حرمت سود
الله تعالی نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرما کر بطور آزمائش دنیا میں بھیجا تو اس کا رزق و دیگر ضروریات زندگی پیداکیں اور ان ضروریات و رزق کے حصول اور باہم تبادلے کے جائز طریقے بھی بتائے تا کہ ہر انسان باآسانی اپنا رزق و دیگر ضروریات حاصل کر کے اپنے رب کی بندگی کا حق ادا کر سکے۔ دوسری طرف کاروبار اور باہمی لین دین کے وہ تمام طریقے ممنوع اور حرام قرار دیئے جن کے نتیجے میں وسائل اور ضروریات زندگی پرکسی مخصوص گروہ یا طبقے کی اجارہ داری قائم ہو جائے۔ اگر معاملہ اس کے برعکس ہوجائے تو انسان ظلم و ستم اور غربت و افلاس کی چکی میں پیس کر اپنی زندگی کے اصل مقصد یعنی عبادت رب اور حصول رضائے الہی سے ہی غافل ہو جاتا ہے۔ ان حرام کردہ طریقوں میں سب سے مکروہ اور گھناونا طریقہ سود (ربا) ہے۔
سودانسانیت
کے لیے انتہائی مہلک عمل ہے۔ اس سے معاشرہ
تباه اور معیشت پارہ پارہ ہو جاتی ہے۔
سودی نظام بظاہر جتنا بھی پھلتا پھولتا نظر آ ئے در حقیقت معیشت کو تباہ کرنے والا
ہوتا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ
"جو
مال تم سود پر دیتے ہو تا کہ لوگوں کے مال میں جا کر (تمہارا سرمایہ) بڑھتا رہے وہ
اللہ کے ہاں نہیں بڑھتا" (سورہ روم: آیت39)۔
اللہ تعالی نے سورہ بقرة آیت 276 میں قطعی فیصلہ
سنا دیا کہ بے شک اللہ تعالی سودکو مٹائے گا اور صدقات کو بڑھائے گا۔ اس بات کی
مزید وضاحت نبی اکرم نے یوں فرمائی کہ سود کا انجام قلت (وکمی) ہے اگر چہ کتنا ہی
زیادہ کیوں نہ ہو۔ (مسند احمد)۔
اخلاقی گراوٹ کے شکار یہ لوگ
عیاشی کا راستہ اختیار کر لیتے ہیں۔ شراب و کباب اور راگ رنگ کی محفلیں انہیں کے دم قدم سے آباد رہتی ہیں۔ یہی لوگ فیشن اور
نفرت کے نام پر خیاباختہ عورتوں اور اپنے کالے دھن کی حفاظت کے
لیے جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرتے ہیں۔ اس طرح معاشرے میں غربت کے ساتھ ساتھ بے
حیائی ، عیاشی اور بدمعاشی کا طوفان برپا ہو جاتا ہے اسی لیے نبی اکرم نے ان تینوں
برائیوں کا اکٹھے ذکر کیا اور فرمایا قیامت کے قریب سود خوری، زنا کاری اور شراب
نوشی پھیل جائے گی (طبرانی)۔ اسی طرح نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ”جس
قوم میں سود اور زنا پھیل جائیں وہ اللہ کے عذاب کی مستحق ہوجاتی ہے (مستدرک حاکم)۔
حرمت سودآیات قرآنی کی
روشنی میں
اے ایمان والو مت کھاؤ سود بڑھتا چڑھتا اور اللہ
کی نافرمانی سے بچوتا کہ تم کامیاب ہوسکو۔بچو اس آگ سے جو تیار کی گئی ہے
کافروں کے لیے۔(سورہ آل عمران: آیت 130)۔
اے ایمان والو اللہ سے ڈرواور چھوڑ دو جو کچھ
سود میں سے باقی رہ گیا ہے اگر تم مومن ہو۔ پھر اگرنہیں چھوڑتے تو اللہ اور اسکے
رسول سے جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ اور اگر توبہ کرتے ہو تو تمہارے لیے ہے تمہارا اصل
مال، نہ تم کسی پر ظلم کرو اورنہ کوئی تم پرظلم
کرے۔ (سورة البقرة: آیات 278-279)
حرمت سوداحادیث مبارکہ کی روشنی میں:
رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ" سود کا ایک درہم
جس کو آدمی جان بوجھ کر کھاتا ہے چھتیس بارزنا کرنے سے زیادہ گناہ رکھتا ہے۔"(مسنداحمد)
"آپﷺ نے فرمایا ان گناہوں سے بچو جوبخشے نہیں جائینگے یعنی سودکھانے سے اور ریاست ی مال میں غبن کرنے سے۔" (معجم الكبير)
سودی نظام کے نمایاں خدوخال
ساہوکاری،
سودی قرضے یا بنک کے قرضے،PLS اکاونٹ، فکسڈ ڈیپازٹ، کریڈٹ کارڈز، لائف انشورنس، گڈز انشورنس
لیزینگ، سیونگ سرٹیفکیٹس کے علاوہ گروی شدہ پلاٹ، مکان یا زیورات سے کسی قسم کانفع اٹھانابھی سود کے زمرے میں آتا ہے۔
کرنے کے کام کیا ہیں
1-
ہر مسلمان اپنا جائزہ لے اور اگر خدانخواستہ کسی سودی معاملےمیں ملوث ہے تو فی
الفور اس سے لاتعلقی اختیار کرتے ہوئے اللہ کی جناب میں توبہ کرے اور اللہ تعالی
کا یہ فرمان ہر دم اپنے پیش نظر رکھے کہ " پس جس کو اس کے رب کی طرف سے (سود چھوڑنے کی)
یہ نصیحت پہنچی اور وہ باز آ گیا تو اس کے لیے ہے جو پہلے لے
چکا اور اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو کوئی (سود چھوڑنے کا یہ حکم سن لینے کے بعد) دوبارہ سودلے گا وہی لوگ
دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (سورة البقرة:آیت 275)
2- ہر مسلمان کا فرض بنتا ہے کہ وہ خود الله کی مکمل بندگی کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اقامت دین یعنی نظام خلافت کے قیام کے لیے کوشش کرے۔ کیونکہ سودی نظام کامکمل خاتمہ اور اسلام کے نظام زکوٰۃ وصدقات کا نفاذ اس کے بغیر ممکن نہیں۔
خود پڑھیں اور دوسروں تک پہنچائیں یا کالم شئیر کریں ۔جزاک اللہ
interest || Interest free || Transaction|| Interest free transaction || Riba || Urduworldinfo
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments