہ دے رہا ہے، کوئی اتھارٹی ایسی ہے جو مجھے بتا سکتی ہے کہ آپ فلاں ویب
سائیٹ بناسکتے ہیں یا نہیں بنا سکتے۔ اس معلوماتی تحریر میں اردو ورلڈ نےحتی
الامکان کوشش کی ہے کہ اپنے قارئین کو درست سمت میں راہنمائی اور آگاہی فراہم کریں
تاکہ مستقبل میں ہونے والی بہت سی
ممکنہ اور نادیدہ آئی-ٹی
سے متعلق مصائب کو باآسانی سمجھ سکیں، تو چلتے ہیں اپنے نفسِ
مضمون کی طرف۔
انٹرنیٹ
کیا ہے
انٹرنیٹ دراصل دورِ
جدید کی ایک مافوق الفطرت ایجاد ہے جس نے قریبا" ساری ہی دنیا کو ایک پلیٹ پر
سجا کر رکھ دیا ہے، آپ جب چاہیں جس سے چاہیں خواہ وہ ملک کے اندرہو یا دنیا کے آخری کونے میں کہیں
رہتا ہو اگر وہاں انٹرنیٹ کی سروس موجود
ہے تو آپ real time میں نا صرف اس سے آڈیو چیٹ کرسکتے ہیں بلکہ ویڈیو
کانفرنس بھی کرسکتے ہیں۔اسی اثر کے چلتے انٹرنیٹ کو Globalization کا deep concept دیا گیا۔
![]() |
Concept of Globalization |
انٹر نیٹ دنیا میں freedom of democracy کو مستحکم کرنے کرنے کیلئے انتہائی اہم ٹول
ہے، لیکن وہ ممالک جہاں سوشلزم یا بادشاہت
کا نظام ہے وہ ممالک اپنی رعایا کو
انٹرنیٹ کی بہت سی ویب سائیٹس اور ایپلی کیشنز سے دور رکھتی ہیں، جیسا کہ یوٹیوب ،
گوگل اور فیس بک جسیی سوشل ویب سائیٹس اور ان کی متعدد ایپلی کیشنز کچھ ممالک میں مستقل بنیادوں پر بلاک ہیں ۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ
وہاں اس طرح کی سوشل ویب سائیٹس یا ایپلی
کیشنز دستیاب نہیں ہیں۔بلکہ ان ممالک نے وہاں
ااپنے استعمال کیلئے ملکوں کے اندر ہی کچھ ایسا نظام بنایا ہے کہ ان کا ڈیٹا صرف
وہی ممالک ہی استعمال کرسکتے ہیں کوئی ادوسرے
ممالک کی کمپنیاں ان کا ڈیٹا access نہیں کرسکتیں۔
انٹرنیٹ
پر کس کا کنٹرول ہے؟
اگر آپ کسی URL کو لکھتے ہیں
جیسے www.urduworld.info تو اس میں اردو ورلڈ کو کہینگے Domain name اور جو dot info ہے اسے کہینگے top level domain اگر آپ کو خود
کی اپنی ویب سائیٹ بنانا ہوتی ہے تو آُپ کو اپنا Domain name خریدنا ہوتا ہے اور کچھ ایسی ویب سائیٹس ہیں جو Domain name کو بیچنے کا
کام کرتی ہیں جیسا کہ godaddy ہے یہ ڈومین بیچتی ہے، مگر اب سوال یہ پیدا ہوتا
ہے کہ godaddy کو کس نے حق
دیا ہے کہ وہ Domain name کو پبلک میں
بیچے۔کوئی تو ایسی اتھارٹی موجودہے جو godaddy کو اس بات کی اجازت دے رہی ہے کہ وہ Domain name کو بیچ سکتا ہے۔تھوڑی دیر کیلئے
سوچیں کہ اگر کوئی اتھارٹی نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ گو ڈیڈی انٹرنیٹ کا boss بن گیا ہے۔جب چاہے جس کو چاہے Domain name دے جس کو چاہے
نا دے، ایسا ہر گز نہیں ہے۔
اس سے اوپر ایک اور
اتھارٹی بالکل موجود ہوتی ہے اور اس کا
نام ہے ICANN جس کا مخفف بنتا ہے Internet Corporation
for Assigned Name and Numbers یہ ایک غیر منافع بخش آرگنائزیشن ہے جس کا ہیڈ کوارٹر امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں
موجود ہے۔اسے آُ پ انٹرنیٹ کی ٹاپ لیول اتھارٹی
کہہ سکتے ہیں اس کے پاس مکمل اختیار ہے کہ
وہ گوڈیڈی کو Domain name بیچنے کا پاور
دے یا اس سے واپس لے لے۔یہ ٹاپ لیول اتھارٹی ہے جو decide کرتی ہے کہ کون سے واقعی Domain name ہوسکتے ہیں یا ہونا چاہئیں ، جیسے ڈاٹ کام، ڈاٹ انفو، ڈاٹ ویب وغیرہ ۔ حالانکہ ICANN ایک غیر منافع بخش کمپنی تصور کی جاتی ہے لیکن پھر
بھی یہ ٹاپ لیول کے ڈومین کمپنیوں کو bidding کا پراسس کروا کر بیچتی ہے، جن کمپنیوں کو یہ ٹاپ لیوی ڈومین
بیچتی ہے انھیں Registries کہا جاتا ہے آپ ICANN کی ویب سائیٹ پر جاکر دیکھ سکتے ہیں کہ کس کس
کمپنی نے کون کون سے ٹاپ ڈومین خرید رکھے ہیں۔
![]() |
Internet Corporation for Assigned Names & Numbers |
Registriesکے بعدآتے ہیں Registrar جو Domain nameپلس ٹاپ لیول ڈومین ینم عوام النّاس کو بیچ سکتے ہیں۔ایسا بھی نہیں ہے کہ ICANN کے پاس مکمل انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنے کےاختیار ہیں کیونکہ انٹرنیٹ بذاتِ خود ایک decentralized نیٹ ورک ہے، اسے آپ ایک نیٹ کی طرح سمجھئے۔ ایک کمپیوٹر ایک موبائل جو انٹرنیٹ سے جڑا ہوا ہے وہ دراصل آُپس میں انٹر نیٹ کو بناتا ہے اسے آپ سرور کہہ سکتے ہیں آپ کے موبائل فون کو آپ کے کمپیوٹر کو کوئی بھی ڈیٹا سینٹر ہے جو سرور سے connected ہے اور ایک سرور دوسرے کے ساتھ اس طرح یہ ایک ورلڈ وائیڈ ویب بن جاتا ہے۔پوری دنیا میں انڈر واٹر کیبلز بچھی ہوئی ہیں جو across the continent ہیں اور دنیا کے سارے کمپوٹر کو ایک دوسرے کیساتھ انٹر کنیکٹ کرتی ہیں جس سے انٹر نیٹ بنتا ہے۔
اب آُپ سوچیں گے کہ موبائل فون پر تو کوئی کیبل connect نہیں ہے پھر اس میں کیسے انٹر نیٹ چلتا ہے، تو
اس کا جواب یہ ہے کہ موبائل کے 3G, 4G یا 5G کا ڈیٹا سینٹر ٹاور
سے connected ہوتا ہے اور ٹاور میں ہارڈ کور
کیبلز لگی ہوتی ہیں جو پراسس کر کے ٹاور کے ذریعے سگنلز بھیجتا ہے۔ اور ہماراموبائل
اگر اس ٹاور کی رینج میں ہوتا ہے تو انٹرنیٹ چل جاتا ہے۔ موبائل فون دراصل موبائیل ٹاور سے چلتا ہے جس کی
کوئی خاص بڑی رینج نہیں ہوتی۔
اسی طرح وہ کمپنیاں
جو سمندر میں انٹرنیٹ سروسز کیلئے وائر
بچھاتی ہیں ان کے پاس بھی ایک اچھی خاصی پاور ہوتی ہے کہ وہ جس ملک یا جس شہر میں
چاہیں اس وائر کو لیجاسکتی ہیں۔
![]() |
Watch Dialogue |
اس کے علاوہ وہ
کمپنیاں جو شہروں کے اندر وائر کو سمندر سے نکال کر لوگوں کے گھروں تک پہچانے کا نتظام کرتی ہیں
جنھیں ISP یا انٹرنیٹ سروس پرووائئڈرکہتے ہیں ان کے
پاس بھی انٹرنیٹ پہچانے کا اچھا خاصہ کنٹرول ہوتا ہے۔ یہ کمپنیاں سرکار کے کہنے پر
ویب سائیٹ کو بلاک تک کرنے کا اختیار رکھتی ہیں۔لیکن پھر بھی ان کا یہ کنٹرول بہت
حد تک محدود ہوتا ہے کیونکہ VPN لگا کر آُ پ ISPs کی بلاکیج کو overcome کرسکتے ہیں ۔
آئی-پی
ایڈریس کسے کہتے ہیں؟
جیسے ہر موبائل فون
کا ایک نمبر ہوتا ہے کہ جس سے آ پ کسی
دوسرے موبائل فون کو نمبر لگا سکتے ہیں
ٹھیک اسی طرح ہر وہ device جو انٹرنیٹ سے connected ہوتی ہے اس کا اپنا
ایک یونیک IP address ہوتا ہے چاہے وہ آپ کا کمپیوٹر ہو، اسمارٹ فون ہو یا
سرور ہو یا ڈیٹا سینٹر ہو اس کا اپنا ایک آئی پی ایڈریس ہوتا ہے جس سے اس کو ٹریک
کیا جاسکتا ہے۔اسی طرح ہر ویب سائیٹ کا بھی ایک
IP address ہوتا ہے ۔ کسی
بھی ویب سائیٹ کا URL دراصل اس کے IP address سے جڑا ہوتا ہےاسلئے جب ہم کسی
مطلوبہ ویب سائیٹ کے URLکو کسی براؤذر پر ٹائپ کرتے ہیں توDNS کے ذریعے جسے domain name server کہتے ہیں اس کی آئی پی کو سگنل بھیجتا ہے جس کی
وجہ سے ہم اس ویب سائیٹ تک accessکر پاتے ہیں۔اسلئے Internet
service provider کو اگر کوئی ویب سائیٹ بلاک کرنا
ہوتی ہے تو وہ DNS کے کنیکشن کو
بلاک کردیتے ہیں جس سے URL کا اس کے آئی -پی
ایڈریس سے کنکشن منقطع ہوجاتا ہے۔مگر یہ بلاکیج بھی محدود ہوتی ہے کیونکہ user سیٹنگ پر جاکر پبلک DNS کو activate کردیتا ہے یا گوگل کے ڈی
این ایس سے کنیکٹ ہوجاتا ہے جو 8.8.8.8 ہے
یا اگر اگر موبائل پر ہے تو موبائل سیٹنگ
کو آن کرکے 8.8.8.8 ٹائپ کردے اس سے IPS کی طرف سے ہونے والی بلاکیج بائی پاس ہوجاتی ہے۔اس طرح VPN کا ایک طریقہ
ہوتا ہے جس سے آپ اس الجھن سے باہر آجاتے ہیں۔
اب ہم دوبارہ اپنے مدّہ پر آتے ہیں کہ پھر یہ انٹرنیٹ کس کا
ہے ، اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ یہ انٹرنیٹ کسی کا بھی نہیں ہے اور ہر کسی کا
بھی ہے، کیونکہ انٹرنیٹ جب ہی چل پاتا ہے جب یہ Decentralizeہو۔ اگر آُ پ کو انٹرنیٹ کو خریدنا ہے تو اس کے لئے آپ کو web domain خریدنا ہوگا، جس پر آُپ اپنی مرضی کی Niche چلا سکتے ہیں ۔
ٹیکنیکلی
کو ن انٹرنیٹ کو کنٹرول کرسکتا ہے؟
یہ جتنا سادہ سوال ہے
اس سے کہیں ذیادہ پیچیدہ اور گھناؤنا بھی ہے،
قائین حضرات یہ جانتے ہیں کہ کچھ عرصہ قبل اکتوبر 2021 میں دنیا کی تین بڑی سوشل ایپلی
