ہر وہ چیز جو اللہ تعالی کے علاوہ ہے تمام کی تمام اس کی مخلوق ہے اور اس کی اللہ نے پرورش کی ہے، اس کی تدبیر کی ہے اور اس کو بنایا ہے عدم سے لیکر حدوث تک کچھ نہیں تھا سب کو اللہ تعالی نے بنایا۔ پس عرش تمام مخلوقات کیلئے چاہے وہ تحت الثرٰی میں ہوں یا ان کے درمیان جامد اور ناطق چیزوں میں سے سب کیلئے منزلہ چھت ہے تمام کے تمام اس کی مخلوق ہیں اس کی ملکیت میں ہیں۔ اس کے مملوک ہیں ۔اس کے قہر و قدرت کے نیچے اور اس کے تصرف و مشیت کے تحت ہیں ۔
اور تحقیق تمام کے تمام علماۓ اسلام کا اس پر اجماع ہے اور اس میں کسی مسلمان کو شک نہیں ہوسکتا کہ اللہ تعالی نے تمام آ سمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا۔ جیسا کہ اس پر قرآن حکیم دلالت کرتا ہے۔ لیکن اختلاف اس بات پر ہوا کہ آیا وہ چھ دن ہمارے عام دنوں کی طرح تھے، یا پھر ہر دن ایک ہزار سال کے برابر تھا ہمارے شمار کے مطابق ؟ یہ دونوں قول ہیں (مصنف فرماتے ہیں کہ جیسا کہ ہم اپنی تفسیر میں بیان کر چکے ہیں ۔ اور یہاں بھی اپنے موقع پر اس کی تفصیل ذکر کریں گے۔ کیا پہلے سے کوئی مخلوق موجودی؟
اور علمائے کرام کا اس پر بھی اختلاف ہوا کہ کیا آسمان اور زمین کی تخلیق سے پہلے کوئی اورمخلوق موجود تھی؟ تو متکلمین کی ایک جماعت کے مطابق آسمانوں اور زمین کی پیدائش سے قبل کچھ نہیں تھا۔ اور دونوں عد م محض کے بعد پیدا کئے گئے ہیں ۔ اور دوسرے علماء فرماتے ہیں کہ آسمان اور زمین کی پیدائش سے پہلے دوسری مخلوقات بھی موجودتھیں۔
امام احمد بن قبل فرماتے ہیں کہ ہمیں حدیث بیان کی بنہرنے حماد بن سلمہ سے انہوں نے علی غطار سے انہوں نے وکیع بن حدس سے انہوں نے اپنے چچا ابی رزین لقيط بن عامرعقیلی سے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ:
یا رسول اللہ! آسمانوں اور زمین کی پیدائش سے قبل ہمارے رب کہاں تھے؟ تو جناب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سبحانہ وتعالی اس وقت ابر میں تھے اس کے اوپر بھی ہواتھی اور اس کے نیچے بھی ہوا تھی پھر اللہ تعالی نے اپنا عرش پیدا کیا پانی پر“۔
حافظ عماد الدین ابنَ ِکثیر
"کائنات کیسے وجود میں آئی " کتاب اسلامی تاریخ کے عظیم محدث، مفسر تاریخ دان امام حافظ ابوالفداء اسماعیل ابن کثیر الدمشقؒی کی ایک مختصر مگر اپنے موضوع پر منفرد اور جامع کتاب قصة الخلق کا اردو ترجمہ ہے جس میں فاضل مصنف نے قرآن کریم و صحیح احادیث نبو یہ صاحبہا الصلوۃ والسلام کی روشنی میں کائنات کی تخلیق اور اسکے عدم سے وجود میں آنے کے حالات پر تفصیل سے کلام کیا ہے نیز اس میں زمین و آسمان کی پیدائش جنت و دوزخ ، ملائکہ ابلیس جنات لوح محفوظ وغیرہ کی تخلیق ان کے حالات و کیفیات کو قرآن کریم اور صحاح کی احادیث کی روشنی میں پوری جامعیت کے ساتھ بیان کیا ہے ۔
اس کتاب کے مطالعے میں یہ بات پیشِ نظر رہے کہ یہ کتاب محدثانہ طرز پر احادیث کی مکمل اسناد کے التزاما" ذکر کے ساتھ ترتیب دی گئی ہے لہٰذا قارئین کو اسناد کا بیان شاید طوالت یا ثقل کا باعث محسوس ہولیکن اسناد کا ذکر اس وجہ سے رکھا گیا تا کہ قارئین کو اندازہ ہو سکے کہ محدثین کرام نے احادیث کی روایت کیلئے کیا کیا احتیاطیں مد نظر رکھی ہیں۔
یہ بات بھی واضح رہے کہ یہ کوئی سائنسی حقائق کے انکشافات کی کتاب نہیں نہ ہی اسکا مقصد سائنس کے نظریات کی تصدیق یا تکذیب ہے بلکہ یہ قرآن وحدیث کے بیان کردہ یقینی قطعی حقائق ہیں جن کے غلط اور باطل ہونے کا ایک مسلمان تصور بھی نہیں کرسکتا لہذا اگر کوئی بات ہمیں اپنی سمجھ کے خلاف یا اس سے بالا تر محسوس ہوتو اسکے بارے میں بے یقین ہونے کی بجاۓ اپنی عقل و سمجھ کے محدود ہونے کا اعتراف ہی ہمارے لئے نجات کا باعث اور ہمارے ایمان ویقین کی سلامتی کا بہترین راستہ ہے اللہ تعالی ان گذارشات کو مدنظر رکھ کر ہمیں اس کتاب کے مطالعہ سے بہرہ ورفرماۓ آمین۔ اس کتاب کے ترجمہ میں محمد ذکریا اقبال صاحب کے چھوٹے بھائی عزیزم مولانا شعیب احمد کے تعاون اور محنت پر ان کے شکر گزار ہیں کہ اللہ تعالی ان کے علم وعمل میں مزید ترقی عطا فرمائے۔ آمین
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments