![]() |
1816 A Historical Climate Catastrophe" |
1816 کو 'بغیر گرمی کا سال'کیوں کہا جاتا ہے ؟
1816 کا سال تاریخ میں ایک انوکھے انداز میں یاد
رکھا جاتا ہے، جسے 'بغیر گرمی کا سال'، 'غربت کا سال' اور 'ایٹین ہنڈرڈ
اینڈ فریز ٹو ڈیتھ' کے ناموں سے جانا جاتا ہے۔ یہ وہ سال تھا جب دنیا کو موسم کی
سنگین تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ انڈونیشیا میں ماؤنٹ ٹیمبورا کے
دھماکے تھے۔
ماؤنٹ ٹیمبورا کا دھماکہ اور عالمی موسم کی تباہی
1815 میں ماؤنٹ ٹیمبورا کے دھماکے نے عالمی موسم
پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ بھاری مواد زمین اور سمندر کی سطح پر گرا جبکہ ہلکی
پارٹیکلز فضا کی بلند ترین سطح (اسٹریٹوسفیئر) میں پھیل گئیں، جنہوں نے ایک
ایروسول کلاؤڈ تشکیل دیا جو آسٹریلیا کے برابر تھا۔
ایروسول کلاؤڈ کے اثرات
یہ
بادل سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے روکتا رہا، جس سے درجہ حرارت 2 سے 7 ڈگری
فارن ہائیٹ تک گر گیا۔ اس کے نتیجے میں 1816 کا موسم گرما تباہی کا شکار ہوا۔
یورپ اور امریکہ پر اثرات
یورپ
اور امریکہ میں فصلوں کی ناکامی کی وجہ سے غلہ اور جَو کی قیمتیں آسمان پر پہنچ
گئیں۔ آئرلینڈ میں طوفانی بارشوں نے فصلیں تباہ کر دیں، ہندوستان میں ایک نئی قسم
کے ہیضے کی بیماری نے لاکھوں جانیں لے لیں، اور کئی ممالک میں بھوک اور جرائم میں
اضافہ ہوا۔
نیو انگلینڈ میں گرمی کا موسم کیوں نہ آیا؟
نیو
انگلینڈ کے خطے، جہاں کے ابتدائی یورپی آباد کار معتدل موسم پر انحصار کرتے تھے،
میں بھی گرمی کا موسم نہیں آیا۔ مئی میں نیو یارک، میساچوسٹس، نیو ہیمپشائر، اور
ورمونٹ میں سردی نے زیادہ تر فصلیں تباہ کر دیں۔
جون میں برفباری
جون
میں نیو یارک کے شہر البانی اور مین کے شہر ڈینیزول میں بھاری برفباری ہوئی۔ کیپ
مے، نیو جرسی میں مسلسل پانچ راتوں تک کہرہ رہا۔
جولائی اور اگست کے حیران کن حقائق
جولائی
میں شمال مغربی پنسلوانیا میں جھیلیں اور دریا جمے رہے، جبکہ اگست کے آخر تک
ورجینیا میں کہرہ موجود رہا۔ گرمی کے دنوں میں درجہ حرارت چند گھنٹوں میں منجمد
ہونے کی سطح تک پہنچ جاتا تھا۔
لنکن خاندان کی مشکلات
اس وقت
لنکن کا خاندان نوب کریک فارم پر رہتا تھا۔ سردی، دھند، اور دھوپ کی کمی نے ان کی
فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہوگا۔ اس کے نتیجے میں وہ سردیوں میں خوراک کی کمی کا
شکار ہوئے ہوں گے۔
کیا یہ پیش گوئی تھی؟
جو لوگ
اس چھوٹے برفانی دور سے بچ گئے، انہوں نے دیکھا کہ درجہ حرارت میں چند ڈگری کی
تبدیلی کتنی تباہی لا سکتی ہے۔
2050 تک
متوقع درجہ حرارت میں اضافہ
ماہرین
کے مطابق، 2050 تک عالمی درجہ حرارت میں اوسطاً چار ڈگری کا اضافہ متوقع ہے، لیکن
اس بار یہ تبدیلی مستقل ہوگی اور اس کی وجہ انسانی سرگرمیاں ہوں گی۔
انسانی سرگرمیوں کے اثرات
آج
دنیا بھر میں لوگ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے اپنے گھروں کو چھوڑ
رہے ہیں۔ امریکہ میں طوفانوں، جنگلاتی آگ، اور خشک سالی کی شدت اور تعداد میں
اضافہ ہو رہا ہے۔
سبق
1816 کا سال ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ موسمیاتی
تبدیلیوں کے اثرات کتنے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ اگر ہم نے اپنی سرگرمیاں نہ بدلیں تو
مستقبل میں ہمیں اس سے بھی زیادہ خطرناک حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مصنف کا حوالہ
اس مضمون کی معلومات " نیشنل پارک سروسز"سے لی گئی ہیں، جو ایک تجربہ کار بلاگر ہیں اور تاریخی و موسمیاتی موضوعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ان کا مقصد قارئین کو تعلیمی اور معلوماتی مواد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ ماضی کے تجربات سے سبق حاصل کر سکیں اور مستقبل کے لیے بہتر فیصلے کر سکیں۔
Copyright (c) 2025 URDU WORLD All Right Reserved
0 Comments