کیشنز کمپنیاں ڈاؤن چلی گئیں جس میں فیس
بک، انسٹا گرام اور واٹس ایپ شامل تھے۔کہنے کو یہ ڈاؤ ن ٹائم چند گھنٹوں کا تھا
مگر اس ڈاؤن ٹائم سے دنیا بھر میں انسانوں میں جو بے چینی کی فضا قائم ہوئی وہ کسی
سے ڈھکی چھپی نہیں۔ کیونکہ اس جدیدانٹرنیٹ کے دور میں ان تین اہم ایپلی کیشنز کا ہی استعمال کرکے عوام ناصرف آپس میں ایک دوسرے سے interconnected ہیں بلکہ دنیا
بھر کی بہت سی small scale industries فیس بک ایپلی کیشنز کا استعمال کرکے اپنی
پراڈکٹ کو کڑوڑوں لوگوں تک access کر پاتی ہیں۔اسی طرح واٹس ایپ اور انسٹا گرام اس کے بہترین معاون
کے طور پر کام آتے ہیں جو تیزی میں اپنی مثال آ پ ہیں۔ اور آج ذکربرگ ان تینوں
ایپلی کیشنز کا واحد مالک ہے، جو اس کو دنیا بھر میں چلا رہا ہے۔
اب آپ سوچ سکتے ہیں
کہ اگر گوگل کریش ہوجاتا ہے جو فیس بک سے
لاکھوں نہیں توہزاروں گنا ذیادہ ڈیٹا کو accessکرتا ہے یا کچھ عرصے
کیلئے ڈاؤن ہوجاتا ہے تواس کے
معیشت پر اور لوگوں کے چھوٹے بڑے کاروباری
سرگرمیوں پر کیا خطرناک اثرات پڑینگے؟
ایک اور سوال جو آپ کے ذہن میں چل رہا ہے وہ لازمی یہی
ہوگا کہ صرف یہ چار پانچ کمپنیاں ہی تو انٹرنیٹ نہیں ہیں ، انٹرنیٹ تو اور بھی بہت
کچھ ہے ، لیکن آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ دنیا کے تقریبا" 75 فیصد عوام
کیلئے یہی انٹرنیٹ ہے جو دن کا پیشتر حصہ ان ہی سوشل ویب سائیٹس کو استعمال کر رہا ہوتا ہے۔
اس لئے اگر یہ کہا جائے کہ ٹیکنیکلی ویب سائیٹ پر کس کا کنٹرول ہے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ انٹرنیٹ پر ہمیں ان ہی کمپنیوں کا تسلط نظر آتا ہے جس کے پاس عوام اور عوام سے جڑی چیزوں کا ذیادہ سے ذیادہ ڈیٹا موجود ہو، جس میں سرِِ فہرست گوگل اور فیس بک کمپنیاں ہیں۔اور ان data collection کے پسِ پردہ ان کا ذبردست آرٹیفشل انٹیلی جینس سسٹم ہے ، جس پر اردو ورلڈ نے کافی سحر حاصل گفتگو کی ہے آپ کلک کر کے اس کا مطالعہ بھی کرسکتے ہیں۔ اگلا کالم اسی کالم سے جڑے کچھ حقائق پر لکھنے کی سعی کی جائیگی، قارئین سے گزارش ہے کہ جم کر اپنے اردو ورلڈ کی ویب سائیٹ کا پرچار کریں تاکہ ذیادہ سے ذیادہ صحیح علم کی طرف گامزن ہوسکیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہماری درست پیراہے میں راہنمائی فرمائے ۔
![]() |
Click here to download application |
Key Words || Internet Provider, Technology, Internet, Facebook, Whatsap, Instagram, social media, Domain, DNS, godaddy, urdu world, ICANN, ISP, VPN
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